10

میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو

  • News cod : 18240
  • 04 ژوئن 2021 - 16:30
میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو
ہمارے عزیز امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کا طرز زندگی قرآن کی اس آیت پر استوار نظر آتا ہے: "کہہ دو کہ میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو" (سورہ سبا، آیت نمبر 46)۔ میں نے کئی سال قبل مرحوم وزیری کی ڈائری میں ایک تحریر دیکھی۔ مرحوم وزیری مجھے اپنے گھر لے گئے اور مجھے وہ تحریر دکھائی "اللہ کے لئے قیام کرو"۔

ہمارے عزیز امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کا طرز زندگی قرآن کی اس آیت پر استوار نظر آتا ہے: “کہہ دو کہ میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو” (سورہ سبا، آیت نمبر 46)۔
میں نے کئی سال قبل مرحوم وزیری کی ڈائری میں ایک تحریر دیکھی۔ مرحوم وزیری مجھے اپنے گھر لے گئے اور مجھے وہ تحریر دکھائی “اللہ کے لئے قیام کرو”۔ مرحوم وزیری نے وہ تحریر ایک ڈائری میں رکھی تھی اور اسے گھر کے ایک گوشے میں چھپا دیا تھا۔ انھوں نے امام خمینی کی وہ تحریر مجھے دکھائی جو 1940 کے عشرے کی تھی۔ اس تحریر کا ما حصل یہ تھا کہ اللہ کے لئے قیام کرنا چاہئے۔

امام خمینی کا بیدار ذہن اور حکیمانہ نظر اس دور میں ہی اللہ کے لئے قیام کے فریضے کو محسوس کر رہی تھی جب عوام الناس کو رضاخان کے استبداد سے قدرے راحت ملی تھی۔ آپ نے اپنے اس نظرئے کو ان اقدامات میں ڈھالا جو اس وقت کے حالات میں انجام دئے جا سکتے تھے۔ آپ نے ایک دو صفحے کی تحریر تیار کی تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے ذہن میں ‘اللہ کے لئے اکیلے اور دو دو مل کر قیام کرو’ کا الہی فرمان پہلے سے موجود تھا۔ ہمارے عظیم قائد کی زندگی کے تمام مراحل میں اب تو کوئی چیز کلی طور پر پوشیدہ نہیں ہے۔ ہم نے، آپ نے اور تمام ملت ایران نے دیکھا کہ آپ کا عمل اللہ کے لئے تھا، آپ کا بیان اللہ کے لئے تھا، کلام سے اجتناب اور سکوت بھی اللہ کے لئے ہی تھا۔ آپ جو بھی کرتے تھے راہ خدا میں قیام کی نیت سے کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کے ہاتھوں سے جو چیز انجام پائی وہ در حقیقت ایک معجزہ ہے۔ اسلامی انقلاب کے بعد جو عظیم تبدیلی رونما ہوئی وہ ایک معجزہ ہے۔ امام خمینی نے «اَن تَقوموا لِله» کے اصول پر کاربند رہتے ہوئے یہ معجزہ انجام دیا۔

~امام خامنہ ای

29 جنوری 1990

امام خمینی کی ذات میں تغیر پسندی بھی تھی اور تغیر آفرینی بھی۔ تبدیلی لانے کے سلسلے میں ان کا کردار صرف ایک استاد اور معلم کا نہیں تھا بلکہ مہم میں شامل ایک کمانڈر کا کردار تھا اور حقیقی معنی میں ایک قائد کا کردار تھا۔ انھوں نے اپنے دور میں اور اپنے زمانے میں متعدد میدانوں میں اور مختلف شعبوں میں بڑی بڑی گوناگوں تبدیلیاں پیدا کیں، جن میں سے کچھ کے بارے میں آج میں اجمالی گفتگو کروں گا۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ تغیر پسندی کا جذبہ ان کے وجود میں کافی پہلے سے تھا۔ یہ ایسی چیز نہیں تھی جو ساٹھ کے عشرے کے اوائل میں اسلامی تحریک کے آغاز پر ان کے وجود میں پیدا ہوئي ہو، نہیں وہ نوجوانی کے زمانے سے ایک تغیر پسند انسان تھے۔ اس کا ثبوت ان کی جوانی یعنی عمر کے تیسرے عشرے میں لکھی گئي تحریر ہے جو انھوں نے مرحوم وزیری یزدی کی ڈائری میں لکھی تھی اور مرحوم وزیری نے امام خمینی کے ہاتھ کی لکھی ہوئي وہ تحریر مجھے دکھائي بھی تھی، بعد میں وہ شائع بھی ہوئي اور بہت سے لوگوں تک پہنچی۔ اس تحریر میں امام خمینی نے اس آیت کریمہ کا ذکر کیا ہے جو لوگوں کو اللہ کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دیتی ہے۔( قُل اِنَّما اَعِظُکُم بِواحِدۃٍ اَن تَقوموا لِلّہِ مَثنىٰ وَ فُرادىٰ) (سورہ سبا آیت 46) ان کے اندر اس طرح کا جذبہ تھا۔ انھوں نے اس جذبے پر عمل کیا اور جیسا کہ میں نے اشارہ کیا، تبدیلیاں پیدا کر دیں۔ تبدیلی کے مسئلے میں انھوں نے صرف زبانی احکامات جاری نہیں کیے بلکہ عملی طور پر میدان میں اترے۔ یہ تغیر آفرینی قم میں نوجوان طلباء کے ایک گروہ کی روحانی تغیر آفرینی سے لے کر، جس کی تفصیل میں بیان کروں گا، ایرانی قوم میں عمومی طور ایک وسیع تغیر آفرینی تک ہمہ گیر فضا پر محیط تھی۔

امام خامنہ ای
3 جون 2020

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=18240