13

علماء و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوق مکتب تشیع و تحفظ عزاداری اختتام پذیر اور مشترکہ علامیہ جاری+مکمل متن

  • News cod : 22746
  • 23 سپتامبر 2021 - 17:05
علماء و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوق مکتب تشیع و تحفظ عزاداری اختتام پذیر اور مشترکہ علامیہ جاری+مکمل متن
مکتبِ اہلبیت کی تکفیر اور اس کے مقدسات کی توہین کے مرتکب افراد اور اداروں کے خلاف فوری طور پر سخت کار روائی کی جائے اور اس ملک دشمن منافرت آمیز مہم کو چلانے والے افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے نیز حکومتی و غیر حکومتی سطح پر منعقد ہونے والے پروگراموں میں ان کی شرکت پر پابندی عائد کی جائے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ علماء و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوق مکتب تشیع و تحفظ عزاداری مشترکہ اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا.

علماء و ذاکرین کانفرنس میں متفقہ اعلان کردہ قرارداد کچھ یوں ہے:

آج مورخہ 23 ستمبر 2021 کو وطن عزیز پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں علماء و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوق مکتب تشیع و تحفظ عزاداری میں شرکت کرنے کے لیے ملک کے طول و عرض سے تشریف لانے والے جید علمائے کرام، نامور خطباء و ذاکرین عظام اور مکتب تشیع کی تمام ملک گیر ملی و قومی جماعتوں و تنظیموں کے سربراہان و ذمہ داران کا یہ فقید المثال اجتماع وطن عزیز پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا عہد کرتے ہوئے حکومتِ وقت اور ملکی اداروں کی جانب سے جاری شیعہ دشمن پالیسیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور واضح کر دینا چاہتا ہے کہ
1) عزاداری ہماری شہ رگِ حیات ہے اور عزاداری کے راستے میں حائل تمام رکاوٹیں اور سازشیں ہمارے لیے ناقابل قبول ہیں اورہم ان رکاوٹوں اور سازشوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔
2) مکتبِ اہلبیت کی تکفیر اور اس کے مقدسات کی توہین کے مرتکب افراد اور اداروں کے خلاف فوری طور پر سخت کار روائی کی جائے اور اس ملک دشمن منافرت آمیز مہم کو چلانے والے افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے نیز حکومتی و غیر حکومتی سطح پر منعقد ہونے والے پروگراموں میں ان کی شرکت پر پابندی عائد کی جائے۔
3) وطن عزیز میں جاری متعصبانہ پالیسی کی بنیاد پر عزاداروں کے خلاف فورتھ شیڈول سمیت دیگر تمام اقدامات و جھوٹے مقدمات فی الفور واپس لیے جائیں۔
4) ملک کے طول و عرض میں حالیہ ماہ محرم الحرام کے دوران سینکڑوں شیعہ افراد پر تعصب پر مبنی جھوٹی ایف آئی آرز کا اندراج Shia victimization کی بد ترین مثال اور ظلم و زیادتی کی انتہاء ہے لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ان ایف آئی آرز کو فی الفور خارج کیا جائے۔
5) چار دیواری کے اندر عبادات و مذہبی رسومات پر پابندی آئین پاکستان اور بنیادی شہری حقوق کی پامالی ہے جو کہ مکتب تشیع کے لیے ناقابل برداشت ہے لہٰذآج کی اس عظیم الشان ملک گیر کانفرنس کا یہ اجتماع ذمہ داروں سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ ان غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات سے گریز کیا جائے۔
6) ہم سنگل نیشنل کریکولم (SNC) کو اگرچہ ایک مثبت اور ضروری اقدام سمجھتے ہیں تاہم اس کی آڑ میں مسلکی تعلیمات کو مسلط کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اس سلسلے میں مکتب تشیع کایہ ملک گیر نمائندہ اجتماع ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ
i. اسلامی نصاب تعلیم میں متنازعہ مواد کو شامل کرنے کی ہرگز کوشش نہ کی جائے۔
ii. نصاب مرتب کرتے ہوئے اس کے تمام مراحل کو تمام اسلامی مکاتب فکر کی متفقہ رائے کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔
iii. نصاب میں ’’صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ سے ’’ آلہ‘‘ اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کے اسمائے گرامی کے ساتھ ’’علیہ السلام‘‘ کو حذف کیا جانا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پاک کی توہین کا مظہر ہے لہٰذا تمام نصابی کتب میں اس حوالے سے درستگی کی جائے۔
7) ہم نصاب تعلیم میں سے تمام اسلامی مکاتب فکر کے نزدیک مشترکہ درود ابراہیمی کو نکالنے کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں کہیں بھی حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم مبارک آئے وہاں ’’صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ پورا لکھا جائے ۔
8) آج کا یہ عظیم الشان ملک گیر اجتماع مکتب تشیع کے علماء کرام خطباء و ذاکرین پر لگائی گئی بلا جواز پابندیوں اور ان کے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج کی پر زور مذمت کرتا ہے اور ان پر سے پابندیاں اٹھانے اور ان کے خلاف درج ایف آئی آرز کے اخراج کا مطالبہ کرتا ہے۔
9) ہمارا مطالبہ ہے کہ توہین صحابہ کےالزام میں غلط ایف آئی آرز درج کرانے والے شرپسند عناصر کے خلاف بھی اسی قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔
10) ہم حکومت کی جانب سے وضع کردہ موجودہ زائرین پالیسی کو رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ زائرین پالیسی کو علماء مکتب تشیع کی تجاویز و آراء کی روشنی میں نئے سرے سے مرتب کیا جائے۔ نیز NCOC کے تحت جاری کردہ اربعین پالیسی کو بھی ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
11) ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے اربعین کے جلوسوں اور عزاداروں کو ملک بھر میں ہر سطح پر مکمل سکیورٹی اس انداز سے فراہم کی جائے کہ عزاداروں کی آزادی متاثر نہ ہو۔
12) آج کا یہ عظیم الشان اجتماع حکومتی اداروں سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ ’’شیعہ مسنگ پرسنز‘‘ کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بے گناہ افراد کو فوری رہا کیا جائے نیز اسی ضمن میں بیرون ملک شیعہ مسنگ پرسنز جو کہ پاکستان کےمحب وطن شہری ہیں انہیں وطن واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔
13) اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ وطن عزیز پاکستان کا ہر محب وطن اور اسلام دوست شہری نواسہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت کرتا ہے اور شہداء کربلا کا عشق تمام امت مسلمہ کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ لہٰذا ہم قومی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر عزاداری حضرت امام حسین علیہ السلام پر پابندی یا رکاوٹ جیسے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مراسم عزاداری کو میڈیا پر بھر پور کوریج دی جائے۔ تاکہ وحدت امت کو تقویت حاصل ہو سکے۔
14) علماء و ذاکرین کانفرنس برائے تحفظ حقوق مکتب تشیع و تحفظ عزاداری میں شریک جید علماء کرام و خطباء عظام اور ملک گیر تنظیموں کے سرکردہ افراد کا یہ عظیم الشان اجتماع حکومت وقت اور اس کے قانون ساز اداروں کے ذمہ داران پر یہ واضح کردینا چاہتا ہے کہ وطن عزیز کے قانون ساز اداروں میں مذہبی معاملات کے حوالے سے کی گئی کوئی بھی قانون سازی اس وقت تک ہمیں ہرگز ہرگز قابل قبول نہیں ہوگی جب تک اس پر تمام اسلامی مکاتب فکر کی متفقہ رائے نہ لے لی جائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=22746