28

علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی ایک ہمہ جہت اور نابغۂ روزگار شخصیت تھے، علامہ رمضان توقیر

  • News cod : 23985
  • 21 اکتبر 2021 - 13:54
علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی ایک ہمہ جہت اور نابغۂ روزگار شخصیت تھے، علامہ رمضان توقیر
علامہ رمضان توقیر نے "وفاق ٹائمز" سے گفتگو میں کہاکہ زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے نصابِ تعلیم میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں اور جانبداریوں کی نشاندہی کی اور اپنے تحفظات حکمرانوں تک پہنچانے کا آغاز کیا۔وفاق کے دونوں اداروں میں مرحوم کی خدمات سے ہر اہلِ علم آگاہ ہے۔قاضی نیاز حسین نقوی اور قاضی غلام مرتضی دونوں اگرچہ اس دارِ فانی سے بہت جلدی چلے گئے لیکن اپنے حصے کے علاوہ دوسروں کے حصے کے کام بھی کر گئے۔

شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر اور سابق مشیر وزیراعلٰی علامہ محمد رمضان توقیر کا بنیادی تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے، قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے دور میں تحریک کی ضلعی صدارت سے باقاعدہ خدمات کا آغاز کیا، اسکے بعد تحریک کی صوبائی نائب صدارت اور پھر 1993ء میں صوبائی صدارت کی ذمہ داریاں انکو سونپی گئیں، 4 سال بعد تحریک کے مرکزی رہنماء کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔ خیبر پختونخوا میں مخصوص حالات کے باوجود یہاں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے میں انکا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، وہ دینی جماعتوں کے رہنما بھی رہے۔ ”وفاق ٹائمز” نے علامہ رمضان توقیر سے بزرگ عالم دین علامہ قاضی نیاز حسین نقوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی پہلی برسی کی مناسبت سے بات چیت کی ہے، جو قارئین کی نذر ہے۔

علامہ قاضی نیاز نقوی کی پہلی برسی کی مناسبت سے ” وفاق ٹائمز ” نے مختلف شخصیات سے ان سے متعلق انٹرویوز کیا ہے جنہیں وقتاً فوقتاً قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔

علامہ رمضان توقیر نے کہا کہ استاد العلماء علامہ سید یار علی شاہ نقوی اعلی اللہ مقامہ کے گھرانے کی نسبت بھی انہیں حاصل تھی جو کسی شرف سے کم نہیں. آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نقوی کی نگرانی اور تربیت نے قاضی صاحب کو ایک خط اور راستہ مہیا کیا جس پر چل کر انہوں نے دین کی خدمت فرمائی۔قاضی نیاز حسین نقوی یوں تو دیگر پاکستانیوں کی طرح ایک اہلِ علم اور صاحبِ عمامہ و عباء تھے لیکن بعض اعزازات ان کی انفرادیت کا باعث ہیں جس میں سب بڑا اعزاز کئی دہائیوں تک اسلامی جمہوریہ ایران میں بطور قاضی القضاۃ ، جج اور جسٹس رہنا ہے آپ سے قبل اور کے بعد یہ اعزاز کسی پاکستانی عالم حتی کہ کسی پاکستانی شہری کو حاصل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ قاضی صاحب مرحوم انقلابِ اسلامی کے نظریاتی اور عملی پشت پناہ رہے اور انقلاب کے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ قربت و تعلق کے سبب آپ نے انقلاب اسلامی کو پوری طرح سے درک کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال اور تبدیلیوں کے عینی شاہد بلکہ حصہ رہے۔پاکستان میں اسلامی انقلاب اور ولایتِ فقیہ کے تعارف و ترویج میں بھی قاضی صاحب نے عملی سرگرمیاں سرانجام دیں اور عالمی سطح پر کام کرنے والے اداروں کے روحِ رواں رہے،اسی مزاج کی وجہ سے پاکستان میں بھی مختلف قوموں سے ان کا گہرا تعلق رہا۔ قومی قیادت کی واضح حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف گروہوں کے درمیان روابط بڑھانے اور انہیں قومی میدان میں یک جا کرنے کے لئے قاضی صاحب کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر نے مزید کہاکہ وفاق علمائے شیعہ پاکستان اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے پلیٹ فارمز ان کی شخصیت کی تاسیس میں آپ کا بنیادی کردار رہا ہے جس کے ذریعے قاضی صاحب نے جہاں امتِ مسلمہ کی اجتماعی فعالیت میں کردار ادا کیا وہاں دینی مدارس کے درمیان بین المسالک تعلقات کے فروغ میں بھی بہت زیادہ پیش رفت کی، اسی طرح شیعہ مدارس کو سرکاری سطح سے حقوق دلوانے کے لئے بھی کوشاں رہے۔

پاکستان کے سرکاری اداروں کے ساتھ اچھے روابط اور دیگر مکاتبِ فکر کے اکابرین سے اچھے تعلقات کے سبب انہوں نے شیعہ مکتب بالخصوص شیعہ مدارس کا بہترین اور خوبصورت چہرہ مختلف سرکاری و مسلکی اداروں کے سامنے پیش کیا۔رویت ِ ہلال کمیٹی میں بھی آپ کی نمائندگی کے سبب شیعہ مؤقف بڑے اچھے انداز میں پہنچتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے نصابِ تعلیم میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں اور جانبداریوں کی نشاندہی کی اور اپنے تحفظات حکمرانوں تک پہنچانے کا آغاز کیا۔وفاق کے دونوں اداروں میں مرحوم کی خدمات سے ہر اہلِ علم آگاہ ہے۔قاضی نیاز حسین نقوی اور قاضی غلام مرتضی دونوں اگرچہ اس دارِ فانی سے بہت جلدی چلے گئے لیکن اپنے حصے کے علاوہ دوسروں کے حصے کے کام بھی کر گئے۔
خدا رحمت کند آں عاشقانِ پاک طینت را
اللہ تعالیٰ مرحوم قاضی نیاز حسین نقوی کی خدماتِ دینی و مکتبی کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور ان کی تمام بشری خطاؤں سے درگزر فرماتے ہوئے انہیں جنت الفردوس میں امام حسین علیہ السلام کی نیاز و قربت و معیت عطا فرمائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=23985