7

کسی کی حق تلفی نہ کی جائے تو اس حالت میں کی گئی دعا جلد قبول ہوتی ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

  • News cod : 2913
  • 23 اکتبر 2020 - 21:04
کسی کی حق تلفی نہ کی جائے تو اس حالت میں کی گئی دعا جلد قبول ہوتی ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
حوزہ ٹائمز|آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سورہ مبارکہ الفرقان میں انسانوں کو دس نصیحتیں کی گئی ہیں، جن میں سب سے پہلے تکبر سے منع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زمین پر اکڑ کر نہ چلنے کی تاکید کی گئی ہے۔

حوزہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سورہ مبارکہ الفرقان میں انسانوں کو دس نصیحتیں کی گئی ہیں، جن میں سب سے پہلے تکبر سے منع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زمین پر اکڑ کر نہ چلنے کی تاکید کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں نصیحت کی گئی ہے کہ جاہلوں کیساتھ بحث اور جھگڑا نہیں کرنا چاہئے۔ انہیں سلام کرکے جان چھڑانا چاہئے۔ نماز تہجد پڑھنے کی تاکید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کبھی جہنم میں نہ جانے کے گھمنڈ میں نہیں رہنا چاہئے کہ نہیں جائیں گے۔ اس سے بچنے کی دعا کرتے رہنا چاہئے۔ کوہِ اُحد کے برابر گُناہ ہوں تب بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ قرآن مجید کی تلاوت کے وقت جب جہنم کا ذکر آئے تو اس سے بچنے کی دعا کرنا چاہئے اور جب جنت کا ذکر آئے تو اس کے حاصل ہونے کی دعا مانگنا چاہئے۔ یہ اُس وقت ہو گا جب قرآن کی تلاوت ترجمہ اور غور و فکر کیساتھ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سورہ مبارکہ میں خرچ کرتے وقت فضول خرچی اور کنجوسی کی بجائے اعتدال کی راہ اپنانے کی تاکید کی گئی ہے۔ سوال کرنے والوں کو کچھ نہ کچھ ضرور دینا چاہئے۔ قرآن کے حکم کے مطابق انہیں جھڑکنا نہیں چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشاہدات میں ہے کہ جو دوسروں کو دے سکتے تھے وہ ایک دن مانگنے پر مجبور ہو گئے اور جو مانگتے تھے وہ دوسروں کو دینے کی حالت میں آ گئے۔ کسی کو اللہ کا شریک نہ بنائیں۔ نبی، امام، غنی سب اللہ کے دیئے مال سے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکم خداوندی ہے کہ کسی کو ناحق قتل نہ کریں۔ رزق و روٹی کے خوف سے غلط طریقے سے بچوں کی پیدائش کو روکنا بھی قتل کی ایک قسم ہے۔ زنا ہرگز نہیں کرنا چاہئے، قیامت میں اس کا سخت عذاب ہو گا۔ البتہ دعا اور توبہ سے دیگر گناہوں کی طرح یہ گناہ بھی معاف ہو سکتا ہے۔ توبہ قبول ہو تو ایسا ہے جیسے گناہ کیا ہی نہیں۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ جھوٹ کی محفل میں جانے سے اجتناب کریں۔ اِس سے غِنا کی محفل بھی مراد ہے اور وہ محفل جہاں اللہ کی نافرمانی ہو۔ لغو اور بے ہودہ کاموں سے باوقار انداز میں کنارہ کشی کریں۔ انہوں نے کہا کہ دُعا کرنے کیساتھ کسی کی بد دُعا سے بھی بچنا چاہئے۔ بغداد میں متوکل عباسی کے فوجی لوگوں کے گھروں میں چلے جاتے تھے۔ ایک عمر رسیدہ شخص نے جرات کر کے متوکل جیسے ظالم حکمران کے گھوڑے کی لگام پکڑ کر اس کام سے فوجیوں کو روکنے کا کہا۔ متوکل نے پوچھا ورنہ کیا ہو گا؟ بزرگ نے جواب دیا ”اللہ“۔ اس سے متوکل ڈر گیا اور فوجی چھاﺅنی بغداد سے سامرہ منتقل کی۔ مولا علی ؑ کا فرمان ہے کہ دعا کامیابی کی چابی ہے۔ سب سے اچھی دعا وہ ہے جو پاک دل اور صاف سینہ سے کی جائے۔

آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے معاشرتی اصولوں کی طرف زور دیا کہ کسی پر ظلم نہ کیا جائے، کسی کی حق تلفی نہ کی جائے تو اس حالت میں کی گئی دعا جلد قبول ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اِنسان کو عزت، احترام دیا۔ ہدایت حاصل کرنے کیلئے عقل جیسی نعمت کیساتھ انبیاؑ، امامؑ، اولیاء بھیجے لیکن ان نعمتوں کا بہت کم لوگ شُکر ادا کرتے ہیں۔ جب کوئی تکلیف آتی ہے تو پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ آزمائش اور تکلیف کے ذریعہ انہیں جھنجوڑا جاتا ہے۔ آدمی خدا کو بُھول جاتا ہے لیکن اللہ تو اسے ہر حال۔ ہر کیفیت اور حالت میں دیکھ رہا ہوتا ہے۔ کورونا ایک بار پھر ہماری آزمائش ہے۔ دعا کے ساتھ احتیاط بھی لازم ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=2913