14

مؤمن واقعی وہ ہے جو زندگی کی مشکلات میں کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا،علامہ شیخ شفا نجفی

  • News cod : 29841
  • 20 فوریه 2022 - 11:38
مؤمن واقعی وہ ہے جو زندگی کی مشکلات میں کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا،علامہ شیخ شفا نجفی
مؤمن واقعی وہ ہے جو زندگی کی مشکلات میں کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا اور خدا کی بارگاہ میں ان کی شکایت اور اعتراض کرنے کے بجائے صبر اور استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرتا ہے اور ان حالات میں اپنے اور خدا کے رشتہ کو اور مستحکم کرتا ہے اس صورت میں اس کو سکون اور آرام میسر ہوتا ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،علامہ شیخ شفا نجفی نے کہا کہ آج یہ چیز واضح طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ بعض اچھی اور بری صفات نسل در نسل انسان کے اندر منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ اسی وجہ سے وہ خاندان جن میں پیغمبروں اور آئمہ معصومین(علیہم السلام) کا وجود رہا ہے, عام طور پر وہ پاک اور برائیوں سے دور ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں وراثت کے ساتھ ساتھ تربیت بھی بیان ہوئی ہے یعنی بہت ساری صفات تربیت کے ذریعہ انسان اپنے وجود میں پیدا کرسکتاہے۔ حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کی زندگی میں یہ دونوں عوامل( وارثت اور تربیت) اعلی ترین منزل پر موجود تھے۔حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) خانۂ وحی میں معصوم ماں باپ سے دنیا میں آئیں اور نبوت کی آغوش اور امامت و ولایت کے گہوارے میں نشو نما پائی۔ اور ایسی ماں کا دودھ پیا جو کائنات میں بے مثل و بے نظیر ہے۔ تو ایسی بیٹی جس نے ایسے ماحول میں تربیت حاصل کی ہو جس نے ایسی فضا میں پرورش پائی ہو اس کی شرافت و کرامت اور عفت و حیا کا کیا مقام ہو گا؟

انہوں نے کہاکہ شیخ جعفر نقدی کے بقول جناب زینب (سلام اللہ علیہا) نے پنجتن آل عبا کے زیر سایہ تربیت حاصل کی ہے: فَالخمسة اَصْحابُ الْعَباءِ هُمُ الَّذينَ قامُوا بِتربيتِها وَتثْقيفِها وتهذيبِها وَكَفاكَ بِهِمْ مُؤَدِّبينَ وَمُعَلِّمينَ) عوالم العلوم و المعارف ج۱۱،ص۹۴۹( پنجتن آل عبا نے زینب کو تربیت و تہذیب عطا کی اور یہی کافی ہے کہ وہ (آل عبا) ان کی تربیت کرنے والے اورانہیں تعلیم دینے والے ہیں.حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) ابتدائے جوانی میں کیسی رہی ہیں، تمام تاریخی منابع ان لمحات کی تعریف کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لئے کہ اس دور میں انہوں نے چار دیواری کے اندر زندگی گزاری ہے۔تاریخ نے آپ کو نہیں دیکھا اس لئے کہ حیا اس بیچ مانع تھی اور حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) یہ نصیحت کر چکی تھیں: خَيْرٌ للنِّساءِ اَنْ لا يَرَيْنَ الرِّجالَ وَلا يَراهُنَّ الرِّجالُ) بحار الانوار ، علامه مجلسى‏، ج۴۳، ص۵۴) عورتوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں اور مرد انہیں نہ دیکھیں۔لیکن جب اسلام کی حفاظت کی نوبت آئی تو یہی حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) جو حیاء اور عصمت کے حصار میں رہا کرتی تھی انھوں نے اپنی حیاء کو اللہ کے دین پر قربان کردیا، کیونکہ جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے امام حسین(علیہ السلام) سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا یہ قول سن رکھا تھا: «إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَاءَ أَنْ‏ يَرَاهُنَ‏ سَبَايَا[بحار الانوارج۴۵، ص۱۱۵] اللہ ان عورتوں کو اسیر دیکھنا چاہتا ہے»۔

علامہ شیخ شفا نجفی نے مزید کہاکہ جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کو جب اسیر کر کے دار الخلافہ لے جایا گیا، ابن زیاد نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ کسی نے اس کا جواب نہ دیا۔ تین بار اس نے سوال تکرار کیا۔ یہاں تک کہ ابن زیاد ملعون نے جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے کہا: کيْفَ رَاَيْتِ صُنْعَ اللّه‏ِ بِاَخيكِ وَاَهْلِ بَيْتِكِ؛ تم نے کیسا دیکھا جو اللہ نے تمہارے بھائی اور اہلبیت کے ساتھ کیا؟ جناب زینب نے مکمل آرام و سکون اور کمال تامل کے ساتھ ایک مختصر اور نہایت خوبصورت جواب دیتے ہوئے فرمایا: ما رَأيْتُ اِلاّ جَميلاً؛ میں نے خوبصورتی اور زیبائی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔( اللهوف على قتلى الطفوف ص۱۵)
انہوں نے کہاکہ مؤمن واقعی وہ ہے جو زندگی کی مشکلات میں کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا اور خدا کی بارگاہ میں ان کی شکایت اور اعتراض کرنے کے بجائے صبر اور استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرتا ہے اور ان حالات میں اپنے اور خدا کے رشتہ کو اور مستحکم کرتا ہے اس صورت میں اس کو سکون اور آرام میسر ہوتا ہے جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجید میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «الَّذينَ آمَنُوا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ[سورۂ رعد، آیت:۲۸] یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دلوں کو یاد خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یاد خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے». ایمان کی اس بلندی پر بہت کم افراد پہونچتے ہیں جن کا ارتباط خدا سے انتنا مضبوط ہوتا ہے کہ وہ اپنی پریشانیوں میں خدا کے ذکر کے ذریعہ اپنے آپ کو سکون پہنچاتے ہیں، حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) ان باایمان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنی تمام تر پریشانیوں کے باوجود خدا سے توسل اور ارتباط کو نہیں چھوڑا بلکہ ان مصیبتوں کے عالم میں بھی اپنی عبادتوں کے ذریعہ خدا سے ارتباط کو اور زیادہ مضبوط کیا مثال کے طور پر:
حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) نے کربلاء کے ان دردناک مصائب میں بھی اپنی عبادتوں کو ترک نہیں کیا اور خدا سے ارتباط کو قائم رکھا یہاں تک کے ان حالات میں بھی اپنی نماز شب کے ذریعہ خدا کو یاد کیا جس کے بارے میں فاطمہ بنت الحسین(علیہما سلام) فرماتی ہیں: «وَ اَمَّا عَمَّتِی زِینَب فَاِنَّهَا لَم تَزَل قَائِمَةٌ فِی تِلکَ اللَّیلَة اَی عَاشِرَة مِنَ المُحَرَّمِ فِی مِحرابِها تَستغیث اِلَی رَبِّهَا؛ میرے پھوپی زینب (سلام الله علیها) شب عاشورا تمام رات اپنی محراب میں کھڑی ہوکر عبادت میں مصروف تھیں اور اپنے پروردگار کی بارگاہ میں استغاثہ کررہی تھیں۔ (عوالم العلوم ج۱۱،ص ۹۵۴)حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) کی عبادت کی عظمت کو روشن کرنے کے لئے امام حسین(علیہ السلام) کا اپنی بہن سے یہ کہنا کہ يا اُخْتاه! لا تَنْسِني في نافلةِ اللَّيْل اے بہن زینب مجھے اپنے رات کی نمازوں میں نہ بھولنا کافی ہے کہ ہم امام(علیہ السلام) کے اس جملہ سے جناب زینب کی عظمت اور معرفت کو سمجھیں۔(عوالم العلوم ج۱۱،ص ۹۵۴)امام سجاد(علیہ السلام) آپ کی عبادت کی عظمت کو بتاتے ہوئے فرمارہے ہیں: «اِنَّ عَمَّتي زَيْنَب کانَتْ تُؤَدّي صَلَواتِها مِنْ قِيام، اَلفَرائِضَ وَ النَّوافِلَ، عِنْدَ مَسيرِنا مِنَ الکُوفَةِ اِلَي الشّامِ، وَ في بَعْضِ المَنازِل تُصَلّي مِنْ جُلُوسٍ… لِشِدَّةِ الجُوعِ وَ الضَّعْفِ مُنْذُ ثَلاثِ لَيالٍ لاَنَّها کانَتْ تَقْسِمُ ما يُصيبُها مِنَ الطَّعامِ عَلَي الاَطْفالِ، لِاَنَّ القَوْمَ کانُوا يَدْفَعُونَ لِکُلِّ واحِدٍ مِنّارغيفاً واحِداً مِنَ الخُبْزِ فِي اليَوْمِ وَ اللَّيلَة ؛ یقنا میرے پھوپی زینب(سلام اللہ علیہا) کوفہ سے شام کے تمام راستوں میں نماز کھڑے ہوکر پڑھتی تھیں اور بعض مقامات پر بھوک اور کمزوری کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھتی تھیں۔۔۔(عوالم العلوم ج۱۱،ص ۹۵۴)پس حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کے ان مصائب اور پریشانیوں میں اس طرح کی عبادت سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اپنے آپ کو حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کی اتباع کرتے ہوئے خدا سے عبادت کے ذریعہ خدا سے اپنے رشتہ کو مضبوط کریں تاکہ مشکلات اور پریشانیوں میں خدا سے شکایت کرنے کے بجائے اس سے رشتہ کو اور مضبوط کریں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29841