8

حقیقی شیعہ کی دس صفات میں “اہم صفت نماز کا اول وقت” میں ادا کرنا ہے،آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی

  • News cod : 30483
  • 04 مارس 2022 - 16:56
حقیقی شیعہ کی دس صفات میں “اہم صفت نماز کا اول وقت” میں ادا کرنا ہے،آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا انبیاءعلیہم السلام کو بھی دیگر انسانوں کی طرح فقط اللہ کی اطاعت و عبادت کا حکم دیا گیا تھا۔آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اطاعتِ خدا اور عبادت میں درجہءکمال پر فائز تھے۔ 27 رجب کو اِقراکے حکمِ خُداوندی کے ساتھ آپ کی بعثت کا آغاز ہوا یعنی حصولِ علم کے حکم سے ہوا۔علم سیکھنے کا حکم سب کے لئے ہے۔

وفاق ٹائمز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن مومنین کے لئے شفا اور عمل نہ کرنے والوں کے لئے خسارے کا باعث ہے۔مختلف بیماریوں کے لئے کئی آیات قرآنی ہیں۔ تیسویں پارے میں چاروں قُل نظر بد اور دیگر امراض کا علاج ہیں۔ حضور سورہ الفلق اور الناس کو امام حسنؑ و حسین ؑپر پڑھتے بھی تھے اور ان کا تعویذ بھی بنایا۔ ان دونوں سورتوں کو معوذتین کہتے ہیں۔ نمازِ شب کی بہت اہمیت ہے۔ رسول اکرم پر واجب تھی لیکن ہمارے لئے پڑھنا مستحبِ ہے جس کے بہت اثرات و برکات ہیں۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا انبیاءعلیہم السلام کو بھی دیگر انسانوں کی طرح فقط اللہ کی اطاعت و عبادت کا حکم دیا گیا تھا۔آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اطاعتِ خدا اور عبادت میں درجہءکمال پر فائز تھے۔ 27 رجب کو اِقراکے حکمِ خُداوندی کے ساتھ آپ کی بعثت کا آغاز ہوا یعنی حصولِ علم کے حکم سے ہوا۔علم سیکھنے کا حکم سب کے لئے ہے۔سوائے چند غلط باتوں اورابحاث کے تمام علوم مفید ہیں،اسی وجہ سے اُستاد کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔نماز بھی اُسی پہلی وحی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاابتداءمیں کعبہ میں فقط تین شخصیات نماز گزار تھیں ۔سید المرسلین ختمیءمرتبت، حضرت خدیجة الکبریٰ علیہا السلام اور امیر المومنین علی ۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید میں نماز کا بکثرت ذکر ہے،اسی طرح متعدد آیات میں اوقاتِ نماز کا ذکر بھی ہے۔سورہ مبارکہ بنی اسرائیل آیت نمبر 78میں ارشاد ہوا: زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک( ظہر،عصر، مغرب و عشاءکی)نماز قائم کرو اور فجر کی نمازبھی کیونکہ فجر کی نما زتو( ملائکہ کے)حضور کا وقت ہے۔اس آیت میں نمازِ فجر کو ” قرآن“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ایک اور مقام پر ” دلوق الشمس“ کہا کیا گیا جس کی تفسیر جناب زرارہ نے اما م جعفر صادق کے حوالے سے زوالِ شمس کی ہے۔اوقاتِ نماز کے بیان کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مولا علی ؑنے فرمایا مومن نماز کے وقت کا بےتابی سے انتظار کرتا ہے۔ معصومین نے حقیقی شیعہ کی دس صفات بیان فرمائی ہیں جن میں اہم صفت نماز کا اول وقت میں ادا کرنا ہے۔بالخصوص نمازِ فجر کی بہت تاکید ہے۔طلوعِ آفتاب سے زرا پہلے نماز پڑہنے والے کو ” غافل“ کہا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ا چھے انسان کی ایک اہم صفت سچائی ، صدق و صفا، راست بازی ہے یعنی زندگی کے تمام کاموں میں سچائی و دیانت داری نظر آناچاہئے۔ بد قسمتی سے اب عدالتیں کسی کے ” صادق و امین“ ہونے کا فیصلہ کر رہی ہیں جبکہ اِس لقب کے مکمل مصداق فقط ختمیءمرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یا وہ ہستیاں جن کی سیرت حضور کی سیرت کے مطابق ہے۔ان کے علاوہ جس کے قول یافعل میں زرہ بھی کجی و خرابی ہے اسے ہرگز صادق وامین نہیں کہا جا سکتا۔ مالی لحاظ سے اسے امین و صادق نہیں کہا جا سکتا جو غلط طریقے سے کمایا مال نیکی یا مسجد پر خرچ کرے۔ جیسا کہ ایک عابد نما شخص نے پھل چوری کر کے کسی غریب کو دیا اور یہ خیال کیا کہ قرآن کی رو سے گناہ کے بدلے ایک غلطی اور نیکی کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں تو امام علیہ السلام نے سمجھایا کہ حلال مال سے ایک نیکی کی جائے تو دس گنا ثواب ملے گا نہ کہ چوری کے مال سے۔رزقِ حلال کے لئے محنت و کوشش عبادت ہے۔ سفیان ثوری نے امام جعفر صادق ؑکو دھوپ میں کھیت میں کام کرتے دیکھ کر دنیا طلبی کا اعتراض کیا تو امام نے فرمایا یہ دنیا طلبی نہیں بلکہ حلال رزق کے لئے محنت ہے۔حلال طریقہ سے رزق کمانا اور اپنے و اہل و عیال کے لئے اچھے لباس، مکان، غذا کا انتظام کرنا دین کے عین مطابق ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=30483