25

مدرسہ خدیجۃ الکبری سکردو

  • News cod : 35318
  • 16 ژوئن 2022 - 13:47
مدرسہ خدیجۃ الکبری سکردو
مدرسہ ابتدائی طور پر ایک کمیونٹی سنٹر میں چلتا رہا بعد میں مدرسہ انتظامیہ نے مدرسہ کی تعمیر کے لئے تین کنال زمین حاصل کی اور مدرسہ کی عمارت کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا گیا

مدرسہ خدیجۃ الکبری گمبہ سکردو یونین کونسل شگری کلاں کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جو عرصہ دراز سے تعلیم نسواں کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس ادارے کا مقصد علاقے میں قوم کی بچیوں کو اسلامی تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنا ہے۔ لیکن چونکہ اس کے قیام کے وقت اس پورے علاقے میں بچیوں کی مروجہ تعلیم کا ایک بھی ایسا ادارہ نہیں تھا جو طالبات کو میٹرک بلکہ مڈل تک مروجہ تعلیم فراہم کرے، لذا یہاں حوزوی تعلیم کے ساتھ ساتھ مروجہ علوم کا بھی آغاز کیا گیا ہے.
مدرسہ کا قیام:
گمبہ سکردو کے مضافات کی آبادی اسی ہزار سے بھی زیادہ ہے اور یہ سکردو شہر کے بھی قریب ہے. لیکن اس کے باوجود یہ علاقہ تعلیمی میدان میں پسماندگی کا شکار تھا اسی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے اور تعلیم کو فروغ دینے کی غرض سے گمبہ سکردو کے چند باشعور نوجوانوں نے 1999ء میں جناب آقا سید احمد شاہ الحسینی کی قیادت میں جد و جہد کرنے کا عزم کیا اور اس سلسلے میں آیة الله شیخ محسن علی نجفی سے ملاقات کرکے ان سے اس سلسلے میں معاونت چاہی تو انہوں نے علاقے کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے نہ صرف اس پروگرام کی تعریف فرمائی بلکہ انہوں نے فوری طور پر مدرسہ خدیجۃ الکبری گمبہ سکردو کے قیام کی منظوری دی۔
مدرسہ ابتدائی طور پر ایک کمیونٹی سنٹر میں چلتا رہا بعد میں مدرسہ انتظامیہ نے مدرسہ کی تعمیر کے لئے تین کنال زمین حاصل کی اور مدرسہ کی عمارت کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ 2004 میں مفسر قرآن شیخ محسن نجفی ہی کی وساطت سے الحاج میثم کاظم حاصب نے مدرسہ کی موجودہ دو منزلہ عمارت کی تعمیر مکمل کرائی۔ مدرسہ میں علاقے کی ضرورت کے پیش نظر 2000ء سے ہی مدرسہ میں بورڈنگ سسٹم کا اجرا بھی کیا جا چکا ہے جہاں حوزوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایف ایس سی تک مروجہ تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے۔
ہاسٹل: دوکنال زمین پر محیط ہاسٹل میں 120 طالبات شب باش موجود ہیں، جبکہ 20 سے زیادہ رہائشی کمرے ہیں۔
مدرسہ کی شاندار کارکردگی:
مدرسہ خدیجۃ الکبری نے اپنے قیام سے اب تک علاقے میں دینی و مروجہ علوم کی اشاعت اور احکام اسلامی کی نشر و اشاعت میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہاں سے فارغ التحصیل طالبات مختلف جگہوں پر دینیات سنٹرز میں نسل نو کی تعمیر و تربیت میں مصروف عمل ہیں۔
مدرسہ کے شعبہ علوم مروجہ سے اب تک 250 طالبات میٹرک پاس کرچکی ہیں جن میں سے بعض طالبات مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
مدرسہ کے شعبہ علوم مروجہ سے فارغ التحصیل بعض طالبات مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
سال 1999 سے اب تک یتیم طالبات اور نادار طالبات کو مفت مروجہ تعلیم مہیا کی گئی ہے۔
2009ء میں مدرسہ علاقے کے مخیر حضرات کے تعاون سے 18 یتیم اور نادار طالبات کو اسکالر شپ فراہم کیا جبکہ 32 یتیم اور نادار طالبات کو مفت مروجہ تعلیم فراہم کی گئی۔
سال 2009 میں مدرسہ کے دو طالبات نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان بورڈ سے سال نہم آرٹس گروپ میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی ہے اور 2010 میں کلاس دہم میں مدرسہ کی ایک طالبہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
2015 میں بورڈنگ سسٹم کا اجراء کیا گیا جس میں طالبات اسلامی حوزوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایف ایس سی تک مروجہ تعلیم بھی حاصل کر سکیں گے۔
ضروریات
(1) کمپوٹر لیب
(2) لائبریری کے لیئے کتب
(3) لیبارٹری کے لوازمات
(4) ٹرانسپورٹ (گاڑی)
(5) ایڈمن بلاک کی تعمیر
خداوند ہمیں اپنے دین مبین پر ثابت قدم رکھ کر اور ہماری کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=35318