23

یزید کا ہدف دین کو مٹانا تھا، امام حسین علیہ السلام نے دین اسلام کو بچایا، آیت اللہ غلام عباس رئیسی

  • News cod : 36777
  • 01 آگوست 2022 - 8:18
یزید کا ہدف دین کو مٹانا تھا، امام حسین علیہ السلام نے دین اسلام کو بچایا، آیت اللہ غلام عباس رئیسی
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام کیا کہ درحقیت دین مبین اسلام کا وجود خطرے میں تھا.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ غلام عباس رئیسی نے محرم الحرام کی مناسبت سے مجمع سیدالشہداء العالمیہ قم میں منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب میں کہا کہ اپنے دل کو عاشق حسین علیہ السلام بنانا چاہیئے اور جب ہم عاشق حسین ؑ ہوں گے تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام کیا کہ درحقیت دین مبین اسلام کا وجود خطرے میں تھا.
ابراہیم ابن طلحہ نے امام سجاد علیہ السلام سے پوچھا کربلا میں کون جیتا کون ہارا؟ تو امامؑ نے فرمایا: اذان کا وقت ہونے دو؛ اگر اذان دی گئی تو سمجھ لینا ہم جیت گئے اور اور اگر اذان نہیں ہوئی تو سمجھ لینا یزید جیت گیا. امام سجاد ؑ یہاں پر یہ فرما رہے ہیں کہ یزید کا ہدف دین کو مٹانا تھا۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ جناب شہزادیؑ شام میں یزید کے سامنے فرماتی ہیں: نہ ہم اہل بیتؑ کی یاد کو مٹا سکتے ہو اور جو اسلام ہمارے نانا نے لایا ہے نہ اس کو ختم کرسکتے ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابتداء اسلام میں پیغمبر اسلام(ص) کے مقابل میں دشمنوں نے اپنے آپ کو کمزور پایا کیونکہ ان کے پاس علم نہیں تھا تقریبا 12 نفر اس وقت پرھنا لکھنا جانتے تھے یہ لوگ پیغمبر سے متاثر تھے منافق تھے وہ بھی دو قسم کے ایک وہ جو پیغمبر کے ساتھ تھے اس وجہ سے کہ اگر پیغمبر کامیاب ہوگئے تو ان کو بھی کچھ ملے گا کیونکہ ان لوگوں کو پیغمبر کے روشن مستقبل کا علم تھا ایک چھوٹا بچہ جس میں سارے کمالات موجود ہیں تو عاقل انسان اندازہ لگا سکتا ہے اس کا مستقبل کیا ہوگا. اسی لیئے بہت سارے لوگ سمجھ رہے تھے یہ کامیاب ہوجائے گا اگرچہ ابھی کمزور ہی کیوں نہ ہو انہوں نے لالچ کی وجہ سے پیغمبر کا ساتھ دیا تھا نہ عقیدہ کی وجہ سے دوسرا گروہ بعد میں جب پیغمبر طاقت ور ہوگئے تو خوف کی وجہ سے ساتھ دیا یہ سلسلہ فتح مکہ سے چلا تاریخ میں ہمیشہ اقتدار دولت مندوں کے پاس رہی ہے یا دولت مندوں کی پشت پناہی جس کے پاس ہے بنی امیہ میں حاکم تھے. بنی امیہ مسلمان نہیں ہوئے بلکہ خوف کی وجہ سے ہتھیار ڈال دیئے اور امید رکھتے تھے کہ ہم دوبارہ اسلام کو کفر کی طرف لے جاسکتے ہیں ایک اور گروہ یہ سمجھ رہے تھے کہ اسلام کا نام رہے لیکن اقتدار ہمارے پاس رہے۔
انہوں نے کہا کہ جب قریش کے کسی بزرگ سے پوچھا گیا کہ امامت کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو اس نے کہا: نبوت ہمارے ہاتھ سے نکل گئی لیکن امامت کو ہاتھ سے نکلنے نہیں دینگے۔ معاشرے کو اسلام سے دوبارہ کفر کی طرف لے جانے کے لئے سب سے پہلے ان کا منصوبہ یہ تھا کہ مسلمان اسلام سے بے خبر رہیں اور صحیح معنوں میں اسلام لوگوں تک نہ پہنچے اس لئے سب سے پہلے حدیث پر پابندی لگائی گئی؛ اسکے لئے کتنے بہانے کیئے گئے. اگر اس وقت پابندی نہ لگائی ہوتی، تو یہ ساری جعل سازیاں نہ ہوتیں اور حدیث کا دروازه بند ہونے سے قرآن فہمی اور اہل بیت فہمی کا دروازہ بند نہ ہوتا. کیونکہ در حقیقت امت کو جاہل بنانا ہدف تھا، جو حدیث پر پابندی لگا کر آسانی سے پورا ہوا ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=36777