5

ربانی عالم دین معاشرے کو زاہدانہ زندگی کے ساتھ ہمکنار کرتا ہے،حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی

  • News cod : 39799
  • 08 نوامبر 2022 - 17:35
ربانی عالم دین معاشرے کو زاہدانہ زندگی کے ساتھ ہمکنار کرتا ہے،حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی
حوزہ علمیہ کے استاد نے بتایا: اگر ہم امیرالمؤمنین کے نزدیک اپنی منزلت اور مقام کو دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان معیاروں کا خیال رکھنا ہوگا. اگر دنیا ہماری نظروں میں بڑی لگتی ہے، ہم امام(ع) کی نظروں میں چھوٹے ہیں اور اگر اس کے برخلاف ہے، تو ہم امام(ع) کی نظروں میں بڑے ہوں گے.

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے امام خمینی ہال میں حجت الاسلام و المسلمین عباس علی اختری کی برسی پر کہا کہ امام علی علیہ السلام نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 289 میں فرماتے ہیں کہ ماضی میں میرا ایک بھائی تھا جس کی کچھ خاص خصوصیات تھیں جن میں سے دنیا میرے اس بھائی کی نظروں میں چھوٹی اور حقیر تھی، پیٹ کا غلام نہیں تھا اور اگر کسی چیز تک اسے دسترسی نہیں تھی اس کی تمنا نہیں کرتا تھا اور اگر اسے میسر ہوجاتی، زیادہ روی نہیں کرتا تھا.
انہوں نے کہا: یہ خصوصیات ہر مؤمن اور عالم دین کیلئے جو نمونہ قرار پاتے ہیں، ایک معیار ہیں.
حوزہ علمیہ کے استاد نے بتایا: اگر ہم امیرالمؤمنین کے نزدیک اپنی منزلت اور مقام کو دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں ان معیاروں کا خیال رکھنا ہوگا. اگر دنیا ہماری نظروں میں بڑی لگتی ہے، ہم امام(ع) کی نظروں میں چھوٹے ہیں اور اگر اس کے برخلاف ہے، تو ہم امام(ع) کی نظروں میں بڑے ہوں گے.
حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے مزید کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: میں مالی لحاظ سے مدینہ میں سب سے زیادہ امیر ہوں لیکن اس کا مطلب مال و دولت کا برا ہونا نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انسان دنیا کا قیدی نہ ہو.
انہوں نے کہا: حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں زہد دو باتوں کے بیچ میں ہے؛ کہ اگر دنیا آپ کی طرف رخ کرے، تو خوشی سے مغرور نہیں ہونا اور اگر آپ سے منہ موڑ لے، تو افسردہ اور غمگین نہیں ہونا.
حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے کہا: انسان کی نظروں میں دنیا حقیر ہونی چاہیئے خاص طور پر اگر انسان عالمِ دین ہو کیونکہ روایت میں ہے کہ اگر کوئی عالمِ دین دنیا کا شیدائی اور حُبدار ہو، تو اس سے دوری اختیار کرو اور ایسے عالمِ دین سے اپنا دین حاصل مت کرو.
کریمہ اہلبیت کے حرم کے خطیب نے کہا: کامل اور صحیح عالمِ دین کی حضرت علی علیہ السلام کے نزدیک شناخت یہ ہے کہ عالم کے ساتھ نشست سے انسان کے دل میں میں دنیا سے دلچسپی کم ہوجائے اور انسان تکبر سے تواضع کی سمت چل پڑے.
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا: اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام سے عہد لیا ہے کہ دنیا میں زہد والی زندگی اپنائیں؛ اسی لئے علماء چونکہ انبیاء کے وارث ہیں، کو چاہیئے کہ اس شرط کو قبول کریں اور عملی طور پر بھی دنیا کی طرف رغبت نہ رکھیں اور دنیا کے قیدی نہ بنیں.
انہوں نے مزید کہا: اس مقدس شہر قم میں بڑے بڑے علماء موجود تھے جنہوں نے اپنے عظیم کردار سے اپنے دین کو محفوظ کیا.
حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے کہا: ایک وقت ایسا آیا تھا کہ قم کے اکثر علماء اپنے معاشرتی مقام سے دستبردار ہوکر آیت اللہ حائری سے درخواست کی کہ حوزہ علمیہ قم کی بنیاد ڈالیں.
انہوں نے کہا: آج ہمارے معاشرے کو ربانی علماء کی ضرورت ہے جن کے پاس بیٹھ کر انسان خدا کا قرب اور تکبر اور غرور سے دوری حاصل کر سکے اور زہد کی طرف چل سکے.
انہوں نے کہا مرحوم اختری ایسے علماء میں سے تھے جن کے متعلق تمام خصوصیات کا رہبرِ معظم نے اپنے تعزیتی پیغام میں ذکر کیا ہے.
حجت الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے کہا: مرحوم اختری نے 35 سال سے زائد عرصہ اپنے شہید بیٹے کی جدائی میں صبر کے ساتھ گزارے اور ایک عالم دین کیلئے جو بات ضروری ہے، یہی باتیں ہیں جو رہبر معظم کے تعزیتی پیغام میں بیان ہوئی ہیں.
انہوں نے کہا: اخلاق، اخلاص، سیاست اور معارف کی تبلیغ ایک ربانی عالم کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے جو کہ مکمل طور پر مرحوم اختری میں موجود تھیں.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=39799