تحریر: سید اعجاز نقوی
وفاق ٹائمز، ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ صدر مملکت کی طرف سے بل کو واپس کرنے کے بعد اب اس بل پر اسمبلی اور سینیٹ کے جوائنٹ سیشن میں ہی بحث ہوسکتی ہے۔ اور یہ سیشن الیکشن کے بعد ہی ہوسکتا ہے، اس لئے ہمارا موجودہ احتجاج شاید قبل از وقت ہوتا، اس لئے اس کا تا اطلاع ثانوی ملتوی ہونا ہی بہتر ہے۔
ملک کی موجودہ صورتحال کو سامنےرکھتےہوئے یکم ربیع الاول کا پروگرام ملتوی کردیا گیا۔ اس پروگرام کےملتوی ہونےکے بعد یہ فقیر چند اہم لیکن پراگندہ نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہے۔
1۔ اس بل کےحوالے سے قوم کے اندر جو جوش و جذبہ دیکھنے میں آیا وہ بےمثال تھا اور قوم کے مختلف دھڑوں نے بلا امتیاز اس متنازعہ ترمیمی بل کو مسترد کیا، ایسا اتحاد ہم جیسے لوگوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا۔
2۔ ہماری ملی تنظیموں کو اپنے اسٹرکچر پر نظرثانی کرنا چاہیئے، تقریباً تمام ملی تنظمیوں میں فیصلہ سازی کے مراحل میں کارکنوں کو شریک نہیں کیا جاتا۔ چند افراد فیصلہ کرتے ہیں اور کارکن ساری زندگی اور ساری توانائیاں ان فیصلوں کی تائید میں صرف کردیتے ہیں، جن میں وہ شریک ہی نہیں ہوتے۔
3۔ فیصلہ سازی کے مراحل میں موجود اس کمی کی وجہ سے عام کارکن بعض فیصلوں کی روح کو سمجھ نہیں پاتا اور جب وہ سوال اٹھاتا ہے تو اس کو سوال کرنے پر بھی تنقید بلکہ تحقیر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر فیصلہ سازی کلیکٹو وزڈم کے اصول کے تحت اجتماعی ہو تو پھر ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔
4۔ جہاں تک پروگرام ملتوی کرنے والا فیصلہ ہے تو سچ یہ ہے کہ پہلی بار یہ خبر سن کر یقین ہی نہیں ہوا اور جب مختلف فورمز سے تصدیق کے بعد خبر کنفرم ہوئی تو میرا دل ڈوب سا گیا اور ایک مایوسی کی لہر سارے وجود میں دوڑ گئی لیکن جب اس پہ مزید سوچا تو یہ فیصلہ مناسب ہی لگا۔
5۔ اس فیصلے کے پس منظر میں یقیناً سیکیورٹی مسائل بھی ہونگے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ صدر مملکت کی طرف سے بل کو واپس کرنے کے بعد اب اس بل پر اسمبلی اور سینیٹ کے جوائنٹ سیشن میں ہی بحث ہوسکتی ہے۔ اور یہ سیشن الیکشن کے بعد ہی ہوسکتا ہے، اس لئے ہمارا موجودہ احتجاج شاید قبل از وقت ہوتا، اس لئے اس کا تا اطلاع ثانوی ملتوی ہونا ہی بہتر ہے۔
6۔ اس بل نے جس طرح قوم کو متحد کیا، ہمارے لیڈرز اور بزرگ علماء کو اس فرصت سے فائدہ اٹھا کر الیکشن کےحوالے سے اتحاد قائم کرلینا چاہیئے۔ اور آنے والے الیکشن میں شیعہ جماعتوں کا کولیشن قائم ہوجانا چاہیئے۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور نہیں تو کم از کم سیٹ ایڈجسٹمنٹ ضرور کرلینی چاہیئے تاکہ اسمبلی میں ہمارے کچھ نمائندے تو موجود ہوں۔
7۔ ملی جماعتوں کو اپنے اندر بھی جمہوریت قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ صوابدیدی اختیارات جتنے کم ہوں اتنا ہی بہتر ہے۔ اجتماعی فیصلہ سازی کا کلچر اپنانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔