6

امام زمانہ کا اپنے پدر بزرگوار کا نماز جنازہ ادا کرنا

  • News cod : 50342
  • 13 سپتامبر 2023 - 20:14
امام زمانہ کا اپنے پدر بزرگوار کا نماز جنازہ ادا کرنا
ابو لادیان جو امام عسکریؑ کے غلام ہیں کہتے ہیں امام ؑ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں کچھ خطوط دئے اور فرمایا ان کو مدائن شہر میں پہنچا دو ۔ تم 15 دن کے بعد سامرہ پلٹو گے اور میرے گھر سے نالہ و شیون کی آواز سنو گے

امام زمانہ کا اپنے پدر بزرگوار کا نماز جنازہ ادا کرنا اور اہم نکات

استاد مہدویت محترم علی اصغر سیفی صاحب

امام زمانہ ع اپنے پدر بزرگوار کے جنازے میں سب کے سامنے آگئے۔ تمام دنیا تشیع آپ کی جانب متوجہ ہوئی اور عباسی حکومت بھی یہاں تک کہ ظالم حکومت نے آپ کی تلاش شروع کر دی آپ کے پدر بزرگوار کے جنازے کے حوالے سے کمال الدین جلد نمبر 2 باب 43 روایت 25 میں شیخ صدوق رح نے تحریر کیا کہ

ابو لادیان جو امام عسکریؑ کے غلام ہیں کہتے ہیں امام ؑ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں کچھ خطوط دئے اور فرمایا ان کو مدائن شہر میں پہنچا دو ۔ تم 15 دن کے بعد سامرہ پلٹو گے اور میرے گھر سے نالہ و شیون کی آواز سنو گے ۔ اور میرے بدن کو غسل کے تخت پر دیکھو گے۔ میں نے عرض کی میرے مولا ؑ جب یہ واقعہ ہو گا تو آپ کا جانشن اور امام ؑ کو ن ہو گا ۔ فرمایا جو تم سے ان خطوط کے جواب طلب کرے گا وہی میرے بعد امام ہو گا۔ میں نے عرض کی ان کی کوئی دوسری نشانی۔ فرما یا جو میرا نماز جنازہ پڑھائے گا وہی امامؑ ہو گا۔

میں نے عرض کی مولا کوئی اور نشانی فرمایا جو شخص یہ بتا دے اس تھیلی میں کیا ہے۔ مجھ پر اتنی امامؑ کی ہیبت طاری ہوئی کہ میں یہ سوال نہ کر سکا کہ اس تھیلی کا قصہ کیا ہے؟

15 دن کے بعد جب میں سامرہ واپس پلٹا تو وہی منظر دیکھا جو امام ؑ نے فرمایا تھا۔ میں نے دیکھا کہ جعفر(امام عسکری علیہ السّلام کا بھائی)دروازے پر کھڑے ہیں اور لوگ تعزیت پیش کر رہے ہیں اور اس کی امامت کی مبارکباد دے رہے ہیں ۔میں حیران ہوا کیسے اس طرح کا شخص جو علانیہ گناہ گار ہو امام ہوسکتا ہے ؟!

خیر مجھے نشانیاں درکار تھیں۔ میں نے بھی دوسروں کی طرح تعزیت کی اس نے مجھ سے خطوط کے بارے میں کوئی سوال نہ کیا اب ایک خادم آیا اور کہا اے میرے مولا جنازہ تیار ہے چلئے اور نماز جنازہ پڑھائیں ۔ جعفر دوسرے شیعوں کے ساتھ امام ؑ کے بیت الشرف میں داخل ہوا۔

امام حسن عسکریؑ کا تابوت تیار تھا۔ جیسے ہی جعفر آگے بڑھا کہ جنازہ پڑھائے ایک گندمی رنگ گھنگرالے بال اور پیوست چمکدار دانتوں والا ایک طفل مبار ک آگے بڑھا اور جعفر کا دامن پکڑ کر فرمایا اے چچا پیچھے ہٹیں میں اپنے بابا کا جنازہ پڑھانے کا زیادہ حق رکھتا ہوں۔

جعفر کذاب کے چہرے کا رنگ زرد ہو گیا۔ اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔ اس طفل مبارک نے جنازہ پڑھایا۔ اس کے بعد مجھ سے فرمایا ” تمھارے پاس جو خطوط ہیں وہ مجھے دے دو۔ میں نے اپنے دل میں کہا اس طفل مبارک کی امامت کی دو نشانیاں مل گئی اب تیسری باقی ہے۔ میں جعفر کے پاس گیا اور پوچھا یہ طفل مبارک کون ہیں بولا خدا کی قسم میں نے ان کو ابھی تک نہیں دیکھا تھا اور نہ پہچانتا ہوں۔

کہتے ہیں کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ اہل قم آئے اور جب انہیں معلوم ہوا کہ امامؑ کی شہادت ہو گئی ہے تو انہوں نے پوچھا امام کے جانشین کون ہیں کسی نے جعفر کی جانب اشارہ کیا تو انہوں نے تعزیت پیش کی اور پھر کہا اتنا بتا دیجئے کہ ہمارے پاس خطوط کن کے ہیں اور رقم کی تھیلی میں کتنی رقم ہے۔ اب جعفر ناراض ہو گیا۔ اور اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا ہم علم غیب جانتے ہیں۔ اس موقع پر امام مہدیؑ کا غلام باہر آیا اور کہا یہ خطوط فلاں فلاں شخص کے ہیں اور تھیلی میں ہزار دینار ہیں جس میں سے دس دینار کی تصویر مٹ چکی ہے۔ چنانچہ ان لوگو ں نے وہ خطوط اور رقم اس غلام کو دی اور کہا جس نے تمھیں یہ چیزیں لینے بھیجا ہے وہی امامؑ ہیں۔ اس روایت سے 3 نکات واضح ہوئے:

چونکہ امام ع کا جنازہ امام کو پڑھاتا ہے ۔

امام زمانہ نے جنازہ پڑھایا اور پوری دنیا کو اپنا وجود ثابت کیا کہ میں امام وقت ہوں میں جانشین امام عسکری ع ہوں ۔

امام لاولد نہیں تھے۔

جعفر امام نہیں بلکہ کذاب تھا

اور ابو لادیان کے واقعے میں تینوں نشانیوں نے ثابت کیا کہ امام عج ہی جانشین امام عسکری ع اور حجت خدا ہیں ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=50342

ٹیگز