آیت اللہ اعرافی کی آیت اللہ نوری ہمدانی سے ملاقات
نکات :عارف کا مقام ، امام صادق علیہ السلام کے دو فرمان ، حدیث قدسی میں واجبات کی ادائیگی کے بعد مستحبات انجام دینے کا ثمرہ، عارف کا دل ہمیشہ اللہ کے ساتھ، عارف کی منزلت و عظمت، معرفت کے دروازے سب کے لیے کھلے، شریعت کے تابع رہ کر سیر و سلوک کریں
اس وقت ہم انتظار کے دور سے گذر رہے ہیں ہو سکتا ہے کہ یہ تاریخ اسلام کا سب سے طویل دور ہو تو پھر اس کے دوران ہمارے واجبات اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟آئندہ صفحات میں ہم ان ہی ذمہ داریوں کا مختصر ساخاکہ پیش کررہے ہیں:
نکات :معرفت پروردگار کی کلید اپنے نفس کی معرفت ، رب کی معرفت حاصل کرنے کے دو طریقے ، بوعلی سینا اور ابوسعید کی ملاقات کا احوال، اصول کافی میں امام صادق علیہ السلام کا نہایت عارفانہ کلام، معرفت الٰہی کی لذتیں کیسی ہیں، ایک توحید پرست قوم کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑا،اہل انتظار کی دعا
امام زمانہ ع جب ظہور کریں گے تو قرآن لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی معنوں میں داخل ہوگا۔ ابھی تو قرآن غلاف میں بند ہے اور مردوں پر پڑھنے والی کتاب ہے۔ اُس دور میں واقعاً یہ زندوں کی کتاب ہوگی ، چونکہ دنیا کے تمام قوانین اور دنیا کے تمام جتنے بھی امور دنیا کے اندر طے پائیں گے اُن سب کی اساس قرآن مجید ہوگا۔
نکات :اگر انسان کی عقل اسکے محسوسات کے تابع ہو تو کیا نتیجہ نکلے گا اور اگر انسان اپنا تزکیہ کرے اور عقل و شرع کے مطابق ہو تو مقام علیین کو پائے گا ، امیر المومنین ع کا خوبصورت فرمان، عالم علوی کیا ہے؟ کب انسان اپنے خدا جیسا جوھر بنتا ہے کب وہ انسان ہوتا ہے اور فرشتوں کے زمرہ میں داخل ہوتا ہے؟
نکات :انسان کی چار آنکھیں اگر قلب کی دو آنکھیں نہ کھلیں تو کیا ہوگا، معرفت نفس سے ہی معرفت رب اور سیر وسلوک کا اغاز،انسان کی انسانیت اصل میں کس چیز سے ہے؟ انسان کے قلب میں اللہ نے کیا خزانے رکھے ہیں؟ محسوسات اور خواھشات کو عقل کے تابع کریں تاکہ سیر وسلوک کا آغاز ہو ورنہ
کتاب لقاء اللہ (سیر و سلوک) ( آیت اللہ العظمی میرزا جواد ملکی تبریزی رح) درس پنجم نکات :معرفت کے منکر بھی اللہ کی […]
نکات :سیر و سلوک کے درس کے بارے ایک بنیادی وضاحت، اسلام دین رھبانیت نہیں دین اجتماع ہے، صوفیت کی نفی، اصول کافی کی روایت میں امام صادق ع کا زندیق سے مکالمہ، معرفت کے مخالف بھی معرفت رکھتے ہیں
پہلا نظریہ: ماہرین کلام شیعہ کہتے ہیں تنزیہ صرف یعنی خالص تنزیہ سے مراد ہے کہ پروردگار عالم منزہ ہے کہ کوئی اس سے ملاقات کرے یا اس کی معرفت پیدا کرے ۔ انسان کسی بھی صورت میں اللہ کی معرفت پیدا نہیں کر سکتا کیونکہ وہ لا محدود ہے اور ہم محدود ہیں۔ اور ایک محدود کسیے لا محدود کو درک کر سکتا ہے ۔
توحید عملی کا معنی ، عبادت ایک بڑا جلوہ توحید عملی،عبادت کا معنی و مفہوم ،کونسا خضوع عبادت ہے؟