علامہ سید عالم موسوی شہید کی ملی و قومی حوالوں سے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اے احمد مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم؛ کوئی ایسا عبد نہیں جس نے میرے لیے چار خصلتوں کی ضمانت کی ہو اور میں اس سے جنت میں داخل نہ کروں (یعنی اگر کوئی شخص ان چار صفتوں کو اپنے اندر پیدا کرے اللہ اسے ہر صورت میں جنت میں داخل کرے گا)
اہل انتظار: منتظر کو جب پتہ ہے کہ مولا ع نے عالمی حکومت تشکیل دینی ہے تو جیسا کہ حدیث میں ہے کہ منتظرین ” وہ ہمیشہ اپنے مولا ع کی حکومت کو بپا کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔”
کائنات میں ایک ہی فاعل ہے ایک ہی خدا ہے۔ اگر کوئی پتا بھی ٹوٹ کر درخت سے گر رہا ہے۔ اگر کوئی حیوان یا انسان حرکت کرتا ہے۔ سمندر کی گہرائی میں موجود مخلوق، زمین کی تہوں میں موجود مخلوق جن کو ہم دیکھ نہیں سکتے ان سب کو رزق اللہ دیتا ہے۔
موضوع: منتظر کی ذمہ داری ، امام کو ھدایت میں وسیلہ قرار دینا، محمد و آل محمد علیہم السلام سے کیا مانگنا ہے؟ طائف کے ایک شخص کا واقعہ ، بنی اسرائیل کی ایک خاتون کی حاجت ، وہ مانگیں جو کہیں سے نہیں ملے گا
ہمارے معاشرے میں اہل سنت اور اہل تشیع میں توحید افعالی کا موضوع عقیدے کے لحاظ بہت ہی مشکلات کا شکار ہے۔
موضوع: منتظر کی ذمہ داری ، امام سے عہدو پیمان باندھنا، امام عصر عج کا شکوہ، امام سب سے بہترین پناہگاہ
انتظار حضرت یعقوبؑ: ہمارے سامنے حضرت یعقوبؑ کی مثال ہے۔ کہ ہمیشہ اپنے بىٹىوں سے کہتے تھے کہ آپ بیکار نہ بیٹھیں اور جائیں کہ اپنے بھائى کو تلاش کریں اور خدا کی رحمت سے نا امید نہ ہوں:
اس میں شک نہیں کہ الہی پیشواؤں کی قیادت وامامت کا اصل مقصد دنیا کی ہدایت اور انہیں منزل مقصود تک پہنچانا ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب دنیا والوں میں اس سے فائدہ اٹھانے کی آمادگی بھی ہو، ورنہ بقول شاعر مشرق ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے رہرو منزل ہی نہیں
مادی نظریات: ادیان الہیٰ سے ہٹ کر جو دیگر مادی نظریات ہیں ان کے مطابق یہ درست ہے کہ جتنے بھی نظام ہیں ان کو کسی نے شروع میں نہیں بنایا ہے خودکار ہیں یعنی مادی چیزیں خود بخود چل رہی ہیں۔ یہ شب و روز کی گردش، جانور انسان پودے ہوا کا چلنا سب خود بخود ہے۔
شیعہ عقیدہ: پروردگار جس طرح اپنی ذات میں واحد ہے اسی طرح اپنی صفات میں بھی یکتا ہے۔ یعنی یہ صفات اس کی ذات سے جدا نہیں بلکہ اس کی ذات کا ہی حصہ ہیں۔ مفہوم کے اعتبار سے جدا ہیں لیکن اپنی حقیقت اور اپنے وجود کے اعتبار سے اللہ کی ذات میں ہی ہیں۔