13

عقائد توحید درس12

  • News cod : 50727
  • 29 سپتامبر 2023 - 10:01
عقائد توحید درس12
ہمارے معاشرے میں اہل سنت اور اہل تشیع میں توحید افعالی کا موضوع عقیدے کے لحاظ بہت ہی مشکلات کا شکار ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

توحید افعالی، کائنات کا تنہا خالق فقط اللہ ، قرآن کریم کی رو سے خالقیت ، غلو سے پرہیز کریں

خلاصہ:

توحید افعالی ،

کائنات کا تنہا خالق فقط اللہ ہے۔
اللہ کے مد مقابل کوئی دوسرا رب نہیں جو خدا کی طرح اس کائنات کے افعال انجام دے رہا ہو۔

توحید افعالی کی بحث کافی اہم ہے اور ہماری زندگی سے جڑی ہوئی ہے یعنی پروردگار عالم کی وہ صفات جو براہ راست ہماری زندگی سے جڑی ہوئی ہیں اور قابل توجہ ہے بلخصوص ہمارے معاشرے میں جو غلو کی فضا ہے جو کہتا ہےکہ میں مانتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور خدا کی صفات میں کوئی اس جیسا نہیں ہے لیکن خالق اور بھی ہے رازق اور بھی ہیں رب اور بھی ہیں ۔ اس طرح وہ شرک کا مرتکب ہو جاتا ہے ۔ بلخصوص بعض شیعہ طبقات کے اندر علی رب کے نعرے لگتے ہیں وہ اس لیے ہے کہ ان کو توحید افعالی کے بارے میں علم نہیں۔ یا عمدا شرک کے مرتکب ہوتے ہیں

اللہ اپنے افعال میں یکتا ہے۔
کائنات کی ہر شئی اللہ کی مخلوق ہے ۔ حتی کہ جو چیزیں ہم نے دیکھیں بھی نہیں وہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔ یہاں تک کہ ذہن میں اٹھنے والا خیال تک اللہ کی مخلوق ہے۔

کائنات کا تنہا خالق اللہ ہے کہ جس نے یہ پوری کائنات بنائی کہ ہمیں اس کائنات کی حد ہی نہیں معلوم یعنی ہمیں اس کا طول و عرض تک معلوم نہیں۔ اگر انسان بھی کوئ چیز بناتا ہے تو وہ بھی در واقع اللہ کی دی ہوئی طاقت سے بنا رہا ہے۔ ۔

معجزات بھی اللہ کے افعال ہیں جو اس نے محمدؐ و آل محمد ؑ اور انبیا ؑء کو عطا کئے وہ خدا کے اذن سے اس کی دی ہوئ طاقت سے کام کرتے ہیں۔

خالقیت کے مسئلے میں تمام ادیان متفق ہیں۔
مشرکین بھی کہتے ہیں کہ اللہ خالق ہے۔ اس موضوع میں میں دنیا کے تمام ادیان اکھٹے ہیں۔ شائد کوئی بہت بڑا بدبخت ہو جو شرک کرے۔

سورہ رعد 16
قُلِ اللّـٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَىْءٍ وَّهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
کہو اللہ وہ ہرچیز کا خالق ہے اور وہ یکتا ہے قھار

سورہ زمر 62
اَللَّـهُ خَالِقُ كُلِّ شَىْءٍ ۖ وَّهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ وَّكِيْلٌ
اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے، اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے۔

سورہ غافر 62
ذٰلِكُمُ اللّـٰهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍۚ لَّآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۖ فَاَنّـٰى تُؤْفَكُـوْنَ
یہی اللہ تمہارا رب ہے ہر چیز کا پیدا کرنے والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر کہاں الٹے جا رہے ہو۔

اس موضوع کو پروردگار عالم نے قرآن مجید میں بہت سارے مقامات پر کئی انداز سے بیان کیا۔

سورہ فاطر :3
هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْـرُ اللّـٰهِ يَرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ ۚ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۖ
بھلا اللہ کے سوا کوئی اور بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہو، اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں،
یعنی جو خالق ہے وہی رازق ہے۔ اور اگر کوئ روزی کا باعث بن رہا ہے تو یہ طا قت بھی اللہ نے اسے دی ہے جیسے والدین کو یہ طاقت اللہ کی جانب سے ملی۔
کام کرنے ، صلاحیت دینے والی پروردگار کی ذات ہے۔

سورہ عنکبوت :61
وَلَئِنْ سَاَلْتَـهُـمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُوْلُنَّ اللّـٰهُ۔ فَاَنّـٰى يُؤْفَكُـوْنَ
اور البتہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے کام میں لگایا تو ضرور کہیں گے اللہ نے، پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں۔

یعنی عرب کے مشرکین کا مسئلہ خالقیت نہیں تھا ان کا شرک ربوبیت میں تھا۔ وہ کہتے تھے کہ خالق وہی اللہ ہے لیکن یہ بت ہمیں ہماری کچھ امور میں مدد کرتے ہیں ہمیں اولاد و رزق دیتے ہیں۔

ہم کہتے ہیں کہ خالق وہی اللہ ہے ۔ ربوبیت اسی کی ہے۔ وہی رزق دیتا ہے اولاد دیتا ہے۔ کوئی بت، ولی، قبر ، امام یہ نہیں دیتے۔
ہم سے سوال ہوتا ہے کہ فلاں ہستی، فلاں امام، فلاں پیغمبر میں یہ کرامات موجود تھی۔

قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ ؑ کے معجزے کا ذکر ہوا ہے۔

تو سورہ المائدہ 110 میں پروردگار عالم فرماتا ہے۔

وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّيْنِ كَهَيْئَةِ الطَّيْـرِ بِاِذْنِىْ فَـتَنْفُخُ فِيْـهَا فَتَكُـوْنُ طَيْـرًا بِاِذْنِىْ
( اے عیسیٰ ) اور جب تو مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا پھر تو اس میں پھونک مارتا تھا تب وہ میرے حکم سے اڑنے والا ہو جاتا تھا۔

ہمارے انبیاءؑ اور آئمہؑ کے ہاتھوں سے جو معجزے ہوتے ہیں یہ بھی در واقع اللہ کا فعل ہے یہ ہستیاں اپنے اعمال ، عبادات اور فرمابرداری کی وجہ سے پروردگار عالم کے اتنے قریب ہوتے ہیں کہ اللہ انہیں منصب نبوت یا امامت عطا کرتا ہے پھر انکی تائید کے لیے کرامات اور معجزات کی طاقت عطا کرتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں اہل سنت اور اہل تشیع میں توحید افعالی کا موضوع عقیدے کے لحاظ بہت ہی مشکلات کا شکار ہے۔

اہلسنت کے بہت سارے لوگ صوفیا اور اولیاء کو رب کہتے ہیں۔ جب کہ اہل سنن کے بڑے بڑے اولیاء اس سے خود کو بری ذمہ قرار دیتے تھے۔

اہل تشیع میں کچھ غالی طبقات ہیں جو آئمہ ؑ کی جانب ان چیزوں کو نسبت دیتے ہیں ۔ حالانکہ آئمہ ؑ نے بارہا ان چیزوں سے بری ذمہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ فرمایا: ہم اللہ کے فقط عبد ہیں جو۔کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے۔

جاہل اور نادان عوام اپنی حماقت سے اس طرح کی نسبت آئمہؑ اور اولیاء اللہ کی جانب قرار دیتے ہیں۔

غیبت صغریٰ میں امام زمانہؑ عج کا درد بھرا خط:

امام ؑ کا ایک درد بھرا اور ناراضگی والا خط غیبت صغرٰی میں شائع ہوا تھا۔ جس میں فرمایا:

بعض احمق شیعہ میرے دل کو رنج دیتے ہیں۔ اور ان کے ایمان سے بہتر مچھر کا پر ہے جو توحید میں چل رہا ہے۔

امام زمانہؑ عج الشریف کے منتظر سچے موحد ہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=50727