امامؑ حسن مجتبی کی طرف سے صلح نامے میں شرائط درج ذیل ہیں:
1-معاویہ کتاب خدا، سنت پیغمبرؐ اور خلفای راشدین کی سیر پر عمل پیرا ہوگا۔
2-معاویہ کسی کو اپنا ولیعہد اور جانشین مقرر نہیں کرے گا بلکہ خلیفہ کا انتخاب مسلمانوں کی شورا پر چھوڑے گا۔
3-تمام لوگ جہاں کہیں بھی ہو امن و امان میں ہوگا۔
4-شیعیان علی اور آپ کے پیروکا کی جان، مال، اور عزت و ناموس محفوظ ہوگی۔
5-معاویہ امام حسنؑ، امام حسینؑ اور خاندان اہل بیتؑ کے کسی دوسرے فرد کے خلاف کوئی سازش نہیں کرے گا اور انہیں کسی قسم کی کوئی آزار و اذییت نہیں پہنچائے گا۔
یوں امام حسنؑ نے اس صلح نامے کے ذریعے معاویہ کو خلافت کے موروثی کرنے سے باز رکھا اور شیعیان علی اور عراق کے دوسرے مکینوں کی جان، مال اور عزت و ناموس کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
ابن اعثم، الفتوح، ص۲۹۰-۲۹۱۔البلاذري،
أنساب الأشراف، ج 3، ص 41 – 42؛ جعفر شهيدي،
تاريخ تحليلي إسلام، ص 162.ابن حجر الهيتمي،
الصواعق المحرقة، ص 136؛ ابن أبي الحديد،
شرح نهج البلاغة، ج 16، ص 44؛ ابن شهرآشوب،
مناقب آل أبي طالب؛ جعفر شهيدي،
تاريخ تحليلي إسلام، ص 162.