اسلامی اتحاد کا عملی حل
آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی
سوال : قرآن کریم اور احادیث نبوی میں تفرقہ سے بچنے اور اتحاد تک پہنچنے کا کیا راہ حل بیان ہوا ہے؟
قر آن کریم کی آیات اور احادیث نبوی سے استفادہ ہوتا ہے کہ کتاب خدا اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے معصوم اہل بیت(علیہم السلام) سے تمسک کے ذریعہ انسان تفرقہ سے دورہو کر خدا سے نزدیک ہوسکتا ہے ۔
خداوند عالم فرماتا ہے : ”وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّہِ جَمیعاً وَ لا تَفَرَّقُوا وَ اذْکُرُوا نِعْمَتَ اللَّہِ عَلَیْکُمْ إِذْ کُنْتُمْ اٴَعْداء ً فَاٴَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ فَاٴَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہِ إِخْواناً وَ کُنْتُمْ عَلی شَفا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَاٴَنْقَذَکُمْ مِنْہا کَذلِکَ یُبَیِّنُ اللَّہُ لَکُمْ آیاتِہِ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُونَ “ (۱) ۔ اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم جہّنم کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ ۔
حدیث ثقلین سے استفادہ ہوتا ہے کہ قرآن و عترت خداوند عالم کی دورسیاں ہیں جو انسان کو گمراہی اور ضلالت سے نجات دے سکتی ہیں، اور حق و حقیقت کی طرف راہنمائی ہوسکتی ہے ۔
ترمذی اپنی سند کے ساتھ جابر بن عبداللہ سے نقل کرتے ہیں کہ حجة الوداع میں عرفہ کے روز رسول خدا (ص) کو دیکھا کہ آپ ایک اونٹ پر سوار تھے اور خطبہ دے رہے تھے میں نے سنا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: اے لوگو! میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہاہوں اگر تم ان سے متمسک رہوگے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ دو چیزیں قرآن او رمیری عترت ہیں(۲) ۔
کتاب خدا اور اہل بیت (علیہم السلام) ایسی دو رسیاں ہیں جو خدا کی طرف ہدایت کرتی ہیں، ان میں سے ایک قرآن صامت (قرآن) ہے اور دوسری قرآن ناطق (اہل بیت (علیہم السلام)) ہیں اور امت اسلامی پر واجب ہے کہ ان دونوں سے تمسک کرکے اپنے آپ کو گمراہی سے نجات دلائیں اور ہدایت الہی تک پہنچیں ۔
لہذا بعض روایات میں ” ما ان اعتصمتم بھما“ بیان ہوا ہے اور دوسری بعض روایات میں ”ثقلین“ اور ”حبلین“ بیان ہوا ہے (۳) تاکہ اس آیت ”وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّہِ جَمیعاً وَ لا تَفَرَّقُوا “سے سازگار ہوسکے ۔
قرآن کریم کی آیات سے بھی قرآن و عترت کے حبل اللہ اور معصوم ہونے کو ثابت کیا جاسکتا ہے
قرآن کریم کے متعلق خداوند عالم فرماتا ہے : ” لا یَاٴْتیہِ الْباطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَ لا مِنْ خَلْفِہِ تَنْزیلٌ مِنْ حَکیمٍ حَمیدٍ “(۴) جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آبھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے ۔
اور عترت و اہل بیت (علیہم السلام) کے متعلق قرآن کریم فرماتا ہے : ” ُ إِنَّما یُریدُ اللَّہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اٴَہْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَہِّرَکُمْ تَطْہیراً “ (۵) ۔ بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔(۶) ۔
___________________
۱۔ سورہ آل عمران، آیت ۔
۲۔ صحیح ترمذی ، ج، ص ۔
۳۔ رجوع کریں، حدیث الثقلین۔
۴۔ سورہ فصلت، آیت ۔
۵۔ سورہ احزاب ، آیت ۔
۶۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبھات (۱)، ص۱۸ ۔