3

فرقہ واریت، دہشتگردی کون کرواتا ہے، ریاستی ادارے جانتے ہیں، علامہ سبطین سبزواری

  • News cod : 53411
  • 07 ژانویه 2024 - 15:19
فرقہ واریت، دہشتگردی کون کرواتا ہے، ریاستی ادارے جانتے ہیں، علامہ سبطین سبزواری
شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی سے ملت جعفریہ کا کوئی تعلق نہیں, ہم تو اس کا شکار ہیں۔ چار دہائیوں سے جنرل ضیاءالحق کے مارشل لائی دور سے جاری غلاظت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ فرقہ واریت اور دہشتگردی پاکستان میں کون کرواتا ہے۔

وفاق ٹائمز، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی سے ملت جعفریہ کا کوئی تعلق نہیں, ہم تو اس کا شکار ہیں۔ چار دہائیوں سے جنرل ضیاءالحق کے مارشل لائی دور سے جاری غلاظت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ فرقہ واریت اور دہشتگردی پاکستان میں کون کرواتا ہے۔ کس نے یہاں شروع کی، غلیظ بازاری نعرے اور بکواسات کس نے لگائے۔ کچھ عرصے سے ایک بار پھر دہشتگردی کی لہر شروع ہو گئی ہے۔ ریاستی ادارے سب جانتے ہیں کہ ہمیشہ کچھ بازاری قسم کے لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ان سے تکفیری نعرے لگوا کر ملک کی سلامتی کو داو پر لگانے کی سازش کی جاتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ادارے اسلام آ باد میں دہشتگردی کے واقعہ کی تحقیقات کر کے حقائق منظر عام پر لائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایجنسیاںبہت صلاحیت رکھتی ہیں اور سب جانتی ہیں کہ ایسے واقعات کے پیچھے کون ہوتے ہیں اور کس کے مقاصد پورے کئے جاتے ہیں۔ لیکن ایک ناصبی ملاں کے قتل پر اسلام آباد میں کچھ عناصر کی طرف سے جو غلیظ زبان مکتب اہل بیت، حزب اللہ اور قائد ملت جعفریہ کے خلاف استعمال کی گئی اس سے واضح ہو گیا کہ اسرائیلی یہودیوں اور تکفیریوں کا درد مشترک ایک ہی ہے کہ وہ فلسطین میں جاری حماس کی جنگ سے پریشان ہیں۔ اسرائیلی ایجنٹوں کی پریشانی کا حل یہی ہے کہ شیعہ سنی کے درمیان مسلکی تفریق کو اچھالا جائے۔ چونکہ عالمی سطح پر استعمار اور فلسطین میں حماس کے ہاتھوں اسرائیلی افواج کو بری طرح ناکامی کا سامنا ہے۔ فلسطین کی حمایت میں لڑنے والی حزب اللہ شیعہ ہے، مگر وہ اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے لڑ رہے ہیں۔ فلسطین میں کوئی شیعہ نہیں ہے۔ البتہ اسرائیلی ایجنٹ تکفیری عناصر اور ان کی نسلوں سے ہم واقف ہیں۔ جو شیعہ کے خلاف بکواسات کرتا ہے۔

علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ ہمارا سوال ریاستی اداروں سے ہے کہ یا تو ان میں موجود عناصر ان غلیظ بازاری لوگوں کی سرپرستی کر رہے ہیں یا پھر ان کے سامنے ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس ہیں؟ چونکہ تکفیری گروہ کا کوئی شخص اپنی گروہی یا ذاتی عناد کی بنیاد پر بھی جب کوئی ناصبی قتل ہوتا ہے تو بکواسات مکتب اہلبیت کے خلاف شروع کر دیے جاتے ہیں۔ کیا شمس الرحمان معاویہ کا قتل ریاستی اداروں کو یاد نہیں؟ ناصبیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ خود اپنی مسجدوں میں واقعات کرواتے، قرآن مجید کو آگ لگواتے ہیں اور پھر الزام شیعوں پر لگا دیتے ہیں۔ کیا ریاستی اداروں کو فوجی ترجمان آصف غفور کی پریس بریفنگ یاد نہیں، کہ جامعہ تعلیم القرآن راولپنڈی میں اسی مسلک کے لوگوں نے آگ لگائی اور الزام شیعہ پر لگادیا گیا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=53411