9

نرم جنگ (سوفٹ وار) جو قوموں کو تباہ و نابود کرتی ہے!!

  • News cod : 53831
  • 19 فوریه 2024 - 6:01
نرم جنگ (سوفٹ وار) جو قوموں کو تباہ و نابود کرتی ہے!!
نرم جنگ کا سب سے اہم پہلو ثقافتی یلغار ہے جسے نرم جنگ کا مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔

تیسرا حصہ: نرم جنگ کے مختلف جہات 

اکبر حسین فیاضی

نرم جنگ کے لیے متعدد اور مختلف جہتیں شمار کی گئی ہیں لیکن ہم صرف تین بنیادی جہات کی طرف اشارہ کرینگے:

الف: ثقافتی جہت یا ہجوم فرھنگی:

نرم جنگ کا سب سے اہم پہلو ثقافتی یلغار ہے جسے نرم جنگ کا مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ نرم جنگ کے مرتکب افراد، یا اقوام، ثقافتی ابزار اور طریقوں کے زریعے مخالف معاشرے کی بنیادی اقدار ( جیسے خدا پرستی، ولایت پزیری، دشمن ستیزی، عدل و انصاف، خود اعتمادی، دینداری، قومی غیرت۔۔۔ وغیرہ) اور بنیادی افکار و نظریات (جیسے دوسرے ممالک کے ساتھ کیسے تعلقات ہوگی، حکومت کس قسم کی ہوگی، سماجی تعلقات کس کی قسم ہو ہونی چاہیے، رہن سہن کے آداب و رسوم، !! اور دوسری اقدار و نظریات۔۔۔) کو تبدیل کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں، چنانچہ نرم ثقافتی جنگ کا حتمی نتیجہ، ایک قوم می ثقافت کی تبدیلی و نابودی، اس قوم کی شناخت و ھویت، خودی و خود اعتمادی کے خاتمے اور قومی و دینی غیرت کے ناپید ہونا ہے۔

امام خمینی(رح) ثقافت کو، ملک و قوم کی بقاء اور ایک قوم کی آزادی کی بنیادی عنصر و اساس سمجھتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ معاشروں میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کا منبع ثقافت ہے کہ جسے بنیاد بناکر ہی کسی معاشرے میں، مثبت و منفی تبدیلیاں شروع ہوتی ہیں۔1

امام خمینی (رحمت اللہ) نے حملہ آور ثقافت کو “استعماری ثقافت” سے تعبیر کیا ہے جو استعمارگری اور تسلط کی خاطر، اسلامی و غیر اسلامی معاشروں کی مقامی اور اسلامی ثقافت و شناخت کو کمزور کرکے اپنی خودساختہ اور من پسند ثقافت کو مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ 2

ب: سوفٹ وار کا سیاسی جہت!!

نرم جنگ میں مشغول قومیں کسی بھی معاشرے کے شہریوں کے رویہ، موقف اور اقدامات کو حکومت اور اس کے سیاسی اداروں کے خلاف تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں اور انہیں احتجاجی اقدامات، جیسے مارچ، مظاہرے، ہڑتال وغیرہ کرنے اور ان میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔ واضح معنوں میں، نرم جنگ میں مشغول قومیں، دوسرے معاشرے کے شہریوں کو سول نافرمانی پر مجبور کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، تاکہ اس معاشرے میں رائج حکومت کے رویوں میں تبدیلی، یا یہاں تک کہ حکومت کی نوعیت کو بتدریج تبدیل کیا جا سکے، اور اس کی قانونی حیثیت، مقبولیت اور کارکردگی کو نقصان پہنچایا جا سکے اور اسے لوگوں کے ذھنوں میں ناکار آمد، منفور اور ناقابل اعتبار ثابت کیا جاسکے!!

یہی وجہ ہے کہ کچھ “رنگین انقلابات” کو بھی نرم سیاسی جنگ کے زمرے میں رکھے جاتے ہیں، کیونکہ اس روش میں ملک کے موجودہ سیاسی ماڈل کو چیلنج کیا جانا ہوتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای سیاسی تہاجم کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ:

( اسلامی نظام کے خلاف) شکوک و شبہات پھیلانے کا مقصد عوام۔ جو کہ، ملک اور نظام کی اصلی پشت پناہ ہے۔ کے ارادوں کو متزلزل کرنا اور عوام کے ایمان و اعتبار۔ جو کہ ملک کی حفاظت اور اسلامی نظام کے تحفظ کا بنیادی عنصر ہے۔ کو ختم کرنا ہے۔ یہ سب اسلامی نظام سے دشمنی کی وجہ سے ہے؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے مغرب کے استعماری نظام کے خلاف بہت اچھے اقدامات کئے ہے۔۔۔۔ یہ ایک عجیب حقیقت ہے کہ: اسلامی جمہوریہ نے مغرب کے دو تین سو سال سے سیاسی میدان میں بلا رقیب ہونے کے دعوؤں کو اپنی موجودگی اور وجود سے باطل کر دیا ہے۔ 3

اور ایک جلسے میں رھبر معظم انقلاب اسلامی اپنے خطاب میں فرماتے ہیں کہ:

آج پوری دنیا، اسلامی جمھوریہ ایران میں اسلام کی طاقت اور اسلام کی سیاسی حاکمیت کا ایک کامیاب نمونہ اور قابل فخر ماڈل دیکھ رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ کا استحکام، آزادی، ترقی اور عزت ایک بہت بڑا، بامعنی اور پرکشش واقعہ ہے جو ہر بیدار مسلمان کے خیالات و احساسات کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے۔۔۔استکباری طاقتوں، بالخصوص امریکہ کا عالم اسلام میں اس قسم کے رجحانات سے پریشان ہونا اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لانا فطری امر ہے۔ میڈیا وار، نرم جنگ کے طریقوں سے لے کر پراکسی جنگوں کو گرمانے اور بھڑکانے تک، فتنہ اور سیاسی جاسوسی کے اقدامت، دھمکیاں، لالچ اور رشوت… یہ سب سارے اقدامات، امریکہ اور دوسرے مستکبر ممالک، اسلامی دنیا کو بیداری اور سعادت کے راستے سے جدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس خطے میں مجرم صیہونی حکومت بھی، استکباری حکمرانوں کا ایک آلہ کار ہے۔4

ج: نرم جنگ کی تیسری جہت ہے سماجی جنگ۔

نرم جنگ کی سماجی جہت کے اجزاء میں، کسی بھی معاشرے کے سماجی اعمال و رفتار، تعلقات اور تعاملات، رسم و رواج اور اجتماعی رویے شامل ہیں۔

نرم جنگ کے جنگجو، مخالف معاشرے کے لوگوں کی شناخت و ھویت کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔ سماجی ہم آہنگی، قومی جذبہ، سماجی طرز عمل، قومی لگاؤ…کو مختلف افواہوں، الزامات،تحقیر و تذلیل وغیرہ کے زریعے تبدیل کرنا چاہتے ہیں!!

………

1۔ امام‌خمینی، سیدروح‌الله، کشف اسرار، تهران، محمد، بی‌تا۔

2۔ جمشیدی، محمدحسین، تهاجم فرهنگی مجله مطالعات راهبردی بسیج، شماره ۳–۴، ۱۳۷۳ش۔

3۔ ائمہ جمعہ سے خطاب ۱۴۰۱/۰۵/۰۵ https://farsi.khamenei.ir/newspart-index?tid=1016#112300

 

4۔ حجاج کرام کے نام پیغام!! ۱۴۰۱/۰۴/۱۷ https://farsi.khamenei.ir/newspart-index?tid=1016#112300

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=53831

ٹیگز