كَفٰی بِالْمَرْءِ جَهْلًااَلَّا يَعْرِفَ قَدْرَهٗ۔ (خطبہ 16)
انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر و منزلت کو نہ پہچانے۔
انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا گیا۔ یہ فقط گوشت اور ہڈیوں کے ڈھانچے کا نام نہیں بلکہ اس میں وہ طاقت و قوت موجود ہے جس کی بنا پر وہ ساری مخلوقات سے افضل ہے ۔اس قوت کا نام عقل و ذہانت ہے۔ اسے اچھائی و برائی اور فائدہ و نقصان کی پہچان کی قابلیت دی گئی ہے۔
امیرالمؤمنینؑ اس فرمان میں انسان کی اصل قدر و منزلت یہ بتا رہے ہیں کہ وہ خود کو پہچانتا ہو۔ اگر انسان بہت کچھ جانتا ہے مگر اپنے مقام کو نہیں جانتا تو اسے حیوانوں سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ حیوان میں اپنی پہچان کی طاقت ہی نہیں اور انسان قابلیت ہونے کے باوجود استعمال نہ کرے تو اُس سے بڑھ کر کوئی جاہل نہیں۔ خود کو نہ پہچاننے کہ بنا پر کبھی سب کچھ ہونے کے باوجود انسان خود کو حقیر اور بے مایہ سمجھنے لگتا ہے اور کبھی اپنی حقیقت سے نا آگاہی کی وجہ سے تکبر و غرور میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
انسان کا اصل مقام و منزلت یہ ہے کہ وہ خود سعادت کی بلندیوں کو حاصل کر سکتا ہے اور دوسروں کے لئے بھی اس راستے کا راہنما بن سکتا ہے۔