شهادت حضرت فاطمه زهرا سلاماللهعلیها
غلام رسول فیضی
حضرت فاطمه (علیها السلام) حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه وآله) کی لخت جگر بیٹی، امام علی (علیه السلام) کی زوجہ محترمہ اور سیدہ شباب اہل جنت حسنین کریمین کی والدہ معظمہ
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
فاطمہ سلام اللہ علیہا دونوں جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں اور آیت تطہیر کے مصادیق میں سے ایک ہیں. آپ سلام اللہ علیہا کا بعثت کے پانچویں سال مکہ مکرمہ میں ولادت ہوئی اور هجرت کے بعد مدینہ منورہ میں چچا کے بیٹے حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ شادی ہوئی .
حضرت فاطمه(ع) سب سے زیادہ ولایت کی حامی اور امامت کے دفاع، حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی کیلئے ایک لحظہ بھی پیچھے نہیں ہٹیں. یہ بات غاصبانِ ولایت آپ (س) کے مقام سے بخوبی واقف تھے اور متعدد مرتبہ خود حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی زبان مبارک سے حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے احترام بارے میں سن چکے تھے، لیکن اس کے باوجود بھی آپ (س) کی عدالت خواہی کو قبول نہیں کیا اور آخر کار دروازہ وحی کو آگ لگائی.
آپ (س) کی تاریخ شھادت بارے میں، بعض مؤرخین 75 دن، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شہادت کے بعد اور بعض مؤرخین ۹۵ دن بعد لکھا ہے.
لہذا شیعیان، ۱۳ جمادی الاول اور ۳جمادی الثانی کو عزاداری کرتے ہیں.
غاصب خلیفه وقت کے ظالم مشیروں اور اس کے حکم پر حضرت زهرا سلام الله علیها کو تکلیفیں اور مصیبتیں پہنچائیں، جو آپ (س) کے پہلو شکستہ اور حضرت محسن کے شہید ہونے کا موجب بنیں، حضرت رسول مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی لخت جگر بیٹی ۹۵ دن کی روایات کے مطابق تین جمادی الثانی سال ۱۱ ھ.ق کو مدینه میں شهادت ہوئی.
تاریخی منابع میں، حضرت صدیقه طاهره سلاماللهعلیها کو ان کی وصیت کے مطابق رات میں مخفیانہ طور پر دفن کیا گیا اور وصیت کے مطابق اس وقت کے ظالم اور غاصب حکمرانوں سے مخفیانہ طور پر حضرت علی علیہ السلام نےجنازہ پڑھایا۔
پوری تاریخ میں اس اعتراض کے علاوہ غور و فکر کا مقام بھی ہے۔