3

مختصر حالات زندگی مولانا سید ظہور الحسن کاظمی

  • News cod : 59571
  • 12 ژانویه 2025 - 18:14
مختصر حالات زندگی مولانا سید ظہور الحسن کاظمی
1990کی دہائ میں مولانا سید ظہور الحسن شاہ نے سرائیکی علاقہ کو ترجیح دی اور محرم و مجالس پڑھنی شروع کیں ہمارے گاوں نوانی میں تین سال مسلسل محرم پڑھے ساتھ والے گاؤں شہانی میں دو سال قصر زینب بھکر شہر میں ایک محرم اور بستی جھنجھ میں ایک محرم پڑھے چکے ہیں اب گزشتہ بیس سال سے مجالس پڑھنا بہت کم کر دی ہیں شاہ صاحب کے تین فرزند بھی عالم دین ہیں

مختصر حالات زندگی مولانا سید ظہور الحسن کاظمی

تحریر: ندیم عباس شہانی 

مولانا سید ظہور الحسن شاہ صاحب 1936میں منڈے سیداں ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے۔

میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ 1954میں معرف دینی درسگاہ مخزن العلوم شیعہ میانی ملتان میں داخل ہو گئے اور دینی تعلیم استاذاالعلماء زین الاتقیاء حضرت علامہ قبلہ سید گلاب علی شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی سر پرستی میں حاصل کی اپ کو قابل ترین مدرس استاذاالعلماء حضرت علامہ محمد حسین صاحب قبلہ آف سدھو پورہ جیسے استاذ سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا اول سے آخر تک ان سے تعلیم حاصل کی
شاہ صاحب کے ننھنیال کا تعلق چھینہ ضلع بھکر سے ہے اور معروف سرائیکی شاعر و ذاکری کے بانی سید علی شاہ چھینوی کا خاندان آپکے ننھیال ہیں

مولانا سید ظہور الحسن شاہ صاحب نے دوران تعلیم ہی مجالس پڑھنا شروع کر دی تھیں مدرسہ سے فارغ ہوتے ہی باقائدہ مجالس پڑھنے لگے اور بہت کم عرصہ میں ملک کے نامور خطیب اور مصائب خوان مشہور ہو گئے
یہ 1960کی دہائ تھی جب آپ نے اور مولانا عاشق حسین قیامت صاحب مرحوم نے مل کر مجالس میں تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا اور دونوں تبلیغ اور مصائب میں بہت مشہور ہوئے شاہ صاحب بتاتے ہیں کہ میں نے کچھی سرائیکی علاقہ میں بہت کم مجالس پڑھیں زیادہ تر مجالس بالائ پنجاب جنمیں لاہور فیصل آباد سیالکوٹ چکوال پنڈی جہلم حافظ آباد سرگودھا میں زیادہ مجالس پڑھیں آپ ذاکرین کے ساتھ مجالس و جلسے پڑھتے تھے جن میں سید خادم حسین شاہ چک 38.غلام شبیر ناصر تونسوی نبی بخش جوئیہ مقبول حسین ڈھکو صاحب مرید عباس لنگاہ کے ساتھ 40سال کا عرصہ پڑھتے رہے آپکا انداز تبلیغ منفرد آر سخت انداز میں ہے
1970کی دہائ میں جب علماء کے درمیان عقیدہ کے لحاظ سے کچھ اختلافات ہوئے تو دو گرہ بن گئے جن میں ایک گروہ کو وہابی یا ڈھکو گروپ کا نام دیا گیا جبکہ انکے مخالف گروپ کو بشیر ٹیکسلا گروپ یا غالی گروپ کے نام سے پکارا جانے لگا وہ وقت مدارس سے پڑھے ہوئے مقررین کے لئے بہت سخت امتحان تھا جو انکی مجالس پر کاری ضرب تھی کہ ڈھکو گروپ کا ساتھ دیں تو مجالس گئیں اور دوسرے گروپ کا ساتھ دیں تو اساتذہ کی مخالفت ہوتی ہے کچھ نے درمیانہ راستہ اختیار کیا اس وقت مولانا ظہور شاہ صاحب کی خطابت و شہرت کا عروج تھا اور بڑے بڑے جلسے آپ مصائب پڑھ کر لوٹ لیتے تھے تو آپ نے اس وقت علامہ محمد حسین ڈھکو علامہ گلاب علی شاہ علامہ حسین بخش جاڑا علامہ مفتی جعفر حسین صاحب قبلہ کا ساتھ دیا جس کی وجہ سے آپکی شہرت اور مجالس متاثر ہوئیں مگر آپ نے پروا نہیں کی اور اس دور میں جلسوں میں علماء کے خلاف تقاریر کی جاتیں قصیدے پڑھے جاتے بزرگان علماء پر مجالس میں لعنتیں بھجوائ جاتیں اور علماء کے غلط نام رکھے گئے تو مولانا ظہور شاہ صاحب میدان میں آئے اور ان مجالس اور جلسوں میں علماء کا دفاع کرنا اور مخالفین کو انکی زبان میں جواب دینے شروع کر دئے

آپ بتاتے ہیں کہ جلالپور ننگیانہ سرگودھا میں بہت بڑا جلسہ تھا میں منبر پر بیٹھا تھا کہ ایک نامور مولوی صاحںب نے علامہ محمد یار شاہ علامہ گلاب شاہ علامہ محمد حسین ڈھکو علامہ مفتی جعفر حسین کے نام بگاڑ کر لینے لگا اور انکے بارے بہت توہین آمیز گالیاں دینے لگا تو میں آٹھ کھڑا ہوا اور اس مولوی صاحب کو بہت سخت انداز میں انکی زبان میں جواب دینا شروع کر دیا اور مجمع کو بھی خوب سنائ کہ آپ بزرگوں کی توہین پر خاموش ہیں تو اس مولوی صاحب نے ڈھکو صاحب اور مفتی صاحب سے میری شکایت کی تو انہوں نے مجھے منع کر دیا بعد میں وہ مولوی صاحب احتیاط برتنے لگے

شاہ صاحب نے کھل کر علماء کا دفاع کیا اور جہاں ان بزرگان علماء کا مجالس پڑھنا ناممکن تھا وہاں مولانا ظہور شاہ صاحب نے ان علماء کو پڑھایا خود بتاتے ہیں کہ بہت سے امام بارگاہیں جہاں ان علماء پر پابندی تھی میں نے لوگوں کے ذہن تیار کر کے اپنے اساتذہ اور دیگر علماء کو وہاں مجالس پڑھائیں اس معاملہ میں آپ فرماتے ہیں کہ دفاع علماء میں مولانا سید ضمیر باقر نجفی صاحب اف کلور کوٹ بھکر اور مولانا محمد بخش جھمکانہ آف ڈیرہ اسماعیل خان کی بہت خدمات اور قربانیاں ہیں

1990کی دہائ میں مولانا سید ظہور الحسن شاہ نے سرائیکی علاقہ کو ترجیح دی اور محرم و مجالس پڑھنی شروع کیں ہمارے گاوں نوانی میں تین سال مسلسل محرم پڑھے ساتھ والے گاؤں شہانی میں دو سال قصر زینب بھکر شہر میں ایک محرم اور بستی جھنجھ میں ایک محرم پڑھے چکے ہیں اب گزشتہ بیس سال سے مجالس پڑھنا بہت کم کر دی ہیں شاہ صاحب کے تین فرزند بھی عالم دین ہیں

مولانا سید ظہور الحسن شاہ عالم ہونے کے ساتھ زمیندار اور موضع کے نمبردار بھی ہیں اپنی کھیتی باری آنے بچوں کو ساتھ ملا کر خود کرتے ہیں 88سال کے بزرگ طویل العمر ہونے کے ساتھ ماشااللہ صحت مند ہیں اور جوانوں کی طرح مجلس پڑھتے ہیں مجالس کا موضوع تقلید اجتہاد اور تبلیغ ہوتا ہے مگر عمومی مجالس اب نہیں پڑھتے کچھ سالانہ مجالس اور مدارس کے جلسوں پر خصوصی طور پر تشریف لاتے ہیں شاہ صاحب نے کم و بیش 20سال مسلسل امام بارگاہ 7بلاک سرگودھا میں محرم پڑھے اور بہت طویل عرصہ سے 28صفر کی مجلس 7بلاک کی بنیاد بھی آپ نے رکھی اور مسلسل 35سال 7بلاک سرگودھا میں پڑھتے رہے ہیں ہیں اور تابوت برآمد کراتے رہے بھی آپ بھکر ڈیرہ اسماعیل خان تشریف لاتے ہیں تو نوانی میں غلام باقر خان صاحب کے پاس رات گزارتے ہیں اکثر آپکا ہمارے گاوں نوانی میں آنا جانا رہتا ہے

اللہ تعالیٰ مولانا سید ظہورالحسن شاہ صاحب کو صحت کے ساتھ طول عمر عطا فرمائے اور سید بزرگوار کا سایہ قوم پر قائم و دائم رہے بزرگوں کا وجود غنیمت و برکت ہے 9جنوری 2025 بروز جمعرات مولانا سید ظہور الحسن شاہ صاحب قبلہ وفات پا گئے اور مدرسہ جامعہ ولایہ دوسہ کالونی منڈے سیداں۔ ضلع جھنگ مدرسہ کے دروازہ کے ساتھ مسجد کے سایہ میں سپرد خاک ہوئے شاہ صاحب۔ کے نماز جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئ اللہ تعالی درجات بلند فرمائے

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=59571

ٹیگز