3

انقلابِ اسلامی کے دو رخ سلب و نفاذ

  • News cod : 60157
  • 10 فوریه 2025 - 13:39
انقلابِ اسلامی کے دو رخ سلب و نفاذ
آج بھی یہ انقلاب استقامت، عدل، اور اسلامی بیداری کی علامت ہے، اور اس کی روشنی ان تمام اقوام کے لیے چراغِ راہ ہے جو ظلم کے اندھیروں میں روشنی تلاش کر رہی ہیں.

انقلابِ اسلامی کے دو رخ سلب و نفاذ

تحریر: تصور حسین

تاریخ کے اوراق میں وہ لمحات ہمیشہ زندہ رہیں گے جب ایک مردِ درویش نے استبداد اور استعمار کے خلاف قیام کیا، اور اپنے عزم، تقویٰ اور حکمت سے ایک ایسا انقلاب برپا کر دیا جو نہ صرف ایران بلکہ پوری دنیا کے لیے روشنی کا مینار بن گیا۔ انقلابِ اسلامی کوئی عام سیاسی بغاوت نہیں تھی بلکہ یہ ایک فکری، سماجی، ثقافتی اور روحانی تحریک تھی، جس نے ظلم اور استبداد کے اندھیروں میں روشنی کی کرن پیدا کی۔ اس انقلاب کے دو پہلو ہیں: سلب یعنی طاغوتی قوتوں اور جابرانہ نظام کا خاتمہ، اور نفاذ یعنی اسلامی اصولوں پر مبنی صالح نظام کا قیام۔

یہ انقلاب ایک حیران کن حقیقت کا مظہر تھا، جس میں نہ توپ و تفنگ استعمال ہوئی، نہ خونریزی ہوئی، بلکہ یہ انقلاب ایمان، استقامت اور قربانی کی مثال بنا۔ امام خمینیؒ نے اس تحریک کی قیادت سنبھالتے ہوئے وہ تاریخی جملہ کہا جو ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد رکھا جائے گا: “میری فوج ماؤں کی گود میں ہے۔” اس قول نے واضح کر دیا کہ یہ انقلاب گولیوں اور بندوقوں سے نہیں بلکہ فکری تربیت، نظریاتی بیداری اور قربانی کی عظمت سے کامیابی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ اور پھر تاریخ نے دیکھا کہ یہی حقیقت بنی، جب مائیں اپنی گود میں ایسے فرزندوں کو پروان چڑھا رہی تھیں جنہوں نے طاغوتی نظام کے خلاف استقامت اور ایثار کا علم بلند کیا۔

سلب کے مرحلے میں سب سے پہلے اُس شہنشاہیت کا خاتمہ ہوا جو استعماری طاقتوں کے زیرِ اثر ایرانی عوام کے حقوق پامال کر رہی تھی۔ یہ وہ نظام تھا جو نہ صرف سامراجی آقاؤں کے تابع تھا بلکہ اپنی جڑوں میں ظلم اور ناانصافی کا حامل تھا۔ انقلابِ اسلامی نے اس طاغوتی اقتدار کو زمین بوس کر دیا اور یوں ایک استبدادی عہد کا خاتمہ ہوا۔ ساتھ ہی ساتھ، وہ ثقافتی استعمار بھی پسپا ہوا جس نے اسلامی اقدار کو مٹانے کی کوشش کی تھی۔ مغربی تہذیب کی یلغار کے خلاف ایک فکری مزاحمت برپا ہوئی، جس نے اسلامی تشخص اور دینی بیداری کو بحال کیا۔

مگر انقلاب کا سفر صرف سلب تک محدود نہیں تھا، بلکہ اس کا حقیقی جوہر نفاذ تھا۔ جب پرانا جابرانہ نظام مٹایا جا چکا تو اسلامی اصولوں پر مبنی ایک صالح معاشرے کی تشکیل کا آغاز ہوا۔ امام خمینیؒ کے نظریہ ولایتِ فقیہ کی بنیاد پر ایک ایسا نظام قائم کیا گیا جس میں عادل فقیہ کی سرپرستی میں اسلامی اصولوں کو عملی شکل دی گئی۔ اس نئے نظام نے عدل و انصاف کو بنیادی حیثیت دی اور محروم و مستضعف طبقات کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی۔ معیشت، عدلیہ، تعلیم، اور سماجی ڈھانچے کو قرآنی اصولوں کے مطابق تشکیل دیا گیا تاکہ ایک عادلانہ اسلامی معاشرہ قائم کیا جا سکے۔

یہ وہ انقلاب تھا جس نے بغیر اسلحہ اٹھائے ایک عظیم طاقت کو زیر کر دیا۔ یہ تاریخ میں ایک منفرد واقعہ تھا کہ ایک قوم نے بغیر کسی مسلح جنگ کے، محض فکری بیداری، استقامت، اور ایمانی قوت سے استبداد کو شکست دے دی۔ انقلابِ اسلامی نے ثابت کر دیا کہ جب ایمان مضبوط ہو، قیادت حکیم ہو، اور عوام میں قربانی کا جذبہ ہو تو کوئی بھی ظالمانہ نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا۔

یہ انقلاب صرف ایران کی سرحدوں تک محدود نہیں رہا بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کی کرن بن گیا۔ آج بھی یہ انقلاب استقامت، عدل، اور اسلامی بیداری کی علامت ہے، اور اس کی روشنی ان تمام اقوام کے لیے چراغِ راہ ہے جو ظلم کے اندھیروں میں روشنی تلاش کر رہی ہیں.

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=60157

ٹیگز