رمضان کرامت اور تقوی کا مہینہ
نوٹ: محمد جواد سیفی
رمضان یا رمضان المبارک قمری سال کا نواں مہینہ جس میں روزہ رکهنامسلمانوں پرواجب ہے۔ روایات میں رمضان کے متعدد فضائل بیان کیے گئے ہیں اور اس مہینے کو اللہ کا مہمان، رحمت، مغفرت، برکت اور قرآن کا بہار کہا گیا ہے۔ احادیث کے مطابق، اس مہینے میں آسمان اور جنت کے دروازے کھول دیا جائے گا اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔ شب قدر، جس میں قرآن کا نزول اس مہینے میں واقع ہے۔
کچھ دیگر آسمانی کتابیں جیسے تورات اور انجیل بھی اسی مہینے میں نازل ہوئے ہیں۔ رمضان وہ واحد مہینہ جس کا نام قرآن میں آیا ہے۔ اس مہینے کو مسلمانوں کے نزدیک خاص احترام اور مقام حاصل ہے اور مسلمان لوگ اس مہینے میں عبادات کے لئے خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ دعائیہ منابع میں، اس مہینے کے لئے مختلف اعمال اور عبادات نقل کیے گئے ہیں۔ اس مہینے کے اہم ترین اعمال میں سے، قرآن کی تلاوت، شب قدر کی احیا، دعا، نماز، استغفار، افطاری دینا اور محتاجوں کی مدد شامل ہیں۔
عبادت اور روزہ رکهنا ماه رمضان میں مسلمانوں کا اہم شناخت کا حصہ ہیں۔
اسلامی معاشروں میں مختلف آداب اور رسومات جیسے اجتماعی تقریبات، مساجد اور مذہبی مقامات کی صفائی، مفاہمت کی تقریبات، اور رمضان کے لیے مختلف قسم کی میٹھائی اور کھانے پکانے کی شکل اختیار کی گئی ہے۔
مقام اور منزلہ
قرآن کریم اور کچھ دیگر آسمانی کتابیں جیسے صحف ابراہیم، انجیل، تورات اور زبور اسی مہینے میں انبیاء پر نازل ہوئیں(کلینی، الکافی، ج۲، ص۶۲۹.)۔ لفظ رمضان قرآن میں ایک بار ذکر ہوا ہے (بقره، آیه ۱۸۵.) اور یہ واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن میں آیا ہے(قرائتی، تفسیر نور، ج۱، ص۲۸۵.)۔
اسی طرح شب قدر، جس میں قرآن نازل ہوا(سوره قدر، آیه۱.)، روایات(کلینی، الکافی، ج۴، ص۶۶، ۱۵۷ و ۱۵۸.) اور تفاسیر(طبرسی، مجمع البیان، ج۱۰، ص۷۸۶.)کے مطابق رمضان کے مہینے میں واقع ہے(طباطبایی، المیزان، ج۲۰، ص۳۳۴.)۔
«رمضان» لغت میں سورج کی شدت گرمی کے معنا میں آتا ہے(راغب، مفردات ألفاظ القرآن، ص۳۶۶.)۔ نقل ہوا ہے کہ رمضان اس وجہ سے رمضان کہلایا گیاکہ یہ مقدس مهینے گناہوں کو جلادیتا ہے(مجلسی، بحار الانوار، ج۵۵، ص۳۴۱.)۔ اور روایات میں رمضان، اللہ کے اسماء میں سے ایک نام شمار ہوتا ہے۔( مازندرانی، شرح الکافی، ۱۳۸۲ق، ج۶، ص۱۱۰.)
خصوصیات
نبی کریم (ص) خطبه شعبانیہ میں ماہ رمضان کے چند فضائل بیان فرمائیں ہے:
1. اس مہینے میں لوگ اللہ کی اس مقدس ضیافت میں مدعو ہیں۔
2. شب قدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس ماہ میں واقع ہے۔
3. اس ماہ کی ہر رات میں بیداری اور نماز پڑھنے کا ثواب دیگر مہینوں کی ستر شبوں کی برابر ہے۔
4. یہ مہینہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا اجر جنت ہے۔
5. یہ مہینہ ضرورت مندوں اور فقیروں کے ساتھ ہمدردی کا مہینہ ہے۔
6. یہ وہ مہینہ ہے جس میں مؤمنوں کا رزق بڑھ جاتا ہے۔
حضور اکرم (ص) کے فرمان کے مطابق، یہ وہ مہینہ ہے جس کی قدر اگر جان لیا جائے تو انسان کا یہ تمنا ہوگا کہ پورا سال رمضان ہو(مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۳۴۶.)۔ روایت کے مطابق، رمضان میں جہنم کے دروازے بند اور جنت کے دروازے کھل دیا جائیں گا اور اس میں شیاطین کو جکڑ دیے جائیں گے(همان، ص۳۴۸.
)۔
.7نبی کریم(ص) کے زمانے میں ماہ رمضان کو (مرزوق) کہلاتےتھے۔( شیخ صدوق، من لايحضره الفقيه، ج۲، ص۱۶۰.)
اسی طرح، معصومین کی روایات میں اس طرح توصیف کیا گیا کہ ماہ رمضان کو اللہ کا مہینہ(صدوق، الامالی، ص۱۹، ح۱.)، رحمت و مغفرت کا مہینہ(مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۳۴۲.)، برکت اور حسنات کے مضاعف ہونا اور گناہوں کی پاک ہونے کا مہینہ(همان، ص۳۴۰.)، اور وہ مہینہ جس میں اگر کوئی بندہ معاف نہ ہو تو دوسرے مہینوں میں معافی کی کوئی امید نہیں ہوگی(کلینی، الکافی، ج۴، ص۶۶.)۔
اعمال
رمضان کے مہینے میں خاص اعمال اور احکام ہوتے ہیں، کچھ مشترکہ اور کچھ مخصوص دنوں کے لئے ہیں۔
وجوب روزه
روزہ، کچھ کاموں سے پرہیز کرنا جیس طرح که صبح کی اذان سے مغرب کی اذان تک کھانے پینے سے پرهیز کرنا(علامه حلی، تذکرة الفقها، ج۶، ص۵.)۔
روزہ رکھنے کے احکام ،قرآن(سوره بقره، آیات ۱۸۳-۱۸۵ و ۱۸۷.) اور مسلمانوں کی فقہی کتابوں میں موجود ہیں۔ فقہا کی فتوے کے مطابق اگر کوئی شرعی عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے عوامی انظار پر روزہ خواری نہیں کرنی چاہیے(موسوی گلپایگانی، مجمع المسائل، ج۳، ص۲۱۵.)۔
دعا پڑھنا
سحر کی دعائیں جیسے دعا بہاء اور دعا ابوحمزہ ثمالی(سید بن طاووس، الإقبال بالأعمال الحسنة، ج۱، ص۱۵۶–۱۸۵.)، اور راتوں میں دعا افتتاح پڑھنا(همان، ص۱۳۸.)، دعا یا عَلِی یا عَظیمُ، اَللّهُمَّ اَدْخِلْ عَلی اَهْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اور «اَللّهُمَّ ارْزُقْنی حَجَّ بَیتِک الْحَرامِ» واجب نمازوں کے بعد(همان، ص۷۹ و ۸۰.) اس مهینہ کے مشترکہ اعمال میں شامل ہیں۔
قرآن کی تلاوت
بعض روایات میں ماہ رمضان کو بہار قرآن کہا گیا ہے(کلینی، الکافی، ج۲، ص۶۳۰.)۔ اسی طرح قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کا ثواب اس مہینے میں، دوسرے مہینوں میں مکمل قرآن پڑھنےکی برابر میں بیان کیا گیا ہے(مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۳۴۱.)۔ بعض اسلامی ممالک میں مسلمان لوگ اس مہینے کے آغاز سے روزانہ ایک جزء قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور مہینے کے اختتام تک ایک پوری قرآن کو مکمل کرتے ہیں۔ یہ ختم زیادہ تر مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر اجتماعی طور پرمنعقد کیے جاتے ہیں۔
شب قدر کی احیا
روایات کے مطابق شب قدر رمضان کے ۱۹، ۲۱ یا ۲۳ راتوں میں سے ایک ہے(کلینی، الکافی، ج۴، ص۱۵۶–۱۶۰.)۔ بعض روایات میں شب ۲۳ رمضان کو شب قدر کہا گیا ہے(همان، ص۱۵۸، ح۸؛ صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۰۸، ح۱.)۔ شیخ صدوق(رح) فرماتے ہے کہ ہمارے اساتذہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شب قدر ۲۳ رمضان کی رات میں ہے(صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۱۹.)۔ علامہ طباطبائی کے مطابق، اہل سنت کے درمیان مشہور ہے یہ کہ ۲۷ رمضان شب قدر ہے(طباطبایی، المیزان، ج۲۰، ص۳۳۴.)۔
اہل تشیع ہر سال رمضان کی ۱۹، ۲۱ اور ۲۳ راتوں کو شب بیداری اور عبادت کرتے ہیں، چاہے وہ مساجد میں ہوں یا اپنے گھروں میں۔ شب قدر کے اعمال جیسے دعا جوشن کبیر اور قرآن سر پر رکھنے کا اہمیت بہت زیادہ ہے، جو کہ ان راتوں میں انجام دیاجاتا ہیں(مجیدی خامنه، «شبهای قدر در ایران»، ص۲۲.)۔
مستحب نمازیں
ماہ رمضان میں مستحب نمازوں کا اعمال موجود ہے، بعض نمازیں تمام راتوں میں مشترک ہیں اور کچھ خاص دنوں یا راتوں کے لئے مخصوص ہیں(قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوه، ص۱۸۳ و ۲۳۸ و ۲۳۹.)۔
ان میں سے ایک ہزار رکعت نماز رمضان کی راتوں میں پڑھنے کا سفارش کی گئی ہے(همان، ص۱۸۳ و۱۸۴.)۔ عام طور پر یہ نمازیں اس طرح سمجھی گئی ہیں که: رمضان کی پہلی رات سے بیسویں رات تک ہر رات ۲۰ رکعت اور بیسویں رات سے آخر تک ہر رات ۳۰ رکعت پڑھا جاتاہے اور جن راتوں میں شب قدر ہونے کا امکان ہوتو ان میں مزید ۱۰۰ رکعت بھی پڑھا جاسکتاہے(نجفی، جواهر الکلام، دار احیاءالتراث العربی، ج۱۲، ص۱۸۷–۱۹۰.)۔ اہل سنت ہر رات ۲۰ رکعت نفل نماز پڑھتے ہیں جس کو نماز تراویح کہا جاتا ہے۔ اہل سنت دوسرا خلیفہ کی پیروی کرتے ہوئے یہ نماز جماعت کے ساتھ پڑھتے ہیں جبکہ اہل تشیع اس نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے سے بدعت سمجھتے ہیں(صادقی فدکی، «تراویح»، دانشنامه حج و حرمین شریفین.)۔
آخری عشرہ میں اعتکاف
رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف مستحب ہے اور اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے ( قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوه، ص۲۳۴.)۔ آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا بہترین وقت ہے اور اس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کے برابر بتایا گیا ہے(همان، ص۲۳۴.)۔ رسول اکرم(ص) نے ابتدا میں رمضان کے پہلے عشرے، پھر دوسرے عشرے اور پھر تیسرے عشرے میں اعتکاف کیا، اور اس کے بعد، اپنی پوری زندگی رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے(کلینی، الکافی، ج۴، ص۱۷۵.)۔
مختلف آداب اور رسومات
اسلامی معاشروں میں، ماه رمضان کے آداب و رسوم مختلف اور وسیع ہیں۔
افطاری کے دسترخواں
مختلف ممالک کے مسلمان رمضان کے مہینے میں مذہبی مقامات پر افطاری کے دسترخواں بچھاتے ہیں۔ جس طرح ایران اور بعض ممالک میں لوگ ایک دوسرے کو افطاری کے لئے اپنے گھروں میں دعوت دیتے ہیں اور مذہبی مقامات پر افطار کے وقت نیازتقسیم کرتے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق، جو شخص رمضان میں کسی مومن کو افطار کرائے، چاہے وہ پانی کا ایک گھونٹ یا کھجور کا ایک دانہ ہی کیوں نہ ہو، اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کا برابر ہے(صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، ج۱، ص۲۹۵–۲۹۷.)۔ بعض علاقوں میں، مغرب کی اذان کے فوراً بعد نماز پڑھتے ہیں اور بعض جگہوں پر افطار کے بعد نماز پڑھاجاتا ہے اور اس کے بعد تقاریر اور مناجات کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔
سحر خوانی
بعض شہروں میں، سحری کا وقت بتا دینا اور لوگوں کو بیدار کرنے کا مختلف طریقه استعمال کیے جاتے تھے جیسے مؤذن ،مسجدوں میں اعلان کرنا اور جارچی لوگ جو سڑکوں پر آوازیں دیتے تھے، مناروں میں چراغ جلانا، ڈھول اور بگل بجانا، دروازے کھٹکھٹانا اور توپ چلانا۔ اسی طرح اذان فجر سے پہلے سحر کی دعا اور اذان مغرب سے پہلے مناجات دعاربنا پڑھنا اور اسی طرح غیره و غیره۔
مبلغین کا اعزام
شیعہ علماء رمضان کے مہینے میں دین کی تبلیغ کے لئے شہروں اور دہاتوں میں جاتے ہیں اور شرعی احکام بیان کرتے ہیں اور خطبه دیتے ہیں اور جماعت کی نماز ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض تبلیغی ادارے اس مہینے میں مبلغین کو دوسرے ممالک میں تبلیغ کے لیے بھیجتے ہیں۔
دعاوں کو اجتماعی پڑھنا
شیعه عوام روزانہ کی جماعت نمازوں کے بعد دعا “یا علی یا عظیم” کو اجتماعی طور پر پڑھتے ہیں۔ اسی طرح، عام طور پر ایک نمازی بلند آواز میں دعا “اللهم ادخل علی اهل القبور السرور” اور رمضان کے ہر روز کی دعا پڑھتا ہے اور لوگ ہر فرازکے بعد آمین کہتے ہیں۔
روز قدس کی احتتاج
امام خمینی(رح) نے سنہ ۱۳۵۸شمسی(1979) میں رمضان کے آخری جمعہ کو فلسطینی عوام کی حمایت میں یوم القدس کا نام دیا۔ مسلمان عوام ہر سال اس دن مختلف ممالک میں فلسطینی عوام اور مسجد الاقصی کی آزادی کی حمایت میں ریلیاں نکالتے ہیں۔
خلاصه کلام
ماه مبارک رمضان مسلمانوں کے لئے ایک مقدس مہینہ جس میں روزے رکھنا اور عبادت کرنا فرض ہے۔ اس مہینے میں مسلمان صبح سے شام تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اور روحانی پاکیزگی اور تقرب خداوندی کے لئے خصوصی دعائیں اور عبادات کرتے ہیں۔ رمضان میں قرآن کی تلاوت، نوافل کی ادائیگی، اور صدقات و خیرات کرنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ اس مہینے کی ایک خاص بات شب قدر جو لیلۃ القدر کہلاتے ہے، جو کہ قرآن میں ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ رمضان کے اختتام پر عید الفطر منائی جاتی ہے جو مسلمانوں کی خوشیوں کا دن ہوتا ہے۔ اس مہینے میں مسلمان لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ مسلمان اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کا مقصد تقویٰ اور خود احتسابی کی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔
والسلام علیکم و رحمته الله