3

امام محمد باقر علیہ السلام: علم و بصیرت کے امام کی شہادت

  • News cod : 60982
  • 04 ژوئن 2025 - 5:39
امام محمد باقر علیہ السلام:  علم و بصیرت کے امام کی شہادت
امام محمد باقرؑ؛ علم و بصیرت کے امام کی شہادت تحریر: تصور حسین  وفاق ٹائمز  : ۷ ذوالحجہ تاریخ اسلام کا وہ اندوہناک دن ہے جب آسمانِ امامت و ولایت کا وہ تابندہ ستارہ غروب ہوا جس نے تاریکیوں میں علم و بصیرت کی روشنی پھیلائی۔

امام محمد باقرؑ؛ علم و بصیرت کے امام کی شہادت
تحریر: تصور حسین 

وفاق ٹائمز  : ۷ ذوالحجہ تاریخ اسلام کا وہ اندوہناک دن ہے جب آسمانِ امامت و ولایت کا وہ تابندہ ستارہ غروب ہوا جس نے تاریکیوں میں علم و بصیرت کی روشنی پھیلائی۔ امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت فقط ایک فرد کی مظلومیت نہیں بلکہ ایک علمی تحریک کی سرکوبی تھی جس نے ظلم کے نظام کو فکری بنیادوں سے چیلنج کیا۔ امامؑ نے جس دور میں آنکھ کھولی وہ فکری انحراف، تحریفِ دین اور خلافت کے زوال کا دور تھا، جہاں خلافت ایک دنیاوی سلطنت بن چکی تھی اور دین کے نام پر عوام کو اندھی تقلید اور جہل کے اندھیروں میں رکھا جا رہا تھا۔

ایسے پرآشوب ماحول میں امام باقرؑ نے خاموشی سے ایک ایسا علمی انقلاب برپا کیا جس کی جڑیں آج بھی فقہ، تفسیر، علم کلام اور اصولِ دین میں نظر آتی ہیں۔ آپؑ نے مدینہ کو ایک ایسا علمی مرکز بنایا جہاں مختلف مکاتب فکر کے علما و شاگرد آپؑ کی خدمت میں حاضر ہوتے، سوالات کرتے، اور علم کے دریا سے سیراب ہو کر واپس لوٹتے۔ امامؑ نے صرف علمی درسگاہ نہیں بنائی، بلکہ دین کے اصل چہرے کو بھی پیش کیا، وہ چہرہ جو قرآن و اہلبیت کی روشنی میں تھا، نہ کہ اموی سلاطین کی تشریح کردہ سیاست زدہ دینداری۔

امام باقرؑ کی تعلیمات میں جو سب سے نمایاں پہلو تھا، وہ بصیرت کی بیداری تھی۔ آپؑ نے امت کو باطنی شعور، معرفتِ خدا اور سماجی ذمہ داری کی طرف متوجہ کیا۔ آپؑ فرماتے ہیں: “علم کے بغیر عمل گمراہی ہے، اور علم بغیر بصیرت کے بوجھ ہے۔” یہی وجہ تھی کہ آپؑ کا ہر درس، ہر قول، اور ہر ہدایت ایک فکری تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔ آپؑ نے باطل کے خلاف صرف زبان سے نہیں بلکہ خاموشی اور حکمت سے مزاحمت کی، اور یہی مزاحمت بنی امیہ کے جابر حکمرانوں کو برداشت نہ ہوئی۔ چنانچہ ہشام بن عبدالملک نے آپؑ کو زہر دے کر شہید کر دیا۔

آج، جب دنیا ایک بار پھر فکری بحران، مذہبی افراط و تفریط اور مغربی تہذیب کے تسلط سے دوچار ہے، امام باقرؑ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل مزاحمت تلوار سے نہیں، علم، بصیرت اور فکری قیادت سے کی جاتی ہے۔ آپؑ کی علمی تحریک آج کے ہر طالبِ دین، محقق، اور دینی مصلح کے لیے ایک نقشِ راہ ہے۔ اگر ہم دین کو معاشرے میں موثر بنانا چاہتے ہیں، تو ہمیں امام باقرؑ کے راستے پر چلتے ہوئے علم کے میدان میں شعور، استقامت اور اخلاص کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=60982

ٹیگز