حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے ایک تحریر میں امام راحل (رہ) کی برسی کے موقع پر کہا:
“امام امت (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے معقول، منقول اور مشہود کے درمیان، علم و عمل کے درمیان، فکر و جذبے کے درمیان کامل ہم آہنگی قائم کی۔ جو کچھ وہ سمجھتے تھے، درست طور پر سمجھتے تھے اور جو کچھ انجام دیتے تھے، صحیح انداز سے انجام دیتے تھے۔ نہ ان کا علم عمل سے جدا تھا، نہ عمل علم سے۔ وہ علم و عمل کے جامع، عقل، نقل اور شہود کے جامع، سیاست، بصیرت، انتظام و انصرام اور فقاہت کے جامع تھے اور ان تمام میدانوں میں ایک سالم اور متوازن امتزاج رکھتے تھے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے علمی و عملی پروگراموں میں کوئی نقص نہیں پایا گیا۔”