ایران اور عالم اسلام میں ماہِ محرم الحرام ۱۴۴۶ھ کے آغاز پر، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے ایک مفصل اور بصیرت آمیز پیغام جاری کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ امسال عزاداری امام حسین علیہ السلام گزشتہ برسوں کی نسبت کہیں زیادہ با شکوه، معنوی اور معرفت افزا ہونی چاہییں، تاکہ قیام حسینی کے پیغام کو عالم بشریت کے سامنے نمایاں انداز میں پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا: “ایک بار پھر وہ ایّام آ پہنچے ہیں جب کربلا کی سرزمین سے پھوٹنے والی قربانی، غیرت، عزت اور بیداری کی صدا عالمگیر بن جاتی ہے۔ ایران سمیت دنیا بھر میں سید الشہداء حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کے غم میں عزاداری کا علم بلند کیا جا رہا ہے، اور عاشورائی تحریک ایک مرتبہ پھر عوامی قلوب و اذہان میں تازگی پا رہی ہے۔”
آیت اللہ اعرافی نے اس سال کے عاشورا و اربعین کو خاص اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا: “اس سال کا عاشورا، صرف حزن و ماتم کا مظہر نہیں بلکہ ایک نئی اسلامی حیات کا مظہر ہے۔ دو سال سے جاری صہیونی و استکباری درندگی کے خلاف، اللہ کی نصرت اور ملت ایران کی استقامت و ایمان نے ایک عظیم کامیابی کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: “رہبر انقلاب اسلامی (مدظلہ العالی)، مراجع عظام، علمائے حوزہ، دانشوروں، جوانوں، مسلح افواج، عوام الناس اور محور مقاومت کی ہم آہنگی نے دشمن کی خطرناک سازشوں کو خاک میں ملا دیا۔ دشمن چاہتا تھا کہ ملت کی روحانی قوت کو توڑ دے، نظام اسلامی کی بنیادوں کو متزلزل کر دے اور مزاحمت کے قلعے کو گرا دے، لیکن یہ سب سازشیں الٹی پڑ گئیں۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران ایک نئی علاقائی اور عالمی قوت کے طور پر ابھرا ہے۔”
آیت اللہ اعرافی نے اس میدان میں شہداء، بالخصوص کمانڈروں اور اہلِ علم کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے فرمایا: “ہم حوزہ ہائے علمیہ کی جانب سے رہبر معظم انقلاب، مراجع کرام، ملتِ ایران اور بالخصوص مجاہد افواج کو اس نصرت الٰہی پر تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔”
انہوں نے عزاداری کے حوالے سے زور دیتے ہوئے کہا: “اس سال کی عزاداری نہایت عظمت، نظم، شعور اور پیغام کے ساتھ منعقد ہوں۔ عاشورا فقط ایک واقعہ نہیں بلکہ انسانی ارتقا اور اسلامی بیداری کا منبع ہے۔ یہ قیام، دین کی بقاء، عزت و حریت کا سرچشمہ، اور ملت ایران کے استقلال و خود اعتمادی کی بنیاد ہے۔ ہمیں اس مشعل کو مزید روشن کرنا ہے۔”
آیت اللہ اعرافی نے مبلّغین، خطباء، علماء اور ثقافتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ: “وہ عزاداری کو معرفت افزا مجالس میں تبدیل کریں، نوجوانوں کی دینی تربیت کریں، اخلاقیات کو فروغ دیں، اور حسینیت کے مطابق ایک باوقار ملت کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔”
آیت اللہ اعرافی نے تاکید کی کہ: “ہمیں حاصل شدہ معنوی اور مادی کامیابیوں کو فقط جذبہ پرستی میں ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ تمام حکومتی، تعلیمی، دفاعی، سکیورٹی اور ثقافتی اداروں کو مل بیٹھ کر سنجیدگی سے ان کامیابیوں کا تجزیہ، کمزوریوں کی نشاندہی اور آئندہ کے لیے حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔”
انہوں نے مسلمانوں، بالخصوص خطے کی حکومتوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: “ایران کی مجاہدانہ استقامت اور عالمی استکبار کے مقابلے میں کامیابی کو ایک عملی درس کے طور پر لینا چاہیے۔ خطے کے ممالک امریکہ اور صہیونیت کے خوف سے نکلیں، آپس میں اتحاد و ہمدلی کو فروغ دیں، اور فلسطینی مظلوموں کی حقیقی حمایت کریں۔ دنیا ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یکطرفہ استکباری حکمرانی کا دور ختم ہو چکا ہے۔”
آخر میں آیت اللہ اعرافی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: “حوزہ علمیہ، ہمیشہ کی طرح آج بھی ملت کے ساتھ کھڑا ہے، ہر بحران اور ہر میدان میں، ہم نے اپنی ذمہ داری ادا کی ہے اور آئندہ بھی پورے عزم کے ساتھ اسلام، انقلاب اور ملت ایران کے دفاع میں اپنی راہ جاری رکھیں گے۔”