ماہِ محرم الحرام کی مناسبت سے جب پورا ملک ایران امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کی یاد میں سوگوار ہے، تہران کے شہریوں نے آج بروز سنیچر ۲۸ جون ۲۰۲۵ء کو صیہونی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے شہدائے اقتدار کو عقیدت و اشکبار آنکھوں کے ساتھ الوداع کہا۔
یہ عظیم الشان جنازہ میدانِ انقلاب اسلامی سے شروع ہوا، جس میں عوام کا جمِ غفیر امڈ آیا۔ غم زدہ فضا میں “لبیک یا حسینؑ”، “مرگ بر اسرائیل” اور “مرگ بر امریکہ” کے فلک شگاف نعرے گونجتے رہے۔
ملکی قیادت کی بھرپور شرکت
اس روح پرور اجتماع میں صدرِ جمہوریہ مسعود پزشکیان، چیف جسٹس حجۃ الاسلام والمسلمین غلام حسین ایجئی، اسپیکر پارلیمنٹ محمد باقر قالیباف، کابینہ کے وزراء، مجلسِ خبرگانِ رہبری اور مجلسِ شورائے اسلامی کے نمائندگان سمیت مختلف اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ یہ تمام شخصیات ملتِ ایران کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتی نظر آئیں۔
نوجوانوں کا جوش و ولولہ امید کی کرن
اس جنازے کی ایک قابلِ توجہ خصوصیت نوجوان نسل کی بھرپور اور جذباتی شرکت تھی۔ چھوٹے بچوں، نوجوانوں اور جوانوں کی موجودگی نہ صرف ایمان افروز منظر پیش کر رہی تھی بلکہ یہ ملتِ ایران کی نسل در نسل استقامت کا مظہر بھی تھی۔
نوجوان، بزرگوں کے شانہ بشانہ، ہاتھوں میں اہل بیت علیہم السلام کے پرچم تھامے، “لبیک یا خامنہ ای” اور “لبیک یا حسینؑ” کی صدائیں بلند کرتے ہوئے شریک تھے۔
خواتین اور بچے بھی شہداء میں شامل
شہدائے اقتدار میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور دیگر افواج کے کمانڈر، ایٹمی سائنسدان، چار خواتین اور چار معصوم بچے شامل تھے، جن کے پاکیزہ جنازوں کو دارالحکومت کی فضاؤں میں لاکھوں عاشقانِ شہادت نے اشکبار آنکھوں سے رخصت کیا۔
تہران کی فضائیں انقلابی نعروں سے گونج اٹھیں
میدانِ انقلاب اسلامی سے لے کر میدانِ آزادی تک سڑکیں عزاداروں سے بھر گئیں۔ ہر طرف پرچمِ اہل بیتؑ، بینرز اور شہداء کی تصاویر سے فضا معطر تھی۔ یہ منظر ملتِ ایران کی دین، وطن اور قیادت سے غیر متزلزل وفاداری کا عملی مظہر تھا۔
عالمی طاقتوں کے لیے حیرت کا پیغام
یہ اجتماع، جو بلاشبہ امریکہ اور اسرائیل جیسے استکباری نظام کے لیے حیرت کا باعث بنا، رہبرِ معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) کی اس مدبرانہ قیادت کی تصدیق تھا، جنہوں نے دشمن کی جارحیت کے بعد عوامی وحدت کو اپنی طاقت قرار دیا تھا۔
علماء کا دوٹوک پیغام: ہم ساتھ ہیں
مدرسہ علمیہ امام زمانؑ (تہران) کے متولی، حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرتضی محصل ہمدانی نے اس موقع پر کہا: “ایرانی قوم کا یہ اجتماع، دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ ہم شہیدوں کے وارث ہیں، رہبرِ معظم کے مطیع ہیں، اور وطن کی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔”
انہوں نے کہا: “دشمن جتنے بھی ہمارے سائنسدانوں یا کمانڈرز کو شہید کرے، ملتِ ایران نسل در نسل، جذبۂ جہاد اور اطاعتِ ولایت کے ساتھ میدان میں موجود رہے گی۔”
تشییع جنازہ کے بعد تدفین
شہدائے اقتدار کے مقدس پیکروں کو بہشت زہرا (س) تہران اور ملک کے دیگر مقدس مقامات پر سپردِ خاک کیا گیا۔ مختلف سیاسی رجحانات رکھنے والے افراد کی بھرپور شرکت اس بات کا مظہر ہے کہ ملتِ ایران شہداء کو اپنا سرمایہ سمجھتی ہے اور اتحاد کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
آخری پیغام: روحِ عاشورائی، عزمِ انقلابی
عید غدیر کے قریب شہید ہونے والے ان جاں نثاروں کو ملتِ ایران نے عاشورائی ولولے کے ساتھ رخصت کیا، اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ایران آج بھی ذوالفقارِ علیؑ کی طرح دشمنانِ دین کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہے۔