12

شہید قاسم سلیمانی، ایک عظیم کمانڈر

  • News cod : 6199
  • 24 دسامبر 2020 - 13:14
شہید قاسم سلیمانی، ایک عظیم کمانڈر
شہید قاسم سلیمانی نے ایران عراق جنگ کے دوران شجاعت اور دلیری کی مثال قائم کر دی۔ انہوں نے ڈویژن 41 ثاراللہ کی سربراہی کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے تین میڈل دریافت کئے۔ خطے خاص طور پر عراق میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے کی وجہ سے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں 29 جنوری 2011ء کے دن میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی۔

تحریر: مہدی ایمانی

شہید قاسم سلیمانی ایک محبوب شخصیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں اعلی صلاحیتوں کے بھی مالک تھے۔ ان کے قریب رہنے والے افراد ان کی شخصیت میں اخلاص، تواضع، شجاعت، سادہ زیستی، ذہانت، انتھک محنت، دو ٹوک انداز، اسٹریٹجک مدیریت کی صلاحیت اور شہادت طلبی کا جذبہ جیسی خصوصیات کا ذکر کرتے ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی نے ایران عراق جنگ کے دوران شجاعت اور دلیری کی مثال قائم کر دی۔ انہوں نے ڈویژن 41 ثاراللہ کی سربراہی کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے تین میڈل دریافت کئے۔ خطے خاص طور پر عراق میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے کی وجہ سے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں 29 جنوری 2011ء کے دن میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی۔

شہید قاسم سلیمانی نے اپنی نوجوانی سے ہی انتہائی سخت حالات کا سامنا کرنا شروع کر دیا تھا جو ان کی زندگی کے آخری لمحات تک جاری رہا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ملک کے مغربی حصوں میں بعض شرپسند مسلح گروہوں نے بدامنی پیدا کرنا شروع کر دی۔ شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدانہ زندگی کا آغاز انہی شرپسند عناصر کے خلاف نبرد آزما ہونے سے شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ایران عراق جنگ پر مبنی آٹھ سالہ دفاع مقدس کا زمانہ شروع ہوتا ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد بھی شہید قاسم سلیمانی اپنی زندگی ملک میں سکیورٹی کی بحالی اور دہشت گرد عناصر سے مقابلے کیلئے وقف کر دیتے ہیں۔ ان کی مجاہدانہ زندگی کا آخری حصہ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جہاد میں گزرا ہے۔

لبنان پر اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے تھونپی گئی 33 روزہ جنگ اور اس کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت اور خطے میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں شہید قاسم سلیمانی کی قائدانہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں۔ انہوں نے انتہائی درجہ شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 33 روزہ جنگ کے دوران لبنان کا سفر کیا اور جنگ کے آخر تک وہیں رہ کر حزب اللہ لبنان کی رہنمائی کرتے رہے۔ اس کے بعد جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر حملہ کیا تو شہید قاسم سلیمانی نے اسرائیل کے خلاف نبرد آزما اسلامی مزاحمتی گروہوں کی بھرپور مدد کی۔ عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف شہید قاسم سلیمانی کی عظیم کارکردگی نہ صرف دوست بلکہ دشمن بھی تسلیم کرتے ہیں۔

امریکہ خطے میں تکفیری دہشت گردی پھیلا کر اپنی موجودگی کا بہانہ فراہم کرنے کے درپے تھا لیکن شہید قاسم سلیمانی نے انتہائی کامیاب اور حیران کن حکمت عملی اختیار کر کے چند سالوں میں ہی داعش کی بساط لپیٹ دی اور یوں امریکہ کا یہ اہم اور اسٹریٹجک ہتھکنڈہ ناکام بنا دیا۔ شہید قاسم سلیمانی صورتحال کو صحیح طور پر درک کرنے، اپنی اعلی بصیرت کے باعث امور کی حقیقت تک جا پہنچنے، دشمن کی درست شناخت، رونما ہونے والے واقعات کا درست تجزیہ، موجودہ وسائل کی بہترین مدیریت، اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں کو دور کرنے کی طاقت، درپیش خطرات کو مواقع میں تبدیل کرنے اور خداوند متعال پر ایمان اور توکل جیسی خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے۔ ان خصوصیات نے شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت انتہائی محبوب اور بے نظیر بنا ڈالی تھی۔

شہید قاسم سلیمانی ایک اعلی درجے کے اسٹریٹجک کمانڈر تھے۔ وہ روایتی فوجی انداز کے پابند نہیں تھے اور ضرورت پڑنے پر بذات خود میدان جنگ اور فرنٹ لائن پر حاضر ہو کر جنگی صورتحال کا قریب سے جائزہ لیتے اور مناسب حکمت عملی وضع کرتے تھے۔ ان میں موجود اعلی بصیرت، شجاعت اور شہادت طلبی کا جذبہ میدان جنگ میں موجود ہر قسم کی مشکلات برطرف ہو جانے کا باعث بنتا تھا۔ آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران ان کے بدن پر لگنے والے زخم ان خصوصیات کا واضح ثبوت تھے۔ شہید قاسم سلیمان جس طرح فوجی شعبے میں ایک باصلاحیت کمانڈر تھے اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی انتہائی بابصیرت اور ذہین سیاست دان تھے۔ انہوں نے سیاست کے میدان میں ہر قسم کی پارٹی بازی سے دوری اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ولی فقیہ کی اطاعت پر مبنی اپنی ذمہ داری بھرپور انداز میں ادا کی تھی۔

معروف امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز نے جنوری 2009ء میں عراق میں اس وقت کے امریکی فوجیوں کے کمانڈر ڈیوڈ پیٹراوس کے بقول اپنی رپورٹ میں لکھا: “ایران میں اصل طاقت قدس فورس کے سربراہ کے ہاتھ میں ہے۔ قدس فورس ایک مخصوص فوجی انٹیلی جنس ادارہ ہے جس کی بنیادی ذمہ داری انقلاب پھیلانا اور ایران کی تزویراتی گہرائی بڑھانا ہے۔” اسی طرح وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے: “عراق میں جنگ کے خاتمے کے بعد میجر جنرل سلیمانی اور قدس فورس کے ساتھ امریکہ کی لڑائی ایک نئے علاقے میں شروع ہو گئی ہے۔ امریکہ نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ایران خطے میں امریکی اتحادیوں کو شکست دینا چاہتا ہے۔” اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ مکتب جس کی بنیاد شہید قاسم سلیمانی نے رکھی ہے، ان جیسے مزید افراد پرورش دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=6199