امام خمینی کے طرز عمل اور حریت پر مبنی سوچ نے ایک عظیم راہنما کی حیثیت سے ان کے مقام کو پوری دنیا میں متعارف کرایا
مرحوم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، امامیہ آرگنائزیشن، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ، اخوت اکیڈمی، البصیرہ اور ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے خدمات انجام دیتے رہے، آپ کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
لاہور کی جامع علی مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں وفاق المدارس الشیعہ کے صدر کا کہنا تھا کہ قرآن آخری کلام الٰہی ہے جس میں ہر خشک و تر کا ذکر ہے۔ حیرت ہے کہ ہم چوبیس گھنٹوں میں سے پانچ منٹ بھی قرآن کو نہیں دیتے۔
انہوں نے کہاکہ مبلغ کے لئے مطالعہ ضروری ہے ورنہ اس کی شخصیت کو قبول نہیں کیا جائے گا اور لوگ موضوعاتی گفتگو کو پسند کرتے ہیں لہذا مبلغ کو چاہیے کہ موضوعاتی گفتگو کرے اور اس گفتگو کو قصص و اشعار و آیات و روایات کے ذریعے مزین کرے۔
شہر الہ آباد میں مدرسہ امامیہ انوارالعلوم آپ کی مستقل یادگار ہے جس کی ادارت کے فرائض آپ کے بڑے فرزند مولانا سید جواد الحیدر جوادی انجام دے رہے ہیں ـاس مدرسہ کی تاسیس سنہ 1985ء میں عمل میں آئی ـ
اہل بیت پیغمبر سے خصوصی عشق نجف اشرف میں ہر جمعرات کو پیدل کربلا جانا، نجف میں طوفانی بارش میں بھی صبح و شام امیر المومنین کی زیارت، قم میں حضرت معصومہ کی زیارت اور چھٹیوں میں امام رضا کی زیارت کاموقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے۔
پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی پاکستانی سفارتخانہ کے وفد کے ہمراہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم میں حاضر ہوئے اور حضرت معصومہ (س) کی شخصیت سے متعلق آگاہی حاصل کی۔
آن لائن آزادی قدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سینیئر نائب صدر حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ مرید حسین نقوی نے کہاکہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل نے صرف فلسطین کے عوام کا قتل عام ہی نہیں کیا بلکہ لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے اپنی گھروں سے بھی نکال باہر کیا ہے۔ آج فلسطینیوں کی زمینوں پر صہیونی بستیاں آباد ہیں جبکہ اس زمین کے اصل باسی مہاجر اور پناہ گزین بن کر دنیا کے مختلف ممالک میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام اہل ِ بیت رسول ؐ اور صحابہ کرام میں منفرد حیثیت کے حامل تھے۔ ایک ہی وقت میں مختلف جہات بلکہ ہمہ جہت شخصیت ہونے کا اعزاز بھی آپ کے حصے میں آیا۔ انبیاء ‘ اوصیاء ‘ صلحا ء اور اولیاء میں تاریخ نے ایسے نادر انسان کم دیکھے ہیں جو ایک ہی وقت میں علم کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوں اور منصب ِ حکومت نبھانے میں بھی اعلیٰ مہارت رکھتے ہوں۔