آزادکشمیر کی صورتحال؛ صدر مملکت نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: آج بھی اسلامی نظام کے حقائق، کارناموں، پیشرفتوں اور شجاعانہ اقدامات کی تحریف کی غرض سے جاری دشمن کی یلغار سے مقابلے کے لیے تشریح کے جہاد کی فوری اور یقینی ذمہ داری کی بنیاد پر ایک ہمہ جہتی دفاعی اور جارحانہ اقدام کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے افغانستان میں شیعوں پر حملوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس کا حالیہ نمونہ گزشتہ دو جمعوں کو افغانستان میں ہونے والے افسوسناک اور گریہ آور واقعات ہیں کہ مسلمانوں کی مسجد کو، نماز کی حالت میں دھماکے سے اڑا دیا گيا۔ کس نے اڑایا؟ داعش نے۔ داعش کون ہے؟ داعش وہی تنظیم ہے جسے امریکیوں نے وجود عطا کیا ہے، اسی امریکی ڈیموکریٹ گروہ نے کھل کر اعتراف کیا تھا کہ ہم نے داعش کو وجود بخشا ہے، البتہ اب نہیں کہتے، اب انکار کرتے ہیں۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس تقریب میں اس بنیادی اصول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران میں مسلح فورسز، ملک و قوم کے لیے ایک مضبوط فصیل اور قلعہ ہیں، کہا: جیسا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے: "والجنود باذن اللہ حصون الرعیۃ"؛ اس چیز نے حقیقی معنی میں ہمارے ملک میں عملی شکل اختیار کی ہے اور آج مسلح فورسز، فوج، سپاہ، پولیس اور رضاکار فورس کے ادارے صحیح معنی میں اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے فوجی خطروں کے مقابلے میں دفاعی ڈھال ہیں۔
فلسطینی قوم اور مسلمانوں کے مقدس مقامات نیز بیت المقدس، شیخ جراح اور غزہ پر غاصب صیہونیوں کی وحشیانہ جارحیت کے پیش نظر تمام فلسطینی گروہوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غاصب صیہونیوں کے جرائم روکنے کی کوشش اور ان جرائم کا بھرپور مقابلہ کریں
رہبر انقلابی اسلامی نے ایک جملہ کہا جو واقعی بڑی گہرائي رکھتا ہے، وہ جملہ کیا ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ ہمیں ایٹمی معاہدے میں امریکا کی واپسی کی کوئي جلدی نہیں ہے اور جو چیز ہمارے لیے اہم ہے وہ ایٹمی معاہدہ نہیں بلکہ پابندیوں کا خاتمہ ہے کیونکہ ایٹمی معاہدہ پابندیوں کو ختم کرنے کا ایک وسیلہ تھا، مقصد پابندیوں کا خاتمہ تھا۔ انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پابندیاں اٹھائی جانی چاہیے۔