کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
سارا محل نیند میں مدہوش تھا اور یہ دونوں گپ شپ میں مصروف ہوگئے۔ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد بادشاہ کے محل کی چھت پر چھپے ہوئے شخص (دانشور کے دوست) نے محل کی چھت سے تانبے کے برتن اور دیگیں نیچے پھینکنا شروع کر دیں۔ برتنوں کے گرنے کا شور محل کے در و دیوار سے ٹکرانے لگا۔ اچانک محل سرا کے مقیم بھی ڈر کر چیخ اُٹھے۔ چیخوں سے قیامت خیز شور و غل بلند ہوا۔ سب پہرے دار، ملازم اور دیگر محل نشین یا تو بھاگ گئے اور یا پھر بوکھلا کر کہیں نہ کہیں چھپ گئے۔