انہوں نے کہاکہ جس ملک کو دنیا میں آئینی و انتظامی طور پر ایک مثال بننا تھا وہاں آئین وقانون ڈھونڈے سے نہیں ملتا، افسوس اسی سبب یہ تاثر ابھرا کہ ایک نہیں دو پاکستان ایک قائد اعظم کا پاکستان اور ایک موجودہ پاکستان۔ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں جو ڈھانچہ بنا وہ اس لائحہ عمل کی بالکل اور یکسر نفی تھا جو بابائے قوم نے ہمیں دیا ،
ملک کی تشکیل میں تمام مکاتب و مسالک سمیت مسیحی برادری نے بھی بانی پاکستان کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا, کرسمس کے تہوار پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے
آج ہمیں اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم قائداعظم کے روشن اصولوں پر عمل پیرا ہیں؟ اور جن مقاصد کے لیے عزت وناموس اور جانوں کے نذرانے دئیے گئے وہ حاصل ہوگئے ہیں؟ قائد اعظم نے جس ملک کی بنیاد ڈالی تھی اس میں جمہوریت کو اساسی حیثیت حاصل تھی، عدل وانصاف، امن وامان سے بھرپور معاشرے کا قیام تھا،عوام کو ان کے بنیادی اور شہری حقوق و آزادیوں کی پاسداری کا یقین دلایا گیا تھا