10

وفاق المدارس نے سرکاری،غیر سرکاری فورمز پرمکتب تشیّع کا موقف جراتمندانہ انداز میں پیش کیا/الزامات مسترد

  • News cod : 10731
  • 16 فوریه 2021 - 17:07
وفاق المدارس نے سرکاری،غیر سرکاری فورمز پرمکتب تشیّع کا موقف جراتمندانہ انداز میں پیش کیا/الزامات مسترد
مولانا صاحب نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیاکہ وفاق المدارس الشیعہ کا 10 سالوں میں انہیں فقط ایک خط ملا نیزوفاق المدارس کا تعلیمی اداروں سے عملی رابطہ اور مشاورت نہ تھی۔دوسرے الزام کی تصدیق سالانہ اجلاسات اور مشاورت میں شریک ہونے والے سینکڑوں مدارس میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا۔نا صرف اپنے مدارس بلکہ عصری تعلیمی اداروں سے بھی ہمارا قریبی رابطہ رہتا ہے جس کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔

وفاق ٹائمز کے رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قوم کو تقسیم کرنے والے ماہرین کو دینی مدارس کی مرکزیّت اور وحدت ایک عرصہ سے کھٹک رہی تھی۔بعض قوتوں کو ”اتحاد تنظیمات مدارس“ کی 20 سالہ استقامت ناگوار تھی جو مدارس کو کنٹرول کرنے اور ان کی خود مختاری ختم کرنے میں رکاوٹ تھی ،چنانچہ دینی تعلیم و تربیت دینے والوں کے ساتھ بھی سیاسی حربہ استعمال کیا گیا۔ مشرف دور میں امریکی ہدایات پر”اِصلاحِ مدارس“کے اقدامات کا دفاع کرنے کے لئے تمام مسالک کے وفاقوں(بورڈز) کے مشترکہ فورم اتحاد تنظیمات مدارس کی جدوجہدکی تفصیل بہت طویل ہے۔وفاق المدارس الشیعہ اس کا فعّال رکن ہے جس کی فقط چند سالہ کارکردگی رپورٹ انشاءاللہ23 مارچ 2021ءکو مدارس کے ملک گیر اجتماع میں پیش کی جائے گی۔اسی فورم کی کوششوں سے کافی مسائل حل ہونے کے علاوہ مدارس کو مختلف سرکاری و ریاستی اداروں کے دن،رات چھاپوں سے نجات ملی، کوائف اکٹھا کرنے کے نام پرعلماءکی بیویوں، بیٹیوں،رشتہ داروں اور عطیہ دہندگان کے نام وغیرہ کی تفصیلات فراہم کرنے کی اذیت وذلّت سے چھٹکارا ملا ۔

اس خط میں آیا ہے کہ نئے وفاق المدارس بنانے کا ایک سرکاری جواز مدارس کی بڑھتی تعداد بتایا گیا تھا جس کا اطلاق اُن وفاقوں پر تو ہو سکتا ہے جن کے مدارس کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن شیعہ مدارس کی تعدادتو بہت کم ہے۔ان کی وحدت کمزور کرنے کی خاطر نئے وفاق کے لئے منسلک مدارس کی مقررہ تعداد پوری نہ ہونے کے باوجودنیا وفاق بنایاگیا۔ جو چاہے آپ کا حُسن ِ کرشمہ ساز کرے۔ان سطور کی ضرورت11 فروری2021ءکو ”سلیکٹڈ“ وفاق کے صدرِ محترم کی پریس کانفرنس میں بعض خلافِ واقع انکشافات اور وفاق المدارس الشیعہ پرعائد کردہ الزامات کے بعد محسوس ہوئی لہٰذا ریکارڈ کی درستگی نیزمعذرةً الیٰ ربکم و لعلّھم یتّقون کے خیال سے چند عرائض پیش ہیں:

1۔مدارس کی وحدت ختم کرنے کے لئے ایک ایسے مدرسہ کوچُنا گیا جونصاب وغیرہ جیسے امور میں حکومت کے ساتھ تعاون،ہمکاری کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا۔نوزائیدہ وفاق کے صدر کے ارشادات، طویل خطبات کے علاوہ ان کے نشریہ”احیائے جمعہ“ 2مئی 2019ءمیں انہی امور بارے حکومت سے توافق کو وفاق المدارس کی’خیانت“کہا گیا۔سرکاری میٹنگوں میںوفاقوں کی شرکت پر نہایت نازیبا کلمات کہے جاتے رہے۔13 مئی 2019ءکو جامعة المنتظرمیں 100 سے زائد مدارس کے اجلاس میں عُروَة الوثقیٰ کے نمائندوں نے مدارس میں عصری علوم کی تدریس کی مخالفت کی۔اب ان تمام اصولوں،موقف سے دستبرداری کا” یو ٹرن“ شیعہ مدارس کی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے۔

2۔مولانا صاحب نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیاکہ وفاق المدارس الشیعہ کا 10 سالوں میں انہیں فقط ایک خط ملا نیزوفاق المدارس کا تعلیمی اداروں سے عملی رابطہ اور مشاورت نہ تھی۔دوسرے الزام کی تصدیق سالانہ اجلاسات اور مشاورت میں شریک ہونے والے سینکڑوں مدارس میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا۔نا صرف اپنے مدارس بلکہ عصری تعلیمی اداروں سے بھی ہمارا قریبی رابطہ رہتا ہے جس کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔رہا پہلا الزام تو وفاق المدارس الشیعہ سے الحاق کی بنا پر عُروة الوثقیٰ کو ہر اجلاس کے ناصرف دعوت نامے بھیجے جاتے رہے بلکہ نائب صدر مرحوم علامہ سید نیاز حسین نقوی،ناظم امتحانات جناب مولاناسید شاہد حسین نقوی متعدد بار ملاقات کر کے اس مدرسہ کے سربراہ کو اجلاسات اور امتحانات میں شرکت کی تاکید کرتے رہے۔چندہفتے قبل دو اہم خطوط ڈاک کے علاوہ مولانا صاحب کے دوقریبی افراد کوبھی بھیجے گئے تاکہ انہیں دکھائیں۔ان میں ایک خط وفاق المدارس کے صدارتی انتخابات کے لئے دستور العمل کے مطابق الیکشن کمیشن کے سربراہ جناب علامہ سید محمد تقی نقوی کا تھا۔

3۔وفاق المدارس الشیعہ نے ناصرف اپنے مدارس اور مکتب کے مفادات کا تحفظ کیا بلکہ مسلکی ہم آہنگی کے لئے بھی اہم اقداما ت کئے۔2006ءمیں اتحادتنظیمات مدارس کے قائدین کے ایران کے دورہ کا اہتمام کیا جس میں ان کی رہبر معظم و مراجع عظام سے خصوصی ملاقاتیں ہوئیں۔14مارچ2015ءکو جامعة المنتظر لاہور میں اتحاد تنظیمات کے دستورالعمل کی منظوری،قائدین کے دستخط کا تاریخی کام ہوا۔وفاق المدارس الشیعہ کی طرف سے ملی یکجہتی کونسل اور دیگر سرکاری،غیر سرکاری فورمز پرمکتب تشیّع کا موقف جراتمندانہ انداز میں پیش کیا جاتا رہا۔

4۔ نئے وفاق کے صدر صاحب ،مدارس کی وحدت کے لئے غور و فکرکریں۔مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور ماڈل دینی مدارس کے انجام کو سامنے رکھتے ہوئے شیعہ مدارس کے قومی دھارے میں رہ کر فعالیت کریں اور23 مارچ کو منعقد ہونے والے مدارس کے ملک گیر اجلاس میں شرکت کریں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=10731