18

نئے وفاق بورڈ_حکومت کیا چاہتی ہے؟

  • News cod : 10775
  • 16 فوریه 2021 - 23:45
نئے وفاق بورڈ_حکومت کیا چاہتی ہے؟
سمجھ نہیں آتی حکومت کیا چاہتی ہے اور اسکا ویزن کیا ہے ، اگر کوئی ہے تو ۔ ایک طرف یکساں تعلیمی نصاب کی بات ہوتی ہے دوسری طرف نئے وفاقی بورڈ تشکیل دیکر نئے نصابوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔

تحریر:گل زہرا رضوی

خبر یہ ہے کہ اتحاد المدارس الاسلامیہ پاکستان کے نام سے نئے وفاقی تعلیمی بورڈ کے قیام کا اعلان ہوا ہے ، جس میں ایچ ای سی سے منظوری کے بعد پانچ نئے وفاق المدارس کو بورڈ کا درجہ دیا گیا ہے ۔ ان پانچ میں ایک دیوبندی ، ایک اہلحدیث ، دو بریلوی ، ایک اہل تشیع بورڈز شامل ہیں ۔ پاکستان میں پہلے ہی ہر مسلک کے لئے کل پانچ وفاقی امتحانی بورڈ موجود ہیں ۔ ان پانچوں مدارس بورڈ نے اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے نام سے تنظیم بھی بنا رکھی ہے ۔ پانچ نئے بورڈز کے بعد اب پاکستان میں کل دس مدارس وفاق ہو گئے ہیں ، جن میں بریلوی بورڈ تین اور شیعہ مدارس بورڈ کی تعداد دو ہو گئی ہے ۔

سمجھ نہیں آتی حکومت کیا چاہتی ہے اور اسکا ویزن کیا ہے ، اگر کوئی ہے تو ۔ ایک طرف یکساں تعلیمی نصاب کی بات ہوتی ہے دوسری طرف نئے وفاقی بورڈ تشکیل دیکر نئے نصابوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ جتنی جلد بازی میں اور خاموشی سے یہ نئے بورڈز تشکیل دیئے گئے اور اسناد تقسیم کر دی گئیں ، اس سے سمجھ آتا ہے کہ معاملہ پسِ پردہ کچھ اور ہی ہے ۔ نئے بورڈز کی تشکیل کا مقصد پرانے بورڈز کے سیاسی و عوامی رسوخ کو کم کرنا اور ڈیویزن آف پاور ہے ۔ ساتھ ہی نئے تکفیری نصاب پر جو ہلکی پھلکی احتجاجی آواز اٹھی تھی ، نئے بورڈز میں اس کو رائج کرنا اتنا مشکل نہیں ہو گا ۔ پاکستان جو پہلے ہی کئی فرقوں میں بٹا ہوا ہے ، نئے بورڈز سے فرقوں میں مزید فرقے بن جائیں گے ۔

بظاہر اس عمل سے یکساں تعلیمی نصاب رائج کرنے کی بات ہو رہی ہے لیکن درحقیقت ہم اس سے بہت دور جا رہے ہیں ۔ یکسانیت تو دور کی بات ہے اب ایک ہی فرقے میں بھی مختلف نصاب پڑھائے جائینگے ۔ پاکستان میں پہلے ہی کم سے کم پندرہ مختلف نصاب پڑھائے جا رہے ہیں ، ان نئے بورڈز کے بعد ان کی تعداد پچیس تک چلی جائے گی ۔ جی ہاں ، ایک ملک میں پچیس مختلف نصاب ۔ صاف ظاہر ہے کہ نئے بورڈز کی تشکیل کا مقصد پرانے بورڈز کو کمزور کرنا ہے اور نئے بورڈز کو ان کے فرقوں کے نمائندگان کے طور پر پیش کرنا ہے ۔

ایک اہم نکتہ اس نئے بورڈز میں شیعہ بورڈ کا اضافہ ہے ۔ دیگر فرقوں کی طرح پاکستان میں شیعہ مسلک کے اتنے مدارس ہی نہیں ہیں جنکے لئے الگ بورڈ بنانے کی ضرورت ہو ۔ بورڈ بھی ایسے مدارس نیٹورک کو بنایا گیا جو مدت تک جس حکومت کو طاغوت کہتا رہا ، اب اسی حکومت کے زیر سایہ بورڈ بنا بیٹھا ہے ۔ اس مدرسے کی شیعہ دشمنی اور شیعہ عمومی عقائد سے بیزاری چھپی ہوئی نہیں ہے نہ ہی کالعدم تکفیری سپہ صحابہ سے دوستی کوئی نئی بات ہے ۔ جہاں کھلے عام سٹیج سے امیر مختار ع کی ہتک کی جاتی ہو ، شعائرِ عزاداری کو رسومات و خرافات کہا جاتا ہو ، ذاکرین و خطباء کو جہلاء کہا جاتا ہو ، وہاں نصاب میں کیا کیا شامل ہوگا اس کا ادراک چنداں مشکل نہیں ہے ۔ ایک طرف یہ حکومت نواز بورڈ تکفیری نصاب کو فولو کرے گا اور دوسری طرف اپنے نصاب میں شیعہ عقائد سے بیزاری شامل کرے گا ۔ ظاہر ہے ، خطے میں شیعہ کمزور ہوں ، یہی عالمی طاقتوں کی ایماء پر مقامی حکومت چاہتی ہے ۔

علی ع فرماتے ہیں آنکھ والوں کے لئے صبح روشن ہو گئی ہے ۔ لاہوری مدرسے کو فولو کرنے والوں کیلئے بس یہی دلیل بہت کافی ہے کہ جس مدرسے سے سالہا سال حکومت کو طاغوت کہا جاتا رہا ، سیاسی نظام جمہوریت کو فاسق کہا جاتا رہا ، الیکشن کا بائیکاٹ کر کے شیعوں کو سیاسی دھارے سے دور رکھنے کی کوش کی گئی آج وہی مدرسہ حکومت کا بغل بچہ بنا بیٹھا ہے۔ باقی آپ کی مرضی.

نوٹ: وفاق ٹائمز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں وفاق ٹائمز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=10775