9

ہم نے دین کو فقط کہانیوں تک محدود کررکھا ہے، علامہ سید جواد الموسوی

  • News cod : 13300
  • 12 مارس 2021 - 13:24
ہم نے دین کو فقط کہانیوں تک محدود کررکھا ہے، علامہ سید جواد الموسوی
علامہ سید جواد موسوی نے کہا کہ ہم ہمیشہ سہولت کی تلاش میں ہوتے ہیں بہتر سے بہتر چوائس کی تلاش میں ہوتے ہیں جدیدٹیکنالوجی سے مزین ہونا چاہتے ہیں علم کی طلب بھی ایسا ہی ہے ہم ایسے شخص سے علم لینا چاہتے ہیں جو مکمل تمام علوم پر عبور رکھتا ہو اور جامع صفات کا حامل ہوہمارے آئمہؑ کبھی بھی گمان نہیں کرتے قیاس نہیں کرتے بلکہ ہر چیر کویقینی طور پر بیان کرتے ہیں پیغمبر(ص) فرماتے ہیں اگر غور کریں یہ تمام ہستی کتاب ہے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27 رجب یوم مبعث رسول اللہ ہے رسالت کے اعلان کا دن ہے در حقیقت پانچ سو سال حضرت عیسی کے اٹھائے جانے کے بعد پیغمبر اکرم کی وجود کی برکت سے عرش سے فرش کا دوبارہ رابطہ بحال ہوا اور اللہ نے اپنا آخری دین جسے دین مبین اسلام کہتے ہیں اسے مکمل کرنے کے لئے رسول اکرم کی ذات گرامی کا بطور رسول اللہ انتخاب کیا،حضرت نوح سے لیکر حضرت عیسی تک تمام انبیاء ورسولوں نے اللہ کے پیغام کو بنی نوع انسان تک پہنچایا اور نبی اکرم نے اس پیغام کو اپنی رحمت و برکت سے اوج کمال تک پہنچایا۔ روایت ہے کبھی کبھی تین ماہ تک کے لئے رسول اللہ غارحرا میں غوروفکر کے لئے تشریف لے جاتے تھے ایسے ہی ایک دن 27 رجب المرجب کو اللہ نے جبرائیل امین کو قلب رسول پر نازل کیا اور تمام زمین و آسمان جبرائیل امین کے نور سےمنورہورہاتھا سب سے پہلی آیت جو نازل ہوئی اقرا بسم ربک الذی خلق خدا نے رسول کو پہلا جملہ پڑھنے کی تلقین کی اقرا یعنی پڑھواس دین نے اب قیامت تک رہنا ہےاور اقرا سے یہ ثابت ہوا اس دین کی بنیاد تعلیم وتربیت سے ہے اسی لئے اللہ نے قرآن میں فرمایاوہ ذات جس نے تمہارے درمیان سے ایک نبی کو چنا تمہارے درمیان میں ہی سے تھا تاکہ لوگ پریشان نہ ہوں جبرائیل امین نے فرمایا اے رسول سب سے پہلے ان آیات کی تلاوت کرو پڑھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیانبی پاک نے تربیت کو اپنے ہاتھ میں لیا تاکہ لوگوں کو بہترین تعلیم و تربیت دیا جاسکے ہم بھی اپنی اولاد کو درسگاہ میں اسی لئے بھیجتے ہیں تاکہ پڑھ لکھ کر اُن عظیم حقائق تک پہنچ سکیں جس کے لئے انسان کو خلق کیا گیا ہے۔اسی لئے نبی کا کام پیغام پہنچانا ہے نبی کے بعد بارہ اوصیاء پیدا کئے گئے یعنی خدا دنیا کو کبھی بھی ہدایت کنندہ سے خالی رکھنا نہیں چاہتا ایک انسان کامل تمام صفات کے ساتھ اس زمین پر ہر صورت ہونا چاہئے تاکہ خدا کے احکامات ہم تک صحیح معنوں میں پہنچتےرہیں ہر انسان کمال تک پہنچنا چاہتا ہے بچپن میں ہم کچھ نہیں جانتے تھے آج وقت کے ساتھ بڑے ہورہے ہیں تو ہمارے علم میں اضافہ ہورہا ہے مشاہدہ بڑھ رہا ہے یعنی انسان تکامل کی طرف سفر کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امامت کا تصور بھی جو اسلام کو دیا یہ درحقیقت ایک انسان کامل کا تصور و نظریہ تھا باقی مذاہب میں یہ نظریہ نہیں ہے یعنی ہمیشہ ایک کامل انسان اس زمین پر موجود ہے جو علم نبی کا وارث ہے یہ قرآن پیغمبر اکرم کی حقیقت کے لئے کافی ہے کہ آج تک کوئ قرآن جیسا کتاب نہ لاسکا فرمایاتمام دنیا کے ادیبوں شاعروں فلاسفر کو بھی اگر جمع کیا جائے تو ایک آیت بھی بنا نہیں سکتے یہ عظمت قرآن وپیغمبر ہے اور ان کے علم کے وارث مولا علی و اولاد علی علیہ السلام کی ہیں۔

علامہ سید جواد موسوی نے کہا کہ ہم ہمیشہ سہولت کی تلاش میں ہوتے ہیں بہتر سے بہتر چوائس کی تلاش میں ہوتے ہیں جدیدٹیکنالوجی سے مزین ہونا چاہتے ہیں علم کی طلب بھی ایسا ہی ہے ہم ایسے شخص سے علم لینا چاہتے ہیں جو مکمل تمام علوم پر عبور رکھتا ہو اور جامع صفات کا حامل ہوہمارے آئمہؑ کبھی بھی گمان نہیں کرتے قیاس نہیں کرتے بلکہ ہر چیر کویقینی طور پر بیان کرتے ہیں پیغمبر(ص) فرماتے ہیں اگر غور کریں یہ تمام ہستی کتاب ہے ایک کتاب تدوین ہے اور ایک کتاب تکوین ہے جو بھی چیز خلق ہوئی ہے وہ نشانی ہے یعنی ہمیں صاحب نشانی کی طرف دعوت دیتی ہےکلمات الہی پر غور کرکے ہم خدا تک پہنچتے ہیں ہم سب اسم ہیں وہ کلمات ہیں جن کو درک کرکے خدا کی ذات تک پہنچتے ہیں علم کاآخری مرتبہ یہ ہے کہ وہاں کلمات کی پھر ضرورت نہیں پڑتی یعنی فقط شہود رہ جاتا ہے شہود میں لفظ مجسم ہوجاتے ہیں جیسے کہانی سننے میں اور فلم دیکھنے مِیں فرق ہے ہم نے دین کو فقط کہانیوں تک محدود کررکھا ہےلفظ کی خاصیت یہ ہےوہ انسان کو الجھادیتا ہے اسی وجہ سے بہت سے فرقے بنے فقہا میں بھی اختلاف کی وجہ بہت سے معاملات میں لفظ کے مفہوم کا واضح نہ ہونا ہے چونکہ فقہا نے انبیاء کو نہیں دیکھا انہوں نے راویوں سے یہ سب لیاہےاس لئے پہلے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ کیا اس راوی نے امام سے سنا بھی ہے یا نہیں فقہا کی آدھی زندگی اسی ریسرچ میں گزر جاتی ہے جبھی تو بہت سے شرعی مسائل میں کوئ فقیہ اپنی تحقیق کے مطابق احتیاط واجب کہتا ہے کوئ واجب کہتا ہے کوئی مستحب کہتا ہےیہ الفاظ کے مفاہیم کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیونکہ سمجھنا ایک شخصی و ذاتی فعل ہے اب منبر سے خطیب کچھ کہتا ہے سامع کچھ سنتا ہے یہاں الفاظ کے مفاہیم ہر کوِئی اپنے حساب سے لیتا ہے بعض لوگ ہمیشہ علماء پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ دین کے الفاظ بہت وسیع ہیں کبھی کسی ایک آیت کے ستر معانی ہوتے ہیں روایت ہے امام ایک آیت کے مختلف معانی بیان کرتے تھے اسی ایک آیت سے بہت سے معاملات امام حل فرماتے تھے لوگ پریشان ہوجاتے تھے۔ فقہاء کے ہاں ایسا ہی ہے بعض فقہاء اپنی مکمل تحقیق کے بعد تمام پہلوں کو جمع کرتے ہیں تاکہ خدا کے ہاں سرخرو ہوسکیں اور تمام مطالب سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں یہ علمی جرات کی بات ہے بعض فقہاء علمی جرات رکھتے ہیں مگر بعض احتیاط کرتے ہیں کیونکہ اگر بغیر احتیاط اور تحقیق کے فتوی دیا جائے تو ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔کچھ فقہاء ایسا رستہ ڈھونڈ لیتے ہیں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹےاس لئے فقہاء کے فتاوای پر پریشان نہ ہوا کریں جن کو یقین ہوجاتا ہے وہ فتوی دیتے ہیں کچھ احتیاط واجب کہتے ہیں کچھ خالی احتیاط کہتے ہیں ان سن کے پیچھے نفسیاتی عوامل علمی عوامل شامل و قرآنی عوامل شامل ہوتے ہیں آئمہ کا یہی کمال تھا وہ گمان نہیں کرتے تھے وہ یقین کی منزل پر ہوتے تھے درحقیقت وہی آیت اللہ ہیں وہی فقیہ ہیں ہر قوت ہر تبدیلی اللہ کے سبب سےہے رسول نے فرمایا تمام کلموں کا جامع خدا نے مجھے عطا کیا ہے اگر آپ کسی ایسے وجود کو دیکھیں جس میں تمام صفات ہوں تو یقینی طور پر آپ حیران ہونگے رسول اللہ میں وہ تمام صفات شامل تھیں پیغمبر کی ذات کو سادہ لفظوں میں اگر کہیں تو All in one کہہ سکتے ہیں مثال کے طور پر دنیا میں کڑوڑوں لوگ ہیں یعنی کڑوڑوں علوم دنیا میں موجود ہیں مگر جامعیت کے ساتھ کسی ایک بشر کے ذہن میں یہ تمام علوم جمع نہیں ہوسکتا ایسا ہونہیں سکتا یہ فقط ذات رسول خدا کا کمال ہے جس میں خدا نے مکمل جامعیت رکھ دیایعنی جو کچھ خدا نے خلق کیا ہے جو علوم دنیا میں موجودہیں غرض ہر نعمت الہی اگر وہ سب کسی ذات میں تمام صفات کے ساتھ جمع ہے تووہ ذات اقدس رسول خدا ہے سبحان اللہ جو آل محمد کو سمجھ جائے وہ فضل الہی کو سمجھ جائے گارسول اکرم سرچشمہ خیرات ہیں تمام کائنات کا چلنا انسانی وجود کی تمام نعمتیں یہ سب رسول اکرم کی ذات اقدس کی برکت سے ہےآخر میں دعا کرتے ہیں خدایا رسول اکرم کے صدقے ہمیں اپنی معرفت سے آشنا فرما۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=13300