15

حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں،علامہ علی اصغر سیفی

  • News cod : 14363
  • 28 مارس 2021 - 11:48
حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں،علامہ علی اصغر سیفی
محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں اور کسی شخص یا فقیہ سے ملاقات کرنے میں آپ خود مصلحت جانیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ممکن نہیں ہے۔اب یہ کہ کوئی شخص جب چاہے، جہاں چاہے امام علیہ السلام کی ملاقات کو جائے اور جو شخص امام علیہ السلام سے اس طرح کی ملاقات کا دعویٰ کرتا ہے وہ کذاب اور جھوٹا ہے۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کل 27 مارچ 2021ء کو وفاق ٹائمز اور معاونت پژوہش مدرسہ الامام المنتظر کے زیر اہتمام “عصر غیبت میں امام زمان(عج) سے ملاقات کے دعویداروں پر تحلیلی نظر ” کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقادکیا گیا۔ جس میں مہدویت کے موضوع سے وابستہ محققین نے شرکت کی۔
نشست کے آغاز میں استاد حوزہ اور محقق مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے کہاکہ اب تک امام زمان علیہ السلام سے جن افراد کی ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ ایک خاص ماحول میں ہوئی ہیں؛ لیکن کچھ لوگ امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ کرکے لوگوں کے عقائد سے سوء استفادہ کرتے ہیں؛ نیز دین اور اسلامی معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ دعویٰ عام طور پرایسے جاہل یا سازشی لوگ کرتے ہیں جو اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ٹھوس دلیل نہیں رکھتے۔

غیبت کبریٰ میں ہمیں اس پہلو کو دیکھنا ہے کہ عالم رؤیا اور خواب سے ہٹ کر امام زمان علیہ السلام سے بالمشافہ ملاقات ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اس سوال کا جواب پانے کے لئے احادیث و روایات کی بنیاد پر تحقیق و جستجو کرنا ہوگی۔
فلسفہ غیبت امام زمان علیہ السلام کے باب میں مذکور بعض احادیث اورروایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مباحث مہدویت کے اس محقق کا کہنا تھا کہ ان احادیث و روایات کے مطابق غیبت کبریٰ میں لوگوں کی طرف سے امام زمان علیہ السلام سے ملاقات ممکن نہیں اور اس سلسلے میں جو چلے یا عمل یا ذکر لوگوں میں بتائے جاتے ہیں ان پر کوئی دلیل نہیں سب کچھ لوگوں کی اپنی اختراع کردہ خرافات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لہ الفداء سے اس وقت ملاقات ممکن ہے جب امام علیہ السلام خود چاہیں اور کسی شخص یا فقیہ سے ملاقات کرنے میں آپ خود مصلحت جانیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ممکن نہیں ہے۔اب یہ کہ کوئی شخص جب چاہے، جہاں چاہے امام علیہ السلام کی ملاقات کو جائے اور جو شخص امام علیہ السلام سے اس طرح کی ملاقات کا دعویٰ کرتا ہے وہ کذاب اور جھوٹا ہے۔
انہوں نے بعض فقہاء اور سلف صالح کی امام زمان علیہ السلام سے ملاقاتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان ملاقاتوں میں امام علیہ السلام نے خود ملاقات کی ہے اور ان کی وجہ یہ تھی کہ فقہاء کو فقہی یا علمی مسائل میں سے کسی ضروری مسئلے میں مشکلات کا سامنا ہوا اور کوئی راہ حل نہ مل سکا تو امام علیہ السلام نے ان سے ملاقات فرمائی اور مسائل کو حل کرکے انکے ذریعے امت کو دینی مشکل سے نجات دلائی۔ لیکن یہاں کوئی چلہ نہیں کاٹا گیا نہ ایسا کسی فقیہ نے دعویٰ کیا ہے بلکہ ایسے فقہاء یا صالحین جن کو یہ شرف حاصل ہوتا تھا وہ اپنی زندگی میں اس واقعہ کو نقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے ۔
حجۃ الاسلام سیفی نے امام زمان علیہ السلام سے ملاقات کے جھوٹے دعویداروں سے شدت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: فلسفہ غیبت پر قرآنی آیات ، معصومین علیہم السلام کے فرمودات اور سلف صالحین کی سیرت کے مطابق غیبت کبریٰ میں امام علیہ السلام سے ملاقات ممکن ہے اور واقع بھی ہوئی ہے لیکن اس شرف کے امکان سے کچھ دشمن دین اور جھوٹے مرشد ٹائپ لوگ غلط فائدے اٹھاتے ہیں اور لوگوں کو غلط راہوں پر لگاتے ہیں اور اس سلسلے میں جو دعوے کئے جاتے ہیں وہ سب غلط اورجھوٹے ہیں؛ لہٰذا ہمیں قرآن و حدیث پر مبنی منابع اور مصادر کی بنیاد پر ان جھوٹے دعویداروں کا مقابلہ کرنا چاہئے اور ان کی علی الاعلان تکذیب کرنا چاہئیے۔

 

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=14363