7

پانچویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

  • News cod : 15744
  • 18 آوریل 2021 - 5:54
پانچویں رمضان کی دعا اور اس کی مختصر تشریح

تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ اجعَلني فيہ مِنَ المُستَغْفِرينَ وَاجعَلني فيہ مِن عِبادِكَ الصّالحينَ القانِتينَ وَاجعَلني فيہ مِن اَوْليائِكَ المُقَرَّبينَ بِرَأفَتِكَ يا […]

تحریر :حجت الاسلام سید احمد رضوی

اَللّهُمَّ اجعَلني فيہ مِنَ المُستَغْفِرينَ وَاجعَلني فيہ مِن عِبادِكَ الصّالحينَ القانِتينَ وَاجعَلني فيہ مِن اَوْليائِكَ المُقَرَّبينَ بِرَأفَتِكَ يا اَرحَمَ الرّاحمينَ

ترجمہ :اے معبود! مجھے اس مہینے میں مغفرت طلب کرنے والوں اور اپنے نیک اور فرمانبردار بندوں میں قرار دے اور مجھے اپنے مقرب اولیاء کے زمرے میں قرار دے، تیری رأفت کے واسطے اے مہربانوں میں سب سے زیادہ مہربان۔

آج کے دن کی دعا میں اللہ تبارک تعالیٰ سے مندرجہ ذیل چیزوں کی درخواست کی جاتی ہے:

1۔ استغفار کی توفیق؛

2۔ صالح بندوں میں شمار کرنا؛

3۔ مقربین کی صف میں قرار دینا۔

جس طرح کہا جاتا ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہے اور اس سے خطائیں سرزد ہوتی رہتی ہیں۔ ان خطاؤں کے مدمقابل دو صورتیں ہوسکتی ہیں: ایک یہ کہ اللہ تعالی انسان کی خطا اور معصیت کے مقابلے اس پر عذاب نازل کرے ،یا اپنے بندوں پر رحم و کرم کرتے ہوئے اس خطا کی تلافی کا کوئی راستہ دکھائے ،جس پر چلنے سے ان کی بخشش ہوجائے۔

اس دوسرے راستے کا نام توبہ و استغفار ہے ، جس کے ذریعے خطاؤں کی تلافی ممکن ہے۔ لہٰذا معلوم ہونا چاہئے کہ انسان کی دنیوی اور اخروی زندگی میں استغفار کا بڑا کردار ہے۔

استغفار کی اہمیت

1۔ استغفار راہ نجات اور عذاب سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: “وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ” (اے پیغمبر!) جب تک آپ ان کے درمیان موجود ہیں اورجب تک وہ استغفار کر رہے ہیں، اللہ ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا۔

2۔ استغفار بہترین عبادت ہے۔ پیغمبر اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: “الاستغفار و قول لا اله الا الله خیر العبادة”، یعنی: استغفار اور لا الہ الا اللہ بہترین عبادت ہے۔

3۔ استغفار ایک کامل دعا ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے: “ان من اجمع الدعا الاستغفار”،

4۔ توسل کا بہترین ذریعہ ہے۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ارشاد ہے: “افضل التوسل الاستغفار”

5۔ ماہ رجب، شعبان اور رمضان المبارک کا مشترک اور اہم عمل ہے۔ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: “اے لوگو! تمہارے نفوس تمہارے اعمال سے جڑے ہوئے ہیں لہذا استغفار کے ذریعے سے انہیں آزاد کردو۔”

استعفار کے آثار و برکات :

استغفار کے بہت سے آثار و برکات ہیں، جن کے ذریعے انسان دنیوی اور اخروی زندگی میں خود نجات یافتہ اور کامیاب کہہ سکتا ہے۔ استعفار کے آثار و برکات کی دو قسمیں ہیں:

1۔ استغفار کے معنوی آثار :

الف :استغفار رحمت اور مغفرت کا سبب ہے۔ارشاد رب العزت ہے: “وَ مَنْ يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُوراً رَحِيماً”

ب : ظلم و ستم کا کفارہ ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: “مَن ظَلَمَ أَحَداً وَفاتَه فَلیستَغفِر اللهَ لَهُ فَاِنَّهُ كَفّارَةٌ لَه”

ج: دل کی نورانیت کا باعث ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: ” إِنَّ لِلْقُلُوبِ صَدَأٌ كَصَدَإِ النُّحَاسِ ، فَاجْلُوهَا بِالِاسْتِغْفَارِ وَ تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ”، یعنی: بلاشبہ لوہے کی مانند دل بھی زنگ آلود ہو سکتے ہیں، لہٰذا استغفار اور قرآن کی تلاوت کے ذریعے دلوں کو جلا دو۔

د: اہل بیت علیہم السلام کی معیت اور ہم نشینی کا ذریعہ ہے۔ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں: “اگر ہمارے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو زیادہ استغفار کرو!”

و : شیطان کے وسوسوں سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے۔ پیغمبر اکرم فرماتے ہیں: ” ثلاثة معصومون من ابلیس و جنوده، الذاکرون الله، و الباکون من خشیة الله، و المستغفرون بالأسحار”

2۔ استغفار کے مادی اور دنیوی آثار:

الف: مشکلات سے رہائی۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: ” مَنْ اَكْثَرَ مِنَ الاِْستِغْفارِ جَعَلَ اللّه ُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجا..”

ب: رزق و روزی میں وسعت۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں: “الإِسْتِغْفارُ يَزيدُ فِی الرِّزْق”

ج: امید کا دروازہ۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ارشاد ہے: “عجبت لمن يقنط، و معه الاستغفار”

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو استعفار کی توفیق عطا فرماے اور اس ماہ مبارک میں مستغفرین میں سے قرار دے ،آمین!

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15744