10

آٹھویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح:

  • News cod : 15890
  • 21 آوریل 2021 - 5:04
آٹھویں رمضان کی دعا اور اس کی تشریح:

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی اَللّهُمَّ ارْزُقْني فيہ رَحمَةَ الأَيْتامِ وَاِطعامَ الطَّعامِ وَاِفْشاءَ وَصُحْبَةَ الكِرامِ بِطَوْلِكَ يا مَلْجَاَ الأمِلينَ ترجمہ : اے […]

تحریر : حجت الاسلام سید احمد رضوی

اَللّهُمَّ ارْزُقْني فيہ رَحمَةَ الأَيْتامِ وَاِطعامَ الطَّعامِ وَاِفْشاءَ وَصُحْبَةَ الكِرامِ بِطَوْلِكَ يا مَلْجَاَ الأمِلينَ

ترجمہ : اے معبود! مجھے اس مہینے میں توفیق عطا کر کہ یتیموں پر مہربان رہوں، اور لوگوں کو کھانا کھلاتا رہوں، اور بزرگوں کی مصاحبت کی توفیق عطا کر، اپنی عطا کے واسطے اے آرزومندوں کی پناہ گاہ۔
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے، جس نے  ہمیشہ صلح اور امن کو اپنا شعار قرار دیا ہے اور دوسروں کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی بسر کرنے پر زور دیا ہے۔ اسی لئے جب مسلمان ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو سب سے پہلےامن اور بھائی چارگی کا پیغام دیتا دیتے ہیں، جسے  شرعی اصطلاح میں سلام کہا جاتا ہے.
سلام کی بہت بڑی اہمیت ہے ،جس کا اندازہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے اس فرمان سے لگایا جا سکتا ہے کہ: سلام کے لئے 70نیکیاں ہیں جن میں سے 79 نیکیاں سلام کرنے والے کے لئے ہیں اور ایک نیکی جواب دینے والے کو دی جاتی ہے۔ حالانکہ سلام میں پہل کرنا مستحب اور اس کا  جواب دینا واجب ہے۔
اسلام نے امن و سلامتی کے اس پیغام کے کچھ آداب  بتائے ہیں اور اس کو ترک کرنے کی  مذمت کی ہے۔
سلام کے کچھ آداب اوراحکام :
الف: سلام میں پہل کرنا
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
مِن التَّواضُعِ أن تُسَلِّمَ على مَن لَقِيتَ
ایک دوسرے سے ملاقات کرتے وقت  سلام میں پہل کرنا تواضع کی نشانی ہے۔
ب) سلام کی پاداش :
پیغمبراکرم ﷺ فرماتے ہیں:
اِنَّ فِى الْجَنَّةِ غُرَفا يُرى ظاهِرُها مِنْ باطِنِها، وباطِنُها مِنْ ظاهِرِها، يَسْكُنُها مِنْ اُمَّتِى مَنْ اَطابَ الْكَلامَ، وَاَطْعَمَ الطَّعامَ، وَاَفْشَى السَّلامَ، وَصَلّى بِاللَّيْلِ وَالنّاسُ نِيامٌ، ثُمَّ قالَ: اِفْشاءُ السَّلامِ اَنْ لايَبْخَلَ بِالسَّلامِ عَلى اَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمينَ
بہشت میں کچھ ایسے کمرے ہیں جن کے باہر سے اندر اور اندر سے باہر دیکھا جا سکتا ہے ، ان کمروں میں  میری امت کے وہ افراد رہیں گے جو سلام کرتے ہیں….
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: پیغمبر اکرم ﷺ نے ایک دن جناب عبد المطلب کی اولادوں کو جمع کر کے فرمایا: سلام کیا کرو، صلہ رحم کرواور نماز شب ادا کرو… بہشت میں جاؤ گے۔
قرآن کریم نے سلام کو تحیت اور تحفہ کہا ہے.۔
وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا
فَاذَا دَخَلْتُم بُیُوتَاً فَسَلِّمُوا عَلَی أنْفُسِکُم تَحِیَّةً مِن عِندِاللهِ مُبارَکَةً طَیِّبَةً
ج) سلام کو ترک کرنا
اسلام نے سلام ترک  کرنے کی مذمت کی ہےاور سلام نہ کرنے والے کو کنجوس قرار دیا ہے۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
إنّ البَخِيلَ مَن يَبخَلُ بالسَّلام
د) کن افراد کو سلام کرنا چاہئے؟
سلام کرنے میں امیر و غریب یا صاحب حیثیت اور  گمنام کا لحاظ نہیں کرنا چاہے، بلکہ آشنا ہو یا نا آشنا، سب کو سلام کرنا چاہیے۔  پیغمبر اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے اچھا عمل کونساہے؟ تو آپ ﷺ نے جواب دیا: دوسروں کو کھانا کھلانا اور سلام کرنا۔
البتہ سلام کے معاملے میں ایک نکتہ پیش نظر رہنا چاہئے کہ کسی امیر یا صاحب منصب کو اس کی دولت یا  اس کے مقام و منصب کی خاطر سلام کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔
ھ) پیغمبراکرم ﷺ کی سیرت
پیغمبر اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ  جب تک زندہ ہوں پانچ چیزوں کو ترک نہیں کروں گا تاکہ میرے بعدیہ  سنت باقی رہے:
1۔ غلاموں کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر کھانا کھانا ؛
2۔  گدھے کی سواری؛
3۔ اپنے ہاتھوں بکری کا دودھ دوہنا؛
4۔ کپاس کا کپڑا پہنا ؛
5۔ بچوں کو سلام کرنا ۔
و) کن لوگوں کو سلام نہیں کرنا چاہئے؟
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام  فرماتے ہیں:
مندرجہ ذیل افراد کو سلام مت کرو:
1۔ یہود، 2۔ نصاری، 3۔ مجوس، 4۔ بت پرست، 5۔  وہ شاعر جو اپنے اشعار میں کسی مومنہ عورت پر تہمت لگاتا ہے، 6۔ وہ شخص جو نماز کی حالت میں ہو کیونکہ وہ جواب نہیں دے سکتا، 7۔ سود کھانے والا،8۔ وہ شخص جوتخلی کی حالت میں ہو، 9۔ فاسق، 10۔ وہ شخص جو مستی کی حالت میں ہو۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیرت رسول اکرم ﷺ پر چلتے ہوئے اپنے  معاشرے میں سلام کی سنت کو رائج کرنے اور مسالمت آمیز زندگی بسر کرنے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین!

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=15890