9

کانگریس کی عمارت پر حملہ اور کابل میں طیارے سے گرتے شہری ، امریکی دور کے خاتمے کا ثبوت ہے،آیت اللہ رئیسی

  • News cod : 22660
  • 23 سپتامبر 2021 - 14:17
کانگریس کی عمارت پر حملہ اور کابل میں طیارے سے گرتے شہری ، امریکی دور کے خاتمے کا ثبوت ہے،آیت اللہ رئیسی
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کی جانب سے کانگریس کی عمارت پر حملے کے تاریخی مناظر اور امریکی طیارے سے افغان شہریوں کے نیچے گرنے کے مناظر، یعنی کیپٹل ہل سے لے کر کابل تک کے واقعات سے پوری دنیا کو ایک ہی پیغام ملا ہے کہ امریکہ کا تسلط پسندانہ نظام خواہ کے ملک اندر ہو یا باہر ، پوری طرح سے ناکام ہو چکا ہے ۔

وفاق ٹائمز،اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی سید ابراہیم رئيسی نے منگل کو ، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چھیترویں اجلاس کو خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کی جانب سے کانگریس کی عمارت پر حملے کے تاریخی مناظر اور امریکی طیارے سے افغان شہریوں کے نیچے گرنے کے مناظر، یعنی کیپٹل ہل سے لے کر کابل تک کے واقعات سے پوری دنیا کو ایک ہی پیغام ملا ہے کہ امریکہ کا تسلط پسندانہ نظام خواہ کے ملک اندر ہو یا باہر ، پوری طرح سے ناکام ہو چکا ہے ۔

صدر ایران سید ابراہیم نے کہا کہ کہ قوموں کی استقامت ، سپر پاوروں سے زیادہ طاقت کی حامل ہے اور آج مغربی شناخت مسلط کرنے کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے ۔

صدر رئیسی نے کہا کہ گزشتہ چند عشروں کے دوران امریکہ کی غلطی یہ رہی ہے کہ وہ دنیا کے ساتھ اپنے رویہ میں تبدیلی کے راستے کے بجائے دنیا کے خلاف اپنی جنگ کے طریقے بدل رہا ہے ۔

صدر ابراہیم رئيسی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جو علاقے میں ہو رہا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نہ صرف تسلط پسندی اور تسلط کا دور ختم ہو چکا ہے اور امریکہ آج عراق اور افغانستان سے نکل نہیں رہا ہے بلکہ اسے نکالا جا رہا ہے لیکن عقل سے دور ان تمام اقدامات کا خمیازہ ، فلسطین ، شام سے لے کر یمن و افغانستان کے عوام بھگت رہے ہيں اور اس کا خرچہ ، امریکی ٹیکس دہندگان اٹھا رہے ہيں ۔

پابندیاں ، ہماری قوم کے خلاف امریکہ کی نئي جنگ ہے ۔ ایران کے خلاف پابندیوں کا ماضی ، ایٹمی پروگرام کے آغاز کے بعد سے نہيں بلکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے بھی نہيں بلکہ اس وقت سے جڑا ہے جب ایران میں تیل کی صنعت کو قومیایا گيا تھا اور اس کے نتیجے میں ایران کے عوام کی جانب سے منتخب حکومت کے خلاف بغاوت ہو گئي در اصل اس وقت امریکہ اور برطانیہ نے ایران کا بائیکاٹ کر دیا تھا ۔

صدر رئيسی نے کہا کہ ہماری پالیسی علاقے کے تمام ملکوں کے امن و پائیداری اور ارضی سالمیت کا تحفظ ہے اگر شام اور عراق کی حکومت اور عوام کے ساتھ ایران کا کردار نہ ہوتا اور اگر شہید ابو مہدی المہندس اور جنرل شہدی قاسم سلیمانی کی جد و جہ اور کاوشیں نہ ہوتیں تو آج داعش یورپ کا، بحر اوسط کا پڑوسی ہوتے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت ریاستی دہشت گردی کا سب سے بڑا مرکز ہے اور اس کا ایجنڈا ہی غزہ اور غرب اردن میں بچوں اور خواتین کا قتل عام ہے ۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=22660