19

عورت کی عفت اور اس کا پردہ، باطل اور شیطان پرست افراد کے مشن کو ختم کرنے کے لئے ایک کاری ضرب ہے، جامعۃ الزہراؑ اسلام آباد کی طالبات کی وفاق ٹائمز سے گفتگو

  • News cod : 29934
  • 22 فوریه 2022 - 13:51
عورت کی عفت اور اس کا پردہ، باطل اور شیطان پرست افراد کے مشن کو ختم کرنے کے لئے ایک کاری ضرب ہے، جامعۃ الزہراؑ اسلام آباد کی طالبات کی وفاق ٹائمز سے گفتگو
دین جہاں مردوں کے لئے حقوق مقرر کرتا ہے وہاں عورتوں کے حقوق کے بارے میں بھی تاکید کرتا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے ذلت و رسوائی کی وجہ سمجھی جانے والی مخلوق (عورت) کو اعلیٰ مقام عطا کیا ہے اور آج کے جدید دور کی تہذیبی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس نے عورت کے اندر بے حیائی کا رجحان پیدا کر دیا ہے

جامعۃ الزہرا (س) اسلام آباد ایک ایسا دینی مرکز ہے جو 1994ء سے طالبات کی تعلیمی اور تربیتی خدمات کے ساتھ معاشرے میں بہترین تبلیغی فرائض بھی سر انجام دے رہا ہے۔

وفاق ٹائمز نے حجاب و عفت کے عنوان سے جامعۃ الزہرا (س ) اسلام آباد کی پرنسپل محترمہ خواہر نصرت زہرا جعفری اور اس مدرسے کی سینئر طالبات محترمہ ثمرہ بتول، محترمہ فاطمہ جاوید، محترمہ عروج مرزا، محترمہ فروا زینب، محترمہ حفظہ کومل اور محترمہ مريم زہراء سے خصوصی گفتگو کی ہے جسے وفاق ٹائمز اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرتی ہے۔ (قسط 1)

  وفاق ٹائمز؛ پردہ کیوں ضروری ہے؟ کیا قرآن میں حجاب سے متعلق کوئی آیت موجود ہے؟

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام جہاں ہمیں عبادات کا حکم دیتا ہے وہاں ہمارے معاملات پر بھی اس طرح سے روشنی ڈالتا ہے کہ اسلام کے ماننے والے کسی دوسرے مذہب کے محتاج نہ رہیں۔

دین جہاں مردوں کے لئے حقوق مقرر کرتا ہے وہاں عورتوں کے حقوق کے بارے میں بھی تاکید کرتا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے ذلت و رسوائی کی وجہ سمجھی جانے والی مخلوق (عورت) کو اعلیٰ مقام عطا کیا ہے اور آج کے جدید دور کی تہذیبی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس نے عورت کے اندر بے حیائی کا رجحان پیدا کر دیا ہے اور بہت سے مسائل کو جدید طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے اور ان مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ عورت کیلئے پردہ کیوں ضروری ہے؟ اس میں ایک قابل توجہ نکتہ ہے وہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی جنگجو جنگ کرنے جاتا ہے تو ہتھیار اور ڈھال کو ساتھ لے کر جاتا ہے، ہتھیار سے مقابلہ اور ڈھال سے اپنی حفاظت کرتا ہے، اسی طرح عورت کا پردہ ڈھال کی مانند ہے۔ پردہ عورت کو معاشرے کے اوباش افراد سے بچاتا ہے۔

یہ فطری امر ہے کہ جو چیز جتنی قیمتی اور نایاب ہوتی ہے اس کی حفاظت کی جاتی ہے، مثلاً سونے اور چاندی کے زیورات کو ایک خاص صندوق میں رکھا جاتا ہے۔ عورت کو خدا نے اپنے جمال کا مظہر بنایا اور اپنی صفات جمالیہ سے خلق کیا ہے اور مرد کے لئے اس کے اندر کشش رکھی ہے، لہذا ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عورت کی عزت و وقار اور اس کے بلند معیار کے مطابق پردہ ضروری ہے۔

خداوند متعال عورت کے مقام کو واضح کرتے ہوئے اس کے لئے پردے کا حکم دیتا ہے:

يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا.

اے پیغمبر! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے اوپر ڈال لیا کریں تاکہ (وہ کنیزوں اور گناہ سے آلودہ عورتوں سے الگ) پہچانی جائیں اور کسی کی طرف سے انہیں دکھ اور تکلیف نہ پہنچے اور (اگر اب تک خطا اور کوتاہی سرزد ہوئی ہے تو) خدا ہمیشہ غفور رحیم ہے۔ سورہ احزاب آیت 59

سورۂ مبارکۂ نور کی آیات 30 ،31 میں فرماتا ہے:

قُلْ لِلْمُؤْمِنِینَ یَغُضُّوا مِنْ اٴَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوجَھُمْ ذٰلِکَ اٴَزْکَی لَھُمْ إِنَّ اللهَ خَبِیرٌ بِمَا یَصْنَعُونَ.

مومنین سے کہہ دو: اپنی آنکھوں کو (نامحرموں کو دیکھنے سے) بند رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے، جو کچھ تم کرتے ہو الله اس سے آگاہ ہے۔

وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اٴَبْصَارِھِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَھُنَّ وَلَایُبْدِینَ زِینَتَھُنَّ إِلاَّ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلیٰ جُیُوبِھِنَّ وَلَایُبْدِینَ زِینَتَھُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِھِنَّ اٴَوْ آبَائِھِنَّ اٴَوْ آبَاءِ بُعُولَتِھِنَّ اٴَوْ اٴَبْنَائِھِنَّ اٴَوْ اٴَبْنَاءِ بُعُولَتِھِنَّ اٴَوْ إِخْوَانِھِنَّ اٴَوْ بَنِی إِخْوَانِھِنَّ اٴَوْ بَنِی اٴَخَوَاتِھِنَّ اٴَوْ نِسَائِھِنَّ اٴَوْ مَا مَلَکَتْ اٴَیْمَانُھُنَّ اٴَوْ التَّابِعِینَ غَیْرِ اٴُوْلِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اٴَوْ الطِّفْلِ الَّذِینَ لَمْ یَظْھَرُوا عَلیٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَایَضْرِبْنَ بِاٴَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِنْ زِینَتِھِنَّ وَتُوبُوا إِلَی اللهِ جَمِیعًا اٴَیُّھَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ.

اور باایمان عورتوں سے کہہ دو کہ وہ بھی اپنی آنکھوں کو (نگاہِ ہوس آلود سے) بند رکھیں اور اپنا دامن محفوظ رکھیں اور سوائے اس حصّے کے کہ جو ظاہر ہے اپنے بناوٴ سنگھار کو آشکار نہ کریں اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے سینے پر ڈالیں (تاکہ اس سے گردن اور سینہ چھپ جائے) نیز اپنے شوہروں، اپنے آباوٴ اجداد ، اپنے شوہروں کے آباوٴ اجداد، اپنے بیٹوں، اپنے شوہروں کے بیٹوں، اپنے بھائیوں، اپنے بھائیوں کے بیٹوں، اپنی بہنوں کے بیٹوں، اپنی ہم مذہب عورتوں، اپنی مملوک عورتوں اور کنیزوں، کسی عورت کا طرف میلان نہ رکھنے والے مردوں یا ان بچوں کے، جو ابھی عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے آگاہ نہ ہوں، کے علاوہ کسی کے سامنے اپنا باوٴ سنگھار ظاہر نہ کریں، وہ اس طرح سے زمین پر پاوٴں مارکر نہ چلیں کہ ان کی چھپی ہوئی زینت ظاہر ہوجائے (اور پازیبوں کی جھنکار لوگوں کو سنائی دے) اور الله کی طرف لوٹ آوٴ تاکہ فلاح پاجاوٴ۔مندرجہ بالا آیات میں خدا محرم اور نامحرم میں تفریق کر رہا ہے کہ کون محرم ہے کہ جن سے پردہ کرنا لازم نہیں۔قرآن مجید میں خدا نے جس طرح باقی واجبات کا ذکر کیا ہے ویسے ہی حجاب کے مسئلے کو بھی واضح طور پر بیان کیا ہے، کیونکہ حجاب بھی واجبات میں سے ایک ہے۔

نیز سورۂ احزاب میں ارشاد ہوتا ہے:

يَا نِسَآءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ ۚ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّـذِىْ فِىْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا.

اے نبی کی بیویو! اگر تقوٰے اپناؤ تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو ، لہذا ہوس انگیز قسم کی گفتگو نہ کیا کرو ، کہیں کوئی بیمار دل شخص تمھارے بارے میں لالچ میں نہ پڑجائے اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔ احزاب آیت 32مذکورہ تین آیات میں آپ نے ملاحظہ کیا کہ حجاب وہ واجب امر ہے کہ جس کے تمام تر ممکنہ مساٸل کو خدا نے کھول کر بیان کیا ہے اور ان آیات سے اخذ ہونے والے ایم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

1- خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت اس انداز سے نکلیں کہ مردوں کی توجہ ان کی طرف مبذول نہ ہو۔

2- مرد و زن اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھے۔

3- آیت میں معین کردہ محرم افراد کے علاوہ باقی تمام مردوں سے پردہ ضروری ہے۔

4- عورتیں نامحرم مردوں کے ساتھ نرم لہجے میں بات نہ کریں بلکہ ایک پروقار انداز اور اپنی حفاظت کرتے ہوٸے بات کریں۔

5- نا محرم کے سامنے اپنی زینتوں کو آشکار نہ کریں۔

وفاق ٹائمز: ادیان الہی کے مطابق پردے کی تاریخی حیثیت بیان کریں؟

پردہ؛ یعنی خود کو چھپانا۔ انسان کی فطرت میں یہ احساس موجود ہے کہ وہ برہنہ ہو کر یا اپنی شرمگاہ کو ظاہر کر کے سکون محسوس نہیں کرتا بلکہ اس کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے، خود کو چھپانے سے مراد نظر بند ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے بلکہ اس سے مراد خود کو محفوظ کرنا ہے۔ انسان خود کو ہر برائی اور ہر سختی سے محفوظ کرتا ہے اور ہر وہ چیز جو اس کی پستی کا سبب بنے اس سے خود کو بچانے کی کوشش کرتا ہے، یہ بات بالکل روشن اور واضح ہے کہ جس کا تذکرہ قران اور تورات دونوں میں ملتا ہے۔ تورات میں ہے کہ “جب عورت نے دیکھا کہ یہ درخت ثمر آور ہے، نیک ثمر رکھتا ہے لہذا اس نے پھل کو کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دیا۔ میوہ کھاتے ہی دونوں نے خود کو عریاں پایا تو فورا انجیل کے پتوں کو اکٹھا کیا اور اپنے لیے ستر بنایا۔”

یہی بات قرآن مجید میں بھی بیان کی گئی ہے۔

فَدَلاَّھُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَھُمَا سَوْآتُھُمَا وَطَفِقَا یَخْصِفَانِ عَلَیْھِمَا مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاھُمَا رَبُّھُمَا اٴَلَمْ اٴَنْھَکُمَا عَنْ تِلْکُمَا الشَّجَرَةِ وَاٴَقُلْ لَکُمَا إِنَّ الشَّیْطَانَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُبِینٌ.

اور اس طرح سے ان کو دھوکا دے کر (ان کے مقام و درجہ سے) نیچے گرادیا اور جس وقت انہوں نے درخت سے چکھا، ان کا اندام (شرم گاہ) ان کے لئے نمایاں ہو گیا اور انہوں نے درخت کے پتوں کو ایک دوسرے پر رکھنا شروع کیا تاکہ اس کو چھپائیں ان کے پروردگار نے ان کو نِدا کی کہ آیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور یہ نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟! سورہ الاعراف 22پس یہ بات تورات و قرآن میں ثابت شدہ ہے کہ پردہ ایک فطری امر ہے۔ حضرت آدم ع اور حضرت حوا ع کو کسی نے اپنے اندام کو چھپانے کا حکم نہیں دیا بلکہ خود بخود انہوں نے یہ عمل انجام دیا ہے۔ اسلام میں پردے کا تصور ایسا ہے کہ جس کو بطور کامل اور خود محافظ بنا کر لوگوں کے درمیان بھیجا گیا ہے اور دینِ اسلام نے زندگی کے تمام امور میں انسان کی اصلاح اور رہنمائی کے لیے اسباب فراہم کیے ہیں تاکہ انسان کسی کا محتاج نہ ہو اور دوسرے ادیان کی طرف رغبت نہ ہو۔

الحمد للہ اسلام نے آکر خواتین کو عزت، آبرو اور وقار عطا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی دشمن سے حفاظت کے لیے پردہ کو ڈھال بنایا۔

خدا قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: يَآاَيُّـهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِْهِنَّ ۚ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا. سورہ الاحزاب59

اے پیغمبر! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے اوپر ڈال لیا کریں تاکہ (وہ کنیزوں اور گناہ سے آلودہ عورتوں سے الگ) پہچانی جائیں اور کسی کی طرف سے انہیں دکھ اور تکلیف نہ پہنچے اور (اگر اب تک خطا اور کوتاہی سرزد ہوئی ہے تو) خدا ہمیشہ غفور رحیم ہے۔

نہ صرف اسلام بلکہ دیگر ادیان اور ان کی کتب میں پردے کا تذکرہ ملتا ہے۔

تورات کے” سفر پیدائش” میں آیا ہے کہ” جب رفقہ کی نگاہ اسحاق پہ پڑی تو اپنے اونٹ سے نیچے اتر آئی اور اپنے غلام سے پوچھا کہ ہمارے استقبال کو آنے والا یہ شخص کون ہے؟

غلام نے جواب دیا کہ یہ میرا مالک ہے یہ جواب سنتے ہی اس نے فوراً حجاب کیا، یعنی پردے کا اہتمام کیا اور نامحرم کے سامنے آنے کو پسند نہیں کیا۔

پردے کا سر سخت مخالف ول ڈیورنٹ کا کہنا ہے کہ” قرن وسطی میں یہودی اپنی خواتین کو البسہ فاخر؛ یعنی عالی ملبوسات زیب تن کرواتے تھے اور کبھی بھی انہیں ننگے سر لوگوں کے درمیان جانے کی اجازت نہیں دیتے تھے اور بے حجابی ان کے ہاں ایسا گناہ تھا کہ جو طلاق کا سبب بنتا تھا اور یہودیوں کی شریعت کے مطابق، مرد بے حجاب عورت کے سامنے اپنے ہاتھوں کو دعا کیلئے نہیں اٹھا سکتا، “یعنی ان کے نزدیک بھی پردہ کرنا ضروری ہے ۔

عورت کا چاہئے کسی بھی دین سے تعلق ہو اس کا کم از کم اپنی عزت کی حفاظت کے لٸے پردہ کرنا ضروری ہے۔

وفاق ٹائمز: بحیثیت مسلمان حجاب اور اس کی طرف دعوت دینے کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داری ہے؟

عصر حاضر میں نیم برہنگی، بے پردگی اور عریانیت کی بڑھتی ہوئی وباء نے ہمارے سماج اور ثقافت کو متأثر کیا ہے، لہذا اگر اس مہلک بیماری کا بروقت مُعالجہ نہ کیا گیا تو آئندہ ہمارا معاشرہ، گھر اور خاندان بھی اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

خواتین کو جان لینا چاہئیں کہ پردہ ان کا محافظ اور ان کی عزت و وقار میں اضافہ کرتا ہے۔

عورت کی دولت، حیاء و عفت ہے اور حُسن، عفت و پاکدامنی ہے۔

اسلام نے حجاب کو عورت کے لئے اس لئے لازم قرار دیا ہے، کیونکہ وہ ایک عالی رتبے کی حامل مخلوق ہے۔

عورت، آسمانی نور ہے جس کی وجہ سے کائنات روشن ہے۔

پردہ عورتوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا اور نہ ہی انہیں گھر کی چار دیواری میں مقید کرتا ہے، بلکہ اس کی عصمت و پاکدامنی کی محافظت کے ساتھ ساتھ اسے تکامل بخشتا ہے۔ آج کی عریانیت ہمارے سماج کا ایک ایسا مہلک مرض ہے جس کی زد میں سماج کی اکثر و بیشتر خواتین آچکی ہیں، لہذا دخترانِ اسلام کو خدا اور رسول ۖ کے فرامین کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب اور عفت کا خاص خیال رکھنا چاہئے، کیونکہ تمام مسلم خواتین پر حجاب اسلامی فرض ہے۔

ہماری خواتین کو جان لینا چاہئے کہ دینِ اسلام میں حجاب و عفت کی رعایت نہ کرنے والی خواتین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ مسلم خواتین اس امر کو بھی مدنظر رکھیں کہ آپ کسی کی ماں، بہن، بیٹی اور بہو ہیں، آپ کا اگر ایک قدم خدا اور اس کے دین کی منشاء کے خلاف اٹھا تو اس سے نہ فقط آپ کی عزت و وقار پر سوال اٹھے گا بلکہ ان سارے مقدس رشتوں کی بنیادیں بھی متزلزل ہوں گی۔ امید ہے سماج کی خواتین خصوصاً کنیزان ِ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا زندگی کے مختلف شعبوں میں بالخصوص طرزِ معاشرت میں کائنات اور عالم اسلام کی ان مثالی خواتین کو نمونۂ عمل بنائیں گی جن پر دنیا فخر و مباہات کرتی ہے۔ خواتین اسلامی تہذیب و ثقافت کو اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دیں اور دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطالعے کے ساتھ ساتھ اس پر غور و فکر کریں تاکہ معاشرتی مسائل سے آشنائی اور اپنی اہمیت کا اندازہ ہو سکے کہ کائنات ل میں صنف نسواں کی خلقت کے اسرار و رموز کیا ہیں اور صنف نازک عالم بشریت میں کس قدر اہمیت اور عزت و شرف کی حامل ہے۔

عورت ہی کی آغوش سے انسان انسانیت کے اعلیٰ ترین مقام پر پہنچ جاتا ہے۔ عورت؛ تمام بھلائیوں اور نیکیوں کی سرچشمہ، مہربانی و عطوفت کی پیکر، انسان ساز ہے۔

ایک اچھے مرد اور عورت کی ابتدائی زندگی کا آغاز عورت ہی کی آغوش سے ہوتا ہے۔

گھر، خاندان، شہر اور ملک کی بہتری اور تنزلی عورت کے کردار سے ہی وابستہ ہے۔

عورت اپنی صحیح تربیت کے ساتھ گھر، خاندان، شہروں اور ملکوں کو آباد کرتی ہے۔ عورت کی عفت، پاکدامنی اور پردہ باطل اور شیطان پرست افراد کے مشن کو ختم کرنا کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

جاری ہے۔۔۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=29934