4

فتح مکہ شرک کے سیاسی اقتدار کے زوال کا نقطہ آغاز ہے اور مکہ20 سالہ مزاحمت کے بعد اسلام کے زیر نگیں آیا، قائد ملت جعفریہ

  • News cod : 33130
  • 22 آوریل 2022 - 15:06
فتح مکہ شرک کے سیاسی اقتدار کے زوال کا نقطہ آغاز ہے اور مکہ20 سالہ مزاحمت کے بعد اسلام کے زیر نگیں آیا، قائد ملت جعفریہ
اس عدیم النظیر فتح کے بعد مکہ کی معاشرتی‘ دینی‘ علمی اور سماجی زندگی میں واضح فرق آیا جو اس سے قبل وہاں موجود نہ تھا ۔ قبل از اسلام قبائلی تعصب‘ جہالت‘ اپنے آباءو اجداد پر فخر و مباہات اور اپنے دشمن سے انتقام جیسی غیر اسلامی اقدار معاشرے کے مزاج پر حاکم و حاوی تھیں جسے اسلامی اقدار نے یکسر بدل دیا‘ وہ معاشرہ جہاں نفرتوں کا بازار گرم تھا ‘ اخوت و برادری میں تبدیل ہوگیا۔ احمد مرسل کی سیرت کے نقوش معاشرے پر حاکم ہوئے جو رہتی دنیا تک کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 20 رمضان المبارک فتح مکہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے جب نبی رحمت مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت فرمارہے تھے تو اس وقت آنحضرت رنجیدہ خاطر تھے تب رب کریم نے ارشاد فرمایا ”اے میرے حبیب ہم آپ کو فاتح کی حیثیت سے پلٹائیں گے“ فتح مکہ درحقیقت وعدہ الہی کے پورا ہونے کا دن ہے‘ جو اسلام اور اس کے پیروکاروں کے لئے ایک عظیم فتح و کامیابی کی نوید بن کر آیا جس کے نتیجے میں دین حق کا آفاقی پیغام دنیا کے دوردراز علاقوں تک پہنچا اور اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے آیا۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ فتح مکہ شرک کے سیاسی اقتدار کے زوال کا نقطہ آغاز ہے اور مکہ20 سالہ مزاحمت کے بعد اسلام کے زیر نگیں آیا۔ نبی اکرم دس ہزار کے لشکر کے ہمراہ مکہ کی جانب روانہ ہوئے اور ”مر الظہران“ پر لشکر اسلام نے پڑاﺅ کیا اس عظیم لشکر کو دیکھ کر مشرکین مکہ کے سردار خوفزدہ ہوگئے اور پیغمبر اکرم کے سامنے سر تسلیم خم کردیئے۔ مکہ کی تسخیر ایک عظیم فتح تھی جو بغیر جنگ کے فتح کا نمایاں مصداق تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس عدیم النظیر فتح کے بعد مکہ کی معاشرتی‘ دینی‘ علمی اور سماجی زندگی میں واضح فرق آیا جو اس سے قبل وہاں موجود نہ تھا ۔ قبل از اسلام قبائلی تعصب‘ جہالت‘ اپنے آباءو اجداد پر فخر و مباہات اور اپنے دشمن سے انتقام جیسی غیر اسلامی اقدار معاشرے کے مزاج پر حاکم و حاوی تھیں جسے اسلامی اقدار نے یکسر بدل دیا‘ وہ معاشرہ جہاں نفرتوں کا بازار گرم تھا ‘ اخوت و برادری میں تبدیل ہوگیا۔ احمد مرسل کی سیرت کے نقوش معاشرے پر حاکم ہوئے جو رہتی دنیا تک کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فتح مکہ کے عظیم دروس میں سے ایک درس یہ بھی ملتا ہے کہ صلح و آتشی کا راستہ اختیار کرکے بھی انسان بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔فتح مکہ کے موقع پر جزیرہ العرب میں مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت ہونے کے باوجود دین اسلام نے اپنے خوبصورت کردار و عمل کے ذریعہ عالم انسانیت کے دلوں پر حکومت کی جو آج کے حکمرانوں اور رہبروں کے لئے نمونہ عمل ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33130