6

اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ، قائد ملت جعفریہ پاکستان

  • News cod : 33340
  • 28 آوریل 2022 - 11:54
اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر ہر کچھ عرصہ بعد جارحیت‘ شہری علاقوں پر متواتر بمباری‘ نہتے عوام پر گولیاں برسانا حتی کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا‘ لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلنا‘ خواتین کی عصمت دری‘ بچوں اور بوڑھوں کو وحشیانہ انداز میں ذبح کرنا ، مسلمان بستیوں کو بموں اور ٹینکوں کے ساتھ مسمار کرنا ، اسی طرح کے دیگر جرائم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،  قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کل جمعة الوداع کے موقع پر عالمی یوم القدس کے حوالے سے ملک گیر احتجاجی ریلیوں اورمارچز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ ، غاصب ریاست مسلسل قدیمی مذہبی انسانی ثقافت کو مٹانے کے درپے ہے، مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست ناجائز ریاست اب اس حد تک خود سر ہوچکاہے کہ اسے بین الاقوامی چارٹر یا اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ تک نہ رہا، اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مسلم امہ کو اغیار کی بجائے مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، او آئی سی کو بھی خواب غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے قبلہ اول کی آزادی ، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منائے جانیوالے عالمی یوم القدس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہبانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھاا ور مینار پاکستان پر 23مارچ 1940ءکوقرار داد پاکستان کے ساتھ دوسری قرار داد فلسطین کے حق میں منظو ر ہوئی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام‘ کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے اس لئے دنیا بھر کی مسلم اقوام کے لئے چیلنج کی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر ہر کچھ عرصہ بعد جارحیت‘ شہری علاقوں پر متواتر بمباری‘ نہتے عوام پر گولیاں برسانا حتی کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا‘ لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلنا‘ خواتین کی عصمت دری‘ بچوں اور بوڑھوں کو وحشیانہ انداز میں ذبح کرنا ، مسلمان بستیوں کو بموں اور ٹینکوں کے ساتھ مسمار کرنا ، اسی طرح کے دیگر جرائم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست اس ناجائز ریاست کی خود سری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب یہ بین الاقوامی چارٹرز اور اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ بھی نہیں رکھتا بلکہ اپنے مظالم کو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھاوا دینے کے ساتھ ہمسائیہ ممالک پر بھی جارحیت سے گریز نہیں کررہاہے اور دوسری جانب کچھ مسلم ممالک اسے تسلیم کرنے اور اپنے مفادات کو مقدم رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں پر محیط انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ عالمی سطح پر نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ عالمی دنیا کی اکثریت بہتر طور پر یہ سمجھنے لگی ہے کہ یہ جبر و تشدد‘ ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی اب زیادہ دیر جاری نہیں رہنی چاہیے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=33340