12

مفتی جعفر حسین ؒ ایک حقیقت پسند رہنما تھے،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی

  • News cod : 37488
  • 29 آگوست 2022 - 14:13
مفتی جعفر حسین ؒ ایک حقیقت پسند رہنما تھے،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی 39 ویں برسی پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مفتی جعفر حسین ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی‘ اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے

وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ علامہ سید محمد دہلوی مرحوم کے بعد ملت جعفریہ کی دوسری نمائندہ قیادت قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی تھی جو نہ صرف لکھنو اور نجف سے فارغ التحصیل جید عالم دین ‘ مبلغ‘ ادیب‘مولف اور خطیب کے طور پر پہچانے جاتے تھے بلکہ ‘نڈر ‘ بے باک‘ راست گو اور سادہ انسان بھی تھے۔ وہ دستور کے تحت قائم ہونے والے اسلامی قوانین کے پہلے ادارے تعلیمات اسلامیہ بورڈکے رکن تھے‘ 31 علماءمیں شامل تھے جنہوں نے 22 نکات تدوین کئے اور نظریاتی کونسل کے رکن تھے لیکن اسلامائزیشن کے طریقہ کار پر اختلاف کی وجہ سے مستعفی ہوگئے تھے

انہوں نے عوام کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی وہ اپنی مثال آپ تھی جبکہ انہوں نے شدت پسندی اور شرپسندی کی نفی کرتے ہوئے اعتدال اور اتحاد کو مدنظر رکھا‘ ملک کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر آواز بلند کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی اپنے اصولی موقف کے ذریعے کی‘ آپ ملک میں سیاسی عدم استحکام پر حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی پر ہروقت پریشان رہتے تھے کیونکہ سیاسی عدم استحکام کو ملک کی بقاءکے لئے نقصان دہ سمجھتے تھے۔

قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی 39 ویں برسی پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مفتی جعفر حسین ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی‘ اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہوسکی تو ملک شرپسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں آکر تباہی کی طرف چلاجائے گا۔انہوںنے آخری دور میں اس بات کو شدت سے محسوس کیا کہ حکمرانوں سے توقع نہیں رکھنی چاہیے چناچہ انہوں نے 1981ءمیں ایم آر ڈی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جس میں نمائندہ کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا ۔ ان کی دوراندیشی اور وسیع سوچ آج کے حالات واضح کرتی ہے ان حقیقتوں پر غور کیا جائے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا علامہ مفتی جعفر حسین کا خاصا تھا جنہوں نے نہ صرف عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ کیا بلکہ ملک میں بسنے والے دیگر عوام کے حقوق کی بھی حفاظت کی اور سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعہ کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکتا چنانچہ ان کی سربراہی میں حقوق کے تحفظ کے تاریخی احتجاج پر اس وقت کے حکمرانوں نے یہ یقین دہا نی کرائی کہ ہر شہری کے مذہبی عقائد کا پورا پورا احترام کیا جائے گا اور کسی ایک فقہ کو دوسرے پر مسلط نہیں کیا جائے گا۔

علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی‘ قومی‘ مذہبی اور علمی خدمات جس میں تصنیف و تالیف اور تراجم کے شعبے بطور خاص قابل ذکر ہیں‘ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مفتی جعفر حسین کی مثبت ‘ تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=37488