15

عراق کا غیرملکی زائرین کیلئے زمینی بارڈر نہ کھولنے کا فیصلہ

  • News cod : 37559
  • 01 سپتامبر 2022 - 15:50
عراق کا غیرملکی زائرین کیلئے زمینی بارڈر نہ کھولنے کا فیصلہ
ان تمام تاخیری حربوں کے پیچھے عراق اور پاکستان حکومت کے درمیان خفیہ معاہدہ ہے۔

وفاق ٹائمز، بغداد میں موجود معتبر ذرائع کے مطابق عراقی حکومت نے 2022 کے چہلم کے موقع پر ایرانی زائرین کیلئے بارڈر کھول رکھا ہے جبکہ ‏پاکستان سمیت بعض دوسرے ممالک کیلئے زمینی بارڈر نہ کھولنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہر سال صفر کے مہینے میں لاکھوں زائرین امام حسین علیہ السلام، چہلم کے موقع پر مقامات مقدسہ ‏کی زیارت کیلئے نجف، کربلا، سامرا و کاظمین سمیت متعدد زیارات کیلئے ایران اور عراق کا رخ کرتے ہیں۔ گذشتہ دو ‏سالوں میں کرونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں سفری پابندیاں تھیں، اس سال کرونا کے کم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں ‏مسلمان مختلف ممالک سے چہلم امام حسین علیہ السلام کیلئے عراق کے سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان زائرین میں بڑی تعداد ‏پاکستان کے شہریوں کی ہے۔ اس سال محتاط اندازے کے مطابق پاکستان سے بائی روڈ ایران اور عراق زیارات کیلئے سفر ‏کرنے والے زائرین کی تعداد ڈیڑھ سے دو لاکھ کے درمیان توقع کی جارہی ہے۔
عراق حکومت کی جانب سے تاخیری حربوں کے استعمال سے گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی زائرین کو شدید پریشانی ‏کا سامنا ہے۔ زائرین کو عراق کی زیارات کیلئے ایران کا ڈبل انٹری ویزا لینا پڑتا ہے جس کیلئے عراق کے ویزے میں ‏تاخیر کی وجہ سے ایران کے ڈبل انٹری ویزا کا مسئلہ بھی کھڑا ہو جاتا ہے۔ ہر سال اپروول لسٹوں کے انتظار میں زائرین ‏کی ایک بڑی تعداد اپنی بائی ائیڑ ٹکٹس اور ہوٹل کی بکنگ ختم ہونے کی وجہ سے نقصان برداشت کرتی ہے۔
ان تمام تاخیری حربوں کے پیچھے عراق اور پاکستان حکومت کے ‏درمیان خفیہ معاہدہ ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں عمران خان حکومت اور عراق کی الکاظمی حکومت کے درمیان ‏زائرین کی تعداد کو محدود کرنے کے ایک خفیہ معاہدہ ہوا تھا جس پر پاکستان کی موجودہ حکومت بھی قائم ہے اور ‏موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اس حوالے سے اسی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔ ‏
اس معاہدہ کے مطابق پاکستان سے آنے والے تمام زائرین کیلئے ضروری ہو گا کہ وہ اپنے عراق سفر کا کم از کم ایک ‏طرف کا بائی ائیر ٹکٹ فراہم کریں۔ اسی طرح چالیس سال سے کم عمر افراد اور غیر شادی شدہ افراد کو عراق ویزہ فراہم ‏نہیں کیا جائے جبکہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے لئے آنے والے زائرین کی بڑی خواہش چہلم کے موقع پر نجف سے ‏کربلا کی جانب پیدل جلوس یعنی مشی میں شرکت کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے بڑی تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے۔
ذرائع کے مطابق زیارتی سفر کو پاکستان میں بعض سیاسی مذہبی جماعتوں کی مدد سے ریگولیٹ کرنے کے مقصد ‏سے “زیارتی قافلوں” کی شکل میں سفر کرنے کا پابند کئے جانے کا منصوبہ بھی ہے۔ اس زیارتی پالیسی کے نتیجہ میں ‏اربعین کی زیارت جس میں لاکھوں لوگ امام حسین علیہ السلام کے مزار کی زیارت کیلئے جانا چاہتے ہیں درحقیقت ‏بہترین تجارت میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ‏
زائرین کو زیارتی قافلوں کی صورت میں جانے کا پابند کرنے سے اکثر قافلہ سالاروں کیلئے بڑی آمدنی کا دروازہ کھل گیا ‏ہے جبکہ زائرین کی مشکلات اپنی جگہ پر جوں کی توں موجود ہیں۔ اگرچہ چہلم کی زیارت کے حوالے سے ایران کے ‏اندر بھی بارڈر اور سفری مشکلات موجود ہیں لیکن سب سے بڑی مشکل عراق کا بروقت ویزا فراہم نہ کرنا ہے۔
کہا جاتا ہے اس معاہدے میں پاکستانی زائرین کو اپنی گاڑیوں میں عراق میں داخلہ پر پابندی کی بات بھی کی گئی ہے۔ اس ‏حوالے سے زائرین کی بسوں کی ایران میں آمد پر پابندی کی بات بھی کی گئی تھی جو بعد میں ختم کر دی گئی ہے۔ تازہ ‏ترین اخبار کے مطابق گذشتہ رات یعنی بدھ 31 اگست 2022 کے دن بغداد میں ہونے والی عراق کی وزارت داخلہ کی ‏میٹنگ میں پاکستانی زائرین کو بائی روڈ پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=37559