20

مختصر حالات زندگی علامہ سید محمد باقر نقوی

  • News cod : 50926
  • 06 اکتبر 2023 - 12:42
مختصر حالات زندگی علامہ سید محمد باقر نقوی
1916 سے سلسلہ درس و تدریس شروع کر دیا ۔ 1925 ء میں چک 38 خانیوال تشریف لے گئے جہاں تقریبا میں سال یعنی 1945 تک علوم آل محمد کے دریا بہاتے رہے ۔

مختصر حالات زندگی علامہ سید محمد باقر نقوی

ولد بیت : ۔مولا نا سید گل محمد شاہ مرحوم

تولد: ۔کم رمضان المبارک ۱۲۹۴ ھ / 1881 ء

وفات : 19 صفر المظفر ۱۳۸۶ ھ / جون 1966

مدفن : ۔ کہاوڑ کلاں تحصیل وضلع بھکر

استاذ العلماء حضرت مولانا سید محمد باقر نقوی یکم رمضان المبارک ۱۲۹۴ ھ کو بمقام چکڑ ال ضلع میانوالی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوۓ۔

پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد صرف ونحو کی ابتدائی کتابیں اپنے بڑے بھائی حضرت مولانا سید طالب حسین سے پڑھیں ۔ جب مولانا سید طالب حسین مزید تعلیم کے لئے باہر چلے گئے تو آپ مولا نا محمد عیسی سے پڑھنے لگے ۔ مولا نا محمد عیسیٰ فرقہ اہل قرآن کے بانی عبداللہ چکڑالوی کے صاحبزادے تھے۔

اس کے بعد آپ حضرت مولانا سید شریف حسین کے پاس جگر اوں ضلع لدھیانہ پہنچے ، پھرلکھنو میں کچھ عرصہ ر ہنے کے بعداورنٹیل کالج لاہور آ گئے اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے 1909 ء میں مولوی فاضل کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا ۔

آپ منشی فاضل کا امتحان بھی پاس کرنے کے بعد اورنٹیل کالج میں مدرس بھی رہے اس کے بعد وطن تشریف لاۓ۔

1916 سے سلسلہ درس و تدریس شروع کر دیا ۔ 1925 ء میں چک 38 خانیوال تشریف لے گئے جہاں تقریبا میں سال یعنی 1945 تک علوم آل محمد کے دریا بہاتے رہے ۔

1945 سے 1966 تک بدھ رجبانہ تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ تشریف لے گئے ۔ یہاں کے مدرسے کے جملہ اخراجات ایک نیک خاتون مسترۃ جنداں سیال برداشت کرتی رہیں ۔

علامہ سید محمد باقر نقوی کا حافظہ بہت اچھا تھا جس کتاب کو ایک مرتبہ پڑھ لیتے وہ حفظ ہو جاتی ویسے بھی ہرفن کی ایک ایک کتاب آپ کو یادتھی ۔کافیہ شانسیه مسلم بعقود الجمان ، دیوان بینی سبعہ معلقہ کتب کا ایک ایک لفظ از بر تھا آپ طلبہ سے عبارت خود پڑھواتے تھے جس کی وجہ سے ان کا ہرایک طالب علم عبارت پڑھنے میں مشتاق تھا ، پیمان آل محمد کے ساتھ انتہائی اخلاق سے پیش آتے تھے ہر ایک کی عزت کرتے تھے جس کی وجہ سے اپنے پرائے سب آپ کی عزت کرتے تھے ۔

عربی ادب پر آپ کو کمال حاصل تھا جب آپ سند فراغ حاصل کر کے وطن واپس آۓ تو چکڑالے کے ایک سنی عالم مولانا احمد خان ( ۱۳۵۰۴ ھ ) نے آپ سے تحریری مناظرہ چھیڑا اور ایک عربی نظم جو دس اشعار پر مشتمل تھی لکھ بھیجی حضرت علامہ نے اسکے جواب میں سو اشعار لکھ بھیجے جو

فلیشهد انتقلان انی رافض

کے وزن پر تھے اسکے بعد مولانا احمد خان نے کوئی تحری نہیں بھیجی .

تقسیم سے قبل پچالیس سال تک آپ عشرہ محرم اور چہلم کی مجالس جگر اوں ضلع لدھیانہ میں پڑھتے رہے ان مجالس کا مجموعہ بنام المجالس المرضيه في اذكار العترة النبوی حضرت مولانا حسین بخش مدظلہ نے شائع کرایا ہے ۔

صفر المظفر ۱۳۸۶ ھ کو آپ بیمار ہوۓ چنانچہ آپ نے اپنے بچوں سے کہا کہ مجھے میری زمین کہاوڑ کلاں تحصیل وضلع بھکر لے چلو چنانچہ وہاں چلے گئے اور ۱۹ صفر المظفر ۱۳۸۶ کو واصل بحق ہوۓ ۔

آپ نے اپنے تینوں صاحبزادوں مولانا سید ناصر الدین حسین مولانا سید ضیاء الدین حسین ، مولانا سید زین الدین حسین کو علم سے دین آراستہ کیا ۔

یوں تو آپ کے کافی شاگرد ہیں مگر انہیں سے بعض یہ ہیں ۔

ا ۔ استاذ العلماء حضرت مولانا سید محمد یارشاہ نجفی مدظلہ العالی مدرس اعلی مدرسہ دارالہدی علی پور ۔

۲ ۔ استاذ العلماء حضرت مولانا سید گلاب علی شاہ نقوی مدرس اعلی مدرس مخزن العلوم جعفر یہ ملتان

۳۔ مولانا سید غلام عباس نقوی

۴ ۔ مولانا خواجہ محمد لطیف انصاری

۵۔ استاذ العلماء حضرت مولا نا شیخ اختر عباس نجفی

۶۔ مولانا سید محبوب علی شاہ

۷۔ مولانا سید آغا محسن شهید

۸ ۔ حضرت مولانا حسین بخش نجفی

۹ ۔ حضرت مولانا سید حسن علی چھینوی

۱۰۔استاذ العلماء حضرت مولانامحمد حسین نجفی

مختصر لنک : https://wifaqtimes.com/?p=50926

ٹیگز