اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سات آرڈیننس توسیع کے لیے پیش کیے جس پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور احتجاجاً آرڈیننس کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
اپوزیشن شور کرتی رہی اور اسپیکر نے گنتی شروع کروا دی جس کے نتیجے میں قرارداد کی حمایت میں 130ووٹ اور مخالفت میں 63ووٹ آئے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے پرانے آرڈیننس پر ایوان کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے اپوزیشن کو بھی خوب سنائیں۔ وزیر قانون کی وضاحت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے کاغذات آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ کر پھینکی جاتی رہیں، جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔
اپوزیشن لیڈر سنی اتحاد کونسل کے رکن عمر ایوب نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن سے متعلق آرڈیننس پیش کیا گیا، ن لیگ والوں کو خود بھی نہیں پتا یہ کیا کررہے ہیں، ملکی اداروں کو بیچنے کی باتیں ہورہی ہیں۔
فلسطینیوں پر صیہونی ظلم کے خلاف قرارداد پیش کی گئی تو ایوان متحد نظر آیا اور اسرائیلی کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس دوران کچھ اراکین نے غلطی سے اس قرارداد کی مخالفت میں آواز اٹھائی لیکن اسپیکر کی جانب سے درستی کروانے پر ان ارکان نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔