وفاق ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ماہ محرم کی آمد کے موقع پر محرم کے پہلے عشرے کے روزمرہ کے واقعات کہ متعلق دلچسپی رکھنے والوں کے لیے “مدینہ سے کربلا تک” فائل پیش کی گئی ہے۔
محرم کے چوتھے دن کا واقعہ؛
عبیداللہ بن زیاد کی مسجد کوفہ میں تقریر محرم کے چوتھے دن عبید اللہ بن زیاد نے کوفہ کے لوگوں کو مسجد میں جمع کیا اور تقریر کی اور ساتھ ہی لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ جنگ میں شرکت کی ترغیب دی۔ اس کے بعد 13 ہزار افراد 4 گروپوں کی شکل میں تیار ہوئے۔
1۔ شمر بن ذی الجوشن چار ہزار افراد کے ساتھ
2. یزید بن رکاب کلبی دو ہزار افراد کے ساتھ
3۔ حصین بن نمیر چار ہزار افراد کے ساتھ
4. مضایر بن رحینہ مازنی تین ہزار لوگوں کے ساتھ عمر بن سعد کی فوج میں شامل ہوۓ
اس دن سے لے کر روز عاشورا تک ان افواج میں لوگوں کی شمولیت جاری رہی۔
عمر بن سعد کا بن زیاد کے نام خط؛
اس دن عمر سعد نے عبید اللہ زیاد کو خط لکھا۔ اس خط میں انہوں نے لکھا: “کربلا پہنچتے ہی میں نے ایک قاصد کو امام حسین علیہ السلام کہ پاس بھیجا کہ وہ امام علیہ السلام سے مذاکرات کرے اور ان سے پوچھئے کہ وہ یہاں کیوں آئے ہیں؟” اس سوال کہ کہ جواب میں انکا جواب یہ تھا کہ اہل کوفہ نے خط لکھ کر مجھے آنے کا کہا اور میں نے ان کی درخواست کا جواب دیا۔ اگر اب انہوں نے اپنا ارادہ بدل لیا ہے تو میں واپس چلا جاتا ہوں۔”
حسن بن فائد بن بکیر العبسی کہتے ہیں: جب مجھے عمر سعد کا خط ملا تو میں عبید اللہ بن زیاد کے پاس تھا، اور خط پڑھتے ہی اس نے یہ شعر بڑبڑا دیا: ’ اب جب ہمارا ہاتھ انکے گلے تک آن پہنچا ہے تو وہ آزادی کا سوچ رہا ہے، لیکن اب وہاں بچنے کی کوئی گنجایش باقی نہیں۔
عبیداللہ زیاد کا جواب:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
، آپ کا خط مجھے موصول ہو گیا ہے اور آپکا مقصد میرے تک پہنچ گیا ہے صرف اس لیے کہ آپ نے میرا جواب طلب کیا ہے،امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں سے امیر المومنین یزید بن معاویہ کے لیے بیعت لے لیں تاکہ ہم سوچ سکیں کہ کیا کرنا ہے۔ بعض مقاتل میں یہ بھی درج ہے کہ عبید اللہ نے اپنے خط میں مزید کہا: “اگر وہ بیعت نہ کریں تو ان کا اور ان کے ساتھیوں کا سر تن سے جدا کر کہ میرے پاس بھیج دینا۔
خط ملنے پر عمر سعد نے کہا: مجھے معلوم تھا کہ عبید اللہ سالمیت و عافیت کو قبول نہیں کرے گا۔
امام حسین علیہ السلام کی عمر بن سعد سے ملاقات؛
امام حسین (ع) نے عمر بن سعد کے پاس ایک قاصد بھیجا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم دونوں لشکروں کے درمیان رات کو ملاقات کریں۔
سب سے پہلے امام علیہ السلام نے اپنی تقریر شروع کی اور فرمایا: ویلک یابن سعد تجھ پر افسوس اے ابن سعد کیا تو اس خدا سے نہیں ڈرتا جس کی طرف تو نے واپس جانا ہے؟ ابن سعد نے جواب میں کہا: اگر میں اس گروہ کو چھوڑ دوں تو مجھے ڈر ہے کہ وہ میرے گھر کو تباہ کر دیں گے۔
امام علیہ السلام نے فرمایا:
أنا أبنیها لک؛ میں اسکو تمہارے لیے بنا دوں گا۔
امام نے فرمایا لہ تمہارا کیا بنے گا! خدا جلد آپ کی زندگی بستر پر لے لے گا اور قیامت کے دن آپ کو معاف نہیں کرے گا۔ خدا کی قسم! مجھے امید ہے کہ آپ عراق کی گندم نہیں کھائیں گے، سوائے تھوڑی مقدار میں۔