حضرت علی علیہ السلام نے دنیا کے سلسلہ میں فرمایا ہے:
یہ دنیا ایک ایسا گھر ہے جو بلاؤں میں گھرا ہوا اور فریب کاریوں میں شہرت یافتہ ہے۔ اس کے حالات کبھی یکساں نہیں رہتے اور نہ اس میں رہنے والے صحیح و سالم رہ سکتے ہیں۔
ایک بار مولا علی علیہ السلام اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ جارہے تھے تبھی ان کو راستہ میں ایک مرا ہوا کتا نظر آیا۔ مولا علی علیہ السلام نے اس مرے ہوئے نجس جانور کو دیکھ کر کہا کہ دنیا میرے نزدیک اس جانور کی لاش سے بدتر ہے۔ یہ سن کر ایک صحابی سے رہا نہیں گیا اور اس نے برجستہ سوال کرلیا۔ مولاؑ آپ ہمیشہ دنیا کی برائی کرتے رہتے ہیں اور اسے اپنی ناپسند جگہ بتاتے رہتے ہیں کیا آپ کو دنیا میں کوئی چیز پسند نہیں ہے‼ مولا علی علیہ السلام نے جواب دیا کہ مجھے اس دنیا میں چھ چیزیں بہت پسند ہیں۔ حضرتؑ کے اس جواب نے سبھی اصحاب کو حیرت میں ڈال دیا۔ ایک صحابی نے پوچھا کہ مولاؑ وہ چھ چیزیں کونسی ہیں؟ حضرت علی علیہ السلام نے اس سوال کا جواب بڑے عجیب انداز میں دیا۔ فرماتے ہیں کہ مجھے اس دنیا میں دو قدم، دو گھونٹ اور دو قطرے بہت پسند ہیں۔ مولاؑ کے اس جواب نے سبھی اصحاب کی حیرت میں مزید اضافہ کردیا۔
مولا علی علیہ السلام نے اپنے جواب کی تشریح یوں فرمائی۔
دو قدم وہ ہیں جس میں پہلا کسی عبادت کو انجام دینے کےلئے اٹھایا جائے اور دوسرا قدم وہ ہے جو کسی رشتہ دار یا دوست کی خیریت جاننے اور اس کی مزاج پرسی کے لئے ملاقات کرنے کی غرض سے اٹھایا جاتا ہے۔
دو گھونٹ وہ ہیں جس میں پہلا وہ جو غصہ کو ٹالنے کے لئے پیا جاتا ہے اور دوسرا وہ ہے جو صبر کرتے ہوئے پیا جاتا ہے۔
دو قطرے وہ ہیں جس میں پہلا قطرہ جو کسی شہید کے جسم سے گرتا ہے۔ دوسرا قطرہ گناہ سے توبہ کرتے وقت پچھتاوے کے ساتھ آنکھ سے آنسو کی شکل میں گرتا ہے۔
نہج البلاغہ خطبہ نمبر؍۲۲۳