امام علی ؑ نے ارشاد فرمایا:
دَعِ الْقَوْلَ فِيمَا لَا تَعْرِفُ وَ الْخِطَابَ فِيمَا لَمْ تُكَلَّفْ۔ (وصیت 31)
جو چیز جانتے نہیں ہو اس کے متعلق بات نہ کرو اور جس چیز کا تم سے تعلق نہیں ہے اس کے بارے میں زبان نہ چلاؤ۔
انسان کو اپنی عزت و مقام کے لیے خود کوشش کرنی ہوتی ہے تب وہ حاصل ہوتاہے اور اس کی حفاظت بھی خود اس کے ذمہ ہوتی ہے۔ البتہ اس کوشش و حفاظت کے لیے راہنمائی حکماء و بزرگان اور اہل تجربہ سے لینا بہت مفید ہوتا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے نہج البلاغہ کی وصیت 31میں بڑی تفصیل سے اپنے بیٹے امام حسن علیہ السلام کو زندگی کے اصول بتائے جو ہر کسی کی کامیاب زندگی کے لئے دستورالعمل ہیں۔ ان میں سے دو جملے یہ ہیں کہ جس چیز کو نہیں جانتے اس کے بارے میں بات نہ کرو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آدمی جس چیز کو نہیں جانتا اگر اس کے بارے میں کچھ کہے گا تو غلطی ہوگی اور یوں خود کو وہ اپنے مقام سے گرا دے گا۔ بلکہ ایک جگہ تو امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں کہ جو بات جانتے ہو وہ بھی سب کی سب نہ کہو۔ جو بات نہیں جانتے وہ پوچھی بھی جائے تو کہہ دو کہ مجھے نہیں معلوم۔
اسی طرح امیرالمومنینؑ نے فرمایا کہ جس بات سے آپ کا تعلق و واسطہ نہیں وہ بات مت کرو۔ اس لیے کہ تم دوسروں کے کاموں میں دخالت دو گے تو کل کو وہ بھی تمھارے مسائل میں مداخلت کریں گے اور اگرتم اس بات میں پڑتے ہو جس سے تمھارا تعلق نہیں تو سامنے والا کہہ دے گاکہ تمھارا اس سے واسطہ نہیں تم مداخلت نہ کرو تو یہ خود اپنی عزت خاک میں ملانے کے مترادف ہے۔جس کام اور موضوع سے تعلق نہیں اس پر گفتگو کرنا وقت کا ضیاع ہے اور اکثر لوگ اسی شغل میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں۔وہ لوگ جن کے سامنے زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا وہ اس قسم کی گفتگو میں مشغول رہتے ہیں۔دوسروں پر تنقید اور ان کے گلوں شکووں میں وقت گزارتے ہیں۔اگر انسان اپنی زندگی کا مقصد معین کر لے اور دوسروں کے بجائے اپنی اصلاح کی کوشش کرے تو خود کوغیر متعلق باتوں سے بچا کر وقت کو ضیاع سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔












