وزیرِاعظم نے کہا کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد حکومت کے پاس ایک واضح منصوبہ ہوگا جس کے تحت ہر قسم کے غیر سرکاری ہتھیاروں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام عوامی خواہش کے عین مطابق ہے۔ السودانی نے مزید وضاحت کی کہ مسلح گروہ یا تو اپنے ہتھیار حکومتی اداروں کے حوالے کرکے باضابطہ طور پر سیکیورٹی فورسز میں شامل ہوسکتے ہیں یا پھر سیاسی عمل کا حصہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ عراق کی پالیسی بالکل واضح ہے: امن و استحکام کا تحفظ اور یہ اصول کہ صرف ریاستی ادارے ہی جنگ اور امن کے فیصلے کرنے کے مجاز ہیں۔ السودانی نے کہا کہ کوئی بھی فریق عراق کو جنگ یا تنازع میں دھکیلنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عراق میں غیر ملکی افواج کی موجودگی اور مسلح گروہوں کے کردار پر بحث جاری ہے، اور حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی وضع کرنے کی کوشش کر رہی ہے












